ETV Bharat / state

اردو ڈرامے کی معنویت اور اہمیت آج بھی برقرار - ڈاکٹر ایس ایم اظہر عالم

ڈراموں نے انسانی جذبات و احساسات کے اظہار میں اہم رول ادا کیا ہے۔ ڈرامے کے حوالے سے ایک تقریب میں شرکاء نے کہاکہ ڈراموں کی اہمیت و معنویت آج بھی برقرار ہے اور نئے ٹکنالوجی نے ڈراموں کو مزید آسان بنا دیا ہے اور اس کا مستقبل روشن نظر آ رہا ہے۔

urdu-drama-is-still-relevant-and-its-future-is-bright
اردو ڈرامے کی معنویت اور اہمیت آج بھی برقرار
author img

By

Published : Oct 29, 2021, 9:29 PM IST

ڈراموں نے انسانی جذبات و احساسات کی ترجمانی میں اہم رول ادا کیا ہے۔ اس کی سب سے بڑی خوبی ہے کہ پڑھنے کے ساتھ ساتھ اسٹیج بھی کیا جا سکتا ہے یہی وجہ ہے کہ اس کو کافی مقبولیت ملی۔ اردو ادب میں اس کو ایک اہم صنف کی حیثیت حاصل ہے۔ کولکاتا کے مسلم انسٹی ٹیوٹ میں ڈراموں کے فروغ میں اہم رول رہا ہے۔ ڈراموں کے حوالے سے کام کرنے والوں کی حوصلہ افزائی کے لیے انعامات سے بھی نوازا جاتا رہا ہے۔ ڈرامے کے حوالے سے ایک تقریب میں شرکاء نے کہاکہ ڈراموں کی اہمیت و معنویت آج بھی برقرار ہے اور نئے ٹکنالوجی نے ڈراموں کو مزید آسان بنا دیا ہے اور اس کا مستقبل روشن نظر آ رہا ہے۔

ویڈیو
برسوں سے ڈرامے لکھے اور اسٹیج کیے جا رہے ہیں۔ ڈراموں کو ہر دور میں اپنے خیالات کا اظہار کا اہم ذریعہ سمجھا جاتا رہا ہے۔ ڈراموں کی کئی شکلیں بھی ہمارے سامنے آتی رہی ہیں۔ ڈرامے کے ذریعے آسانی نے عوام تک اپنی بات پہنچائی جا سکتی ہے۔ فلموں کی طرح کبھی ڈراموں کے ناظرین کی بھی بڑی تعداد ہوا کرتی تھی۔ تھیٹر کے ذریعے اپنی اداکاری کو سنوارنے والے کئی اداکاروں نے فلمی دنیا میں بھی نام کیا ہے۔

ڈراموں کے حوالے سے بنگال بھی بہت زرخیز جگہ رہی ہے۔ بنگال میں آج بھی ڈراموں کے بڑھ تعداد میں پسند کرنے والے لوگ موجود ہیں۔ بنگال میں خصوصی طور کولکاتا شہر میں اردو زبان میں بڑے پیمانے پر ڈرامے لکھے اور اسٹیج کیے جاتے رہیں ہیں۔

urdu-drama-is-still-relevant-and-its-future-is-bright
ڈاکٹر ایس ایم اظہر عالم جو گذشتہ برس انتقال کرگئے ان کی یاد میں ایک تقریب منعقد کی گئی جس میں تھیٹر اور ڈراموں کے حوالے سے ان کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے ان کے نام سے ایوراڈ کا دینے کا سلسلہ شروع کیا گیا۔

کولکاتا کا تاریخی ثقافتی ادارہ دی مسلم انسٹی ٹیوٹ نے اردو ڈراموں کے فروغ اہم رول رہا ہے۔ مسلم انسٹی ٹیوٹ کے پروفیسر نیاز احمد خان آڈیٹوریم میں کئی مشہور و مقبول ڈرامے اسٹیج کیے جا چکے ہیں۔ ہر برس مسلم انسٹی ٹیوٹ میں ڈرامے کے حوالے سے پروگرام منعقد کیا جاتا ہے۔ ڈرامے اسٹیج کئے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ ڈراموں اور تھیٹر کو فروغ دینے والے افراد کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے اور انعامات سے بھی نوازا جاتا ہے۔

