مغربی بنگال کے مختلف اضلاع میں شہریت ترمیمی بل اور این آر سی کے خلاف بڑے پیمانے پر پرتشدد مظاہرے کاسلسلہ جاری ہے ۔ اس دوران ہوڑہ اور سیالدہ اسٹیشنوں سے روانہ ہونےو الی لمبی دور کی ٹرینیوں کی سروس متاثر ہوئی ہے۔
ترنمول کانگریس کی سربراہ ممتابنرجی نے کہاکہ شہریت ترمیمی بل اور این آرسی کے خلاف احتجاج کرنا جا ئز ہے ۔ بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت نے مذہب کی بنیاد پر اس بل کو پاس کیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ ایسا نہیں چلے گا۔ مذہب کی بنیاد پر کسی کو ملک بدر کرنے کا حق حاصل نہیں ہے۔ اگر کوئی ایسا کرتا ہے تواس کے خلاف ریاست مغربی بنگال ہی نہیں پورا ملک اس کے خلاف اٹھ کھڑا ہوگا۔
ممتابنرجی نے کہاکہ مرکزی حکومت نے پارلیمنٹ کے دویوں ایوانوں میں شہریت ترمیمی بل کو پاس کرکے سب سے بڑی غلطی کردی ہے۔ اس غلطی کو سدھارنے کے لیے عوام سڑکوں پر آ ئے ہیں۔
ترنمول کانگریس کی سربراہ کاکہنا ہے کہ لوگوں کا احتجا ج ہے لیکن قانون کو اپنے ہاتھوں میں لینا کسی بھی قیمت پر جائز نہیں ہے۔ شہریت ترمیمی بل کے خلاف احتجاج کے دوران اگر کوئی قانو ن کو اپنے ہاتھوں میں لیتا ہے تواس کے خلاف سخت کارروا ئی کی جائے گی۔
انہوں نے کہاکہ ہم اپنے جائز مطالبے پر احتجاج کر رہے ہیں۔ اگر اس دوران ہم قانون کو اپنے ہاتھوں میں لے لیں گے تو ہم میں بی جے پی کے حامیوں میں کیا فرق رہ جائے گا۔
ممتاکے مطابق بھارتیہ جنتاپارٹی کے حامی قانون کو اپنے ہاتھوں میں لے کر ہجومی تشدد میں معصوم لوگوں کو قتل کردیتے ہیں۔ یہ جرم ہے ۔ اگر ہم احتجاج کے دوران ریلوے یا پھر سرکاری املاک کو نقصان پہنچاتے ہیں تووہ بھی غلط ہت نہ۔
محترمہ ممتابنرجی کے مطابق مرکزی حکومت کے غلط فیصلے خلاف عام لوگوں کو احتجاج کرنے کا پورا حق ہے۔ انہیں کوئی روک نہیں سکتا ہے لیکن قانون کو اپنے ہاتھوں میں لینے کاکیا مطلب ہے۔ اس سے احتجاج کرنے والے لوگ مشکل میں بھی پڑ سکتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ میں نہیں چاہتی ہوں کہ لوگ احتجاج کرنے کے دوران جذبات پرقابو نہ رکھ سکے اور قانون کو اپنے ہاتھوں میں لے غلطی کربیٹھیں۔لوگوں کو اس سے گریز کرنے کی ضرورت ہے۔