کولکاتا کے پارک سرکس میدان میں بھی خواتین نے جامعہ کے ساتھ دیتے ہوئے سی اے اے اور این آر سی کے خلاف تحریک جاری رکھا۔ آخری سی پی آئی ایم کے رہنما محمد سلیم پارک سرکس میدان میں پہنچے ہوئے تھے دھرنے پر بیٹھی خواتین کے متعلق کہا کہ شاہین باغ کی دادی اور نانی نے پورے ملک کو دکھا دیا کہ احتجاج کیسے کیا جاتا ہے اس تحریک کو طاقت سے دبانے کی بہت کوشش کی گئی لیکن سب ناکام ثابت ہو رہی ہیں۔
سی پی آئی ایم کے رہنما محمد سلیم نے آج کولکاتا کے شاہین باغ پارک سرکس میدان میں دھرنے پر بیٹھی خواتین کا حوصلہ بڑھانے پہنچے تھے۔ انہوں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پورے ملک میں این آر سی اور سی اے اے کے خلاف جاری تحریک کو ہماری ماں بہنوں نے تقویت پہنچائی ہے ۔
ایک طرف حکومت ہمیں خوفزدہ کرکے توڑنے کی کوشش کر رہی ہے تو وہیں یہ احتجاج ہمیں جوڑنے کا کام کر رہی ہیں وہ کہتے ہیں کہ جامعہ اور جے این یو کے طلباء ملک کو توڑنا چاہتے ہیں تو کیا ملک کو توڑنا اتنا آسان ہے۔
جے این یو اور جامعہ کے طلباء نے جس آزادی کا نعرہ دیا تھا اس کو بہت دبانے کی کوشش کی گئی۔ لیکن آج پورے ملک میں یہی نعرے گونج رہے ہیں لیکن یہ نعرہ ذرا زور سے لگانا پڑتا ہے ۔
کیونکہ حکومت کے کانوں میں آواز نہیں پڑتی ہے۔محمد سلیم نے اس موقع پر ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ شاہین باغ کی دادی اور نانی نے پورے ملک کو یہ دکھا دیا کہ احتجاج کا طرح کیا جاتا ہے۔
حکومت نے ہر چند کوشش کی کہ اس تحریک کو دبا دے لیکن ایک شاہین باغ کو اجاڑنے کی کوشش کی گئی تو ملک کے ہر ریاست میں اب شاہی باغ بن چکے ہیں انہوں جامعہ اور جے این یو میں طلباء پر لاٹھیاں برسائیں اے ایم یو میں طلباء کو زدو کوب کیا گیا۔
لیکن ان کی تمام کوششیں ناکام رہیں جبکہ انہوں نے سینکڑوں افراد کو جیل میں بند کیا گولیاں چلائی گئیں لیکن اس کے باوجود جس طرح سے ملک کا نوجوان طبقہ اس تحریک سے جڑ رہا ہے ۔
یہ ثابت کرتا ہے ہم ایک ہیں ہماری مشترکہ وراثت جو ہماری آزادی کے قربانیوں حاصل ہوئیں ہیں اسی وراثت کو بچانے کی لڑائی ہے جس کی دفاع میں ملک کے لوگ ایک ساتھ لڑائی کر رہے ہیں۔