بنگال کے تھیٹر کی دنیا کے مقبول نام ڈاکٹر ایس ایم اظہر عالم جو گذشتہ برس انتقال کرگئے ان کی یاد میں ایک تقریب منعقد کی گئی جس میں تھیٹر اور ڈراموں کے حوالے سے ان کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے ان کے نام سے ایوراڈ کا دینے کا سلسلہ شروع کیا گیا۔

urdu drama is still relevant and its future is bright
اردو ڈرامے کی معنویت اور اہمیت آج بھی برقرار

ڈراموں اور تھیٹر کے فروغ میں اہم رول ادا کرنے کے لیے دہلی یونیورسٹی کے شعبہ اردو کے پروفیسر محمد کاظم کو پروفیسر نیاز احمد خان ایوارڈ سے نوازا گیا۔ وہیں قمر جاوید کو ایس ایم اظہر عالم ایوارڈ دیا گیا۔

بنگال کے تھیٹر کی دنیا کی اہم شخصیت اور لٹل تھیسپین کی ڈائریکٹر اوما جھن جھن والا جو مرحوم ایس ایم اظہر عالم کی اہلیہ بھی ہیں نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ڈراموں کی دنیا الگ دنیا ہے اس کی شروعات ہزار برس پہلے ہوئی تھی۔ ڈراموں اور تھیٹر کے شوقین الگ لوگ ہیں ڈراموں سے دلچسپی رکھنے والے فلموں سے زیادہ شوقین نہیں ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈراموں کے ناظرین کی تعداد موجود ہے اور ڈرامے کا مستقبل بھی روشن ہے۔'


دہلی یونیورسٹی کے شعبہ اردو کے پروفیسر محمد کاظم نے کہاکہ اردو ڈراموں کی موجودہ صورت حال بہت بہتر ہے۔ نئے دور کے ٹکنالوجی نے تھیٹر کو لوگوں تک پہنچا دیا ہے، اب لوگوں کو تھیٹر تک آنے کی ضرورت نہیں ہے۔ اسکول سطح سے لیکر کالج اور یونیورسٹی سطح پر ڈرامے اسٹیج کیے جا رہے ہیں۔ نیشنل اسکول آف ڈرامہ میں ہر برس ڈرامہ فیسٹیول ہوتا ہے جس میں مختلف زبانوں کے ڈرامے اسٹیج کیے جاتے ہیں۔ جن میں اردو چھ سے سات ڈراموں اسٹیج کیے جاتے ہیں۔ اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ 80 ڈراموں میں جس میں بین الاقوامی ڈرامے اور کئی مختلف زبانوں کے ڈراموں کا ایک طریقہ کے تحت انتخاب کیا جاتا ہے اور اس میں اردو کے چھ سے سات ڈرامے ہوتے ہیں تو اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ کتنے بڑے پیمانے پر اردو زبان میں ڈرامے لکھے اور اسٹیج کیے جا رہے ہیں۔ ہمیں ایسا اس لیے لگتا ہے کہ اردو ڈرامے لکھے اور اسٹیج نہیں کیے جا رہے کیونکہ ہم اردو والے ہی خود تھیٹر تک نہیں پہنچ رہے ہیں تھیٹر کی اپنے تماشائی ہیں۔ ہمیں تھیٹر تک پہنچنے کی ضرورت ہے تاکہ اردو ڈراموں کو فروغ حاصل ہو'۔

ڈراموں نے انسانی جذبات و احساسات کی ترجمانی میں اہم رول ادا کیا ہے۔ اس کی سب سے بڑی خوبی ہے کہ پڑھنے کے ساتھ ساتھ اسٹیج بھی کیا جا سکتا ہے یہی وجہ ہے کہ اس کو کافی مقبولیت ملی۔ اردو ادب میں اس کو ایک اہم صنف کی حیثیت حاصل ہے۔ کولکاتا کے مسلم انسٹی ٹیوٹ میں ڈراموں کے فروغ میں اہم رول رہا ہے۔ ڈراموں کے حوالے سے کام کرنے والوں کی حوصلہ افزائی کے لیے انعامات سے بھی نوازا جاتا رہا ہے۔ ڈرامے کے حوالے سے ایک تقریب میں شرکاء نے کہاکہ ڈراموں کی اہمیت و معنویت آج بھی برقرار ہے اور نئے ٹکنالوجی نے ڈراموں کو مزید آسان بنا دیا ہے اور اس کا مستقبل روشن نظر آ رہا ہے۔

