مغربی بنگال کے دارالحکومت کولکاتا کے پارک سرکس میدان میں گذشتہ 70 روز سے سی اے اے اور این آر سی کے خلاف احتجاج و دھرنا جاری ہے۔
پارک سرکس میدان میں جے این یو اور جامعہ کے طلباء پر پولس کی ظالمانہ کارروائی کے خلاف تحریک شروع ہوئی تھی اور آج اس تحریک کو 70 روز ہوچکے ہیں اور آج بھی دھرنا پورے آب و تاب کے ساتھ جاری ہے ۔
دہلی میں سی اے اے اور این آر سی کے خلاف شروع ہونے والی تحریک سے متاثر ہوکر پارک سرکس میدان میں بھی خواتین نے دھرنا شروع ہوا تھا جس کی قیادت عصمت جمیل کر رہی ہیں۔
پریس کانفرنس کے دوران عصمت جمیل نے بتایا کہ وہ آئندہ کل علاج کے لئے ریاست سے باہر ممبئی جارہی ہیں کیونکہ ان کو کینسر ہو چکا ہے وہ پہلے ہی گردے کے مرض میں مبتلا تھیں لیکن پارک سرکس میدان میں بیماری کے دوران دھرنے پر بیٹھنا اور پانی کم پینا ان کے لئے مضر ثابت ہوا۔
انہوں نے کہا کہ آج پریس کانفرنس کرنے کا مقصد یہ تھا کہ میں علاج کے غرض سے ریاست سے باہر جا رہی ہوں ۔ یہ واضح کرنا تھا تاکہ لوگ یہ نہ سمجھے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے میں بھاگ گئی۔
انہوں نے کہا کہ اس تحریک کی کنوینر کے طور پر اب فرحت اسلام کام کریں۔اس کے علاوہ انہوں نے کہا کہ پارک سرکس میدان میں جاری دھرنے میں کسی سیاسی جماعت کا کوئی دخل نہیں ہوگا اور نہ ہی کوئی سوادھینتا آندولن دو کے بینر کا پارک سرکس میدان سے باہر استعمال کرے گا۔
نہ ہی پارک سرکس میدان سے باہر کوئی اس بینر تلے ریلی یا مارچ نکالے گا۔خوئی اگر انفرادی طور پر کوئی کارنر میٹنگ یا ریلی میں شامل ہونا چاہے تو وہ ہر سکتا ہے
لیکن پارک سرکس میدان میں جاری دھرنے کے بینر تلے پارک سرکس میدان سے باہر کسی طرح کی کوئی سرگرمی نہیں کی جسے گی کیونکہ ہماری تحریک کلی طور پر غیر سیاسی ہے۔