دہلی کی شاہین باغ میں دھرنے پر بیٹھی خواتین پورے ملک کے لئے اورخاص طورپرخواتین کے لیے مثال بن چکی ہیں ۔ ان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ملک کے مختلف ریاستوں میں خواتین این آر سی اور شہریت ترمیمی قانون کے خلاف دھرنا و احتجاج کر رہی ہیں ۔ شاہین باغ کے ہی طرح مغربی بنگال کے دارلحکومت کولکاتا کے پارک سرکس میدان میں بھی گزشتہ 11دنوں سے مرکزی حکومت، این آر سی این پی آر اور شہریت ترمیمی قانون کے خلاف لگاتار احتجاج و دھرنا جاری ہے۔
اس دوران دھرنے پر بیٹھی خواتین کو کھلے آسمان کے تلے سردی میں دھرنے پر بیٹھے رہنے کے دوران کافی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا، رات بھر کھلے آسمان تلے اندھیرے میں کاٹنا پڑتا تھا جسے دیکھتے ہوئے مقامی انتظامیہ سے کئی بار خیمہ لگانے، لائٹ اورساؤنڈ سسٹم کے لئے اجازت مانگی گئی تھی۔ لیکن اس کی اجازت نہیں ملی تھی ۔
گزشتہ روزحکومت کی جانب سے خیمہ، ساؤنڈ سسٹم اورلائٹ لگانے کی اجازت مل گئی۔ اس کے بعد سے دھرنے پر بیٹھی خواتین کے حوصلے کو مزید تقویت ملی ہے۔ اس سلسلے میں ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے اس تحریک میں اہم رول ادا کرنے والی عصمت جمیل نے بتایا کہ حکومت سے بار بار گزارش کرنے کے بعد ہمیں اس کی اجازت ملی کئی بار کولکاتا کے مئیر فریاد حکیم سے ملاقات کرنی پڑی ۔
پھر گزشتہ 15جنوری کووزیراعلی ممتا بنرجی سے ان کی رہائش گاہ پر میری میٹنگ ہوئی تھی۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی تھی، جس کے بعد 16 جنوری کو ہمیں اجازت مل گئی۔ اس کے لئے ہم ممتا بنرجی اور انتظامیہ کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے ہماری پریشانیوں کو سمجھا۔
انہوں نے کہا کہ 'ہم آئندہ 22 جنوری کے سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتظار کررہے ہیں اس فیصلے پر ہماری تحریک کی سمت طے ہوگی۔ دھرنے پر بیٹھی خواتین کو گلاب کا پھول دے کر حوصلہ افزائی کی جارہی ہے ۔ ایک کارکن نے بتایا کہ پارکس سرکس میدان میں صرف ہندوستان نظرآرہا ہے۔
یہاں نہ کوئی ہندو ہے اورنہ کوئی مسلمان ہم گلاب کے ذریعے پیارو محبت بانٹ رہے ہیں اس دھرنے میں طلباء کی بھی برے پیمانے پر ہرروز شرکت رہتی ہے خصوصی طور پر عالیہ یونیورسٹی کے طلباء سرگرم ہیں۔