ویڈیو
برسوں سے ڈرامے لکھے اور اسٹیج کیے جا رہے ہیں۔ ڈراموں کو ہر دور میں اپنے خیالات کا اظہار کا اہم ذریعہ سمجھا جاتا رہا ہے۔ ڈراموں کی کئی شکلیں بھی ہمارے سامنے آتی رہی ہیں۔ ڈرامے کے ذریعے آسانی نے عوام تک اپنی بات پہنچائی جا سکتی ہے۔ فلموں کی طرح کبھی ڈراموں کے ناظرین کی بھی بڑی تعداد ہوا کرتی تھی۔ تھیٹر کے ذریعے اپنی اداکاری کو سنوارنے والے کئی اداکاروں نے فلمی دنیا میں بھی نام کیا ہے۔

ڈراموں کے حوالے سے بنگال بھی بہت زرخیز جگہ رہی ہے۔ بنگال میں آج بھی ڈراموں کے بڑھ تعداد میں پسند کرنے والے لوگ موجود ہیں۔ بنگال میں خصوصی طور کولکاتا شہر میں اردو زبان میں بڑے پیمانے پر ڈرامے لکھے اور اسٹیج کیے جاتے رہیں ہیں۔

urdu-drama-is-still-relevant-and-its-future-is-bright
ڈاکٹر ایس ایم اظہر عالم جو گذشتہ برس انتقال کرگئے ان کی یاد میں ایک تقریب منعقد کی گئی جس میں تھیٹر اور ڈراموں کے حوالے سے ان کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے ان کے نام سے ایوراڈ کا دینے کا سلسلہ شروع کیا گیا۔

کولکاتا کا تاریخی ثقافتی ادارہ دی مسلم انسٹی ٹیوٹ نے اردو ڈراموں کے فروغ اہم رول رہا ہے۔ مسلم انسٹی ٹیوٹ کے پروفیسر نیاز احمد خان آڈیٹوریم میں کئی مشہور و مقبول ڈرامے اسٹیج کیے جا چکے ہیں۔ ہر برس مسلم انسٹی ٹیوٹ میں ڈرامے کے حوالے سے پروگرام منعقد کیا جاتا ہے۔ ڈرامے اسٹیج کئے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ ڈراموں اور تھیٹر کو فروغ دینے والے افراد کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے اور انعامات سے بھی نوازا جاتا ہے۔

بنگال کے تھیٹر کی دنیا کے مقبول نام ڈاکٹر ایس ایم اظہر عالم جو گذشتہ برس انتقال کرگئے ان کی یاد میں ایک تقریب منعقد کی گئی جس میں تھیٹر اور ڈراموں کے حوالے سے ان کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے ان کے نام سے ایوراڈ کا دینے کا سلسلہ شروع کیا گیا۔

urdu drama is still relevant and its future is bright
اردو ڈرامے کی معنویت اور اہمیت آج بھی برقرار

ڈراموں اور تھیٹر کے فروغ میں اہم رول ادا کرنے کے لیے دہلی یونیورسٹی کے شعبہ اردو کے پروفیسر محمد کاظم کو پروفیسر نیاز احمد خان ایوارڈ سے نوازا گیا۔ وہیں قمر جاوید کو ایس ایم اظہر عالم ایوارڈ دیا گیا۔

بنگال کے تھیٹر کی دنیا کی اہم شخصیت اور لٹل تھیسپین کی ڈائریکٹر اوما جھن جھن والا جو مرحوم ایس ایم اظہر عالم کی اہلیہ بھی ہیں نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ڈراموں کی دنیا الگ دنیا ہے اس کی شروعات ہزار برس پہلے ہوئی تھی۔ ڈراموں اور تھیٹر کے شوقین الگ لوگ ہیں ڈراموں سے دلچسپی رکھنے والے فلموں سے زیادہ شوقین نہیں ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈراموں کے ناظرین کی تعداد موجود ہے اور ڈرامے کا مستقبل بھی روشن ہے۔'


دہلی یونیورسٹی کے شعبہ اردو کے پروفیسر محمد کاظم نے کہاکہ اردو ڈراموں کی موجودہ صورت حال بہت بہتر ہے۔ نئے دور کے ٹکنالوجی نے تھیٹر کو لوگوں تک پہنچا دیا ہے، اب لوگوں کو تھیٹر تک آنے کی ضرورت نہیں ہے۔ اسکول سطح سے لیکر کالج اور یونیورسٹی سطح پر ڈرامے اسٹیج کیے جا رہے ہیں۔ نیشنل اسکول آف ڈرامہ میں ہر برس ڈرامہ فیسٹیول ہوتا ہے جس میں مختلف زبانوں کے ڈرامے اسٹیج کیے جاتے ