کولکاتا:وشو بھارتی یونیورسٹی کے وائس چانسلر ودیوت نے دعویٰ کیا کہ امرتیہ دراصل نوبل انعام یافتہ ہے ہی نہیں۔ وہ خود کو نوبل انعام یافتہ قرار دیتے ہیں۔وائس چانسلر نے اس کی وضاحت قرار دیتے ہوئے کہا کہ نوبل انعام کی جو ڈیڈ (وصیت) بنائی گئی تھی اس میں 5 مضامین پر انعام دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔ان میں فزکس، کیمسٹری، میڈیسن، ادب اور عالمی امن شامل ہے۔ بعد میں سویڈن کے سنٹرل بینک نے معیشت میں الفریڈ نوبل کی یاد میں اقتصادی سائنس میں بینک آف سویڈن کا انعام کا اعلان کیا۔ اس لئے اس کو نوبل انعام نہیں کہا جا سکتا۔
تاہم ودیوت کے اس بیان پر امرتیہ سین نے کچھ بھی تبصرہ کرنے سے انکار کریا۔جب انہیں وائس چانسلر کے تبصرے یاد دلائے گئے تو نوبل انعام یافتہ نے مسکراتے ہوئے کہا کہ میرے پاس اس بارے میں کہنے کو کچھ نہیں ہے۔وائس چانسلر نے جو دعویٰ کیا ہے وہ آج کا نہیں ہے۔ بہت پرانا ہے، بہت سے لوگ پہلے ہی اس دعوے کو ”گمراہ کن اور غلط“ قرار دے کر مسترد کر چکے ہیں۔ ان کے مطابق نوبل پرائز کمیٹی کی ویب سائٹ پر نوبل جیتنے والوں کی فہرست میں امرتیہ کا نام چمک رہا ہے۔ یہی نہیں بلکہ جن مضامین کے لیے ایوارڈ دیا جاتا ہے ان کی فہرست میں ”اکانومی“ بھی شامل ہے۔
1968 میں، سویڈن کے مرکزی بینک نے ایوارڈ کا آغاز کیا تھا۔ جب نوبل کمیٹی نے امرتیہ کو نوبل انعام یافتہ کے طور پر شناخت کی ہے تو پھر کسی دلیل کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ منگل کو یونیورسٹی کی انتظامیہ نے امرتیہ کے شانتی نکیتن گھر کے پتے پراتیچی کے نام ایک خط بھیجتے ہوئے کہا ہے کہقبضہ کی گئی 13 اعشاریہ اراضی فوری واپس کی جائے۔ جمعرات کی رات، وائس چانسلر نے کہاکہ امرتیہ سین یونیورسٹی کے 13 اعشاریہ اراضی پرپر قابض ہیں۔'ودیوت نے امرتیہ کو سمجھوتہ کے ذریعے معاملہ حل کرنے کا مشورہ بھی دیا۔
یہ بھی پڑھیں:Noble Nobel Laureate Amartya Sen میں خاموش رہوں گا:امرتیہ سین
اس کے بعد، امرتیہ نے جمعہ کو کہاکہ ”میرے والد نے لیز سے باہر کچھ زمین خریدی تھی۔ اس کے علاوہ کوئی اور زمین نہیں خریدی گئی۔ مجھے یہ جاننے میں دلچسپی ہے کہ وہ کون سی زمین کی معلومات دے رہے ہیں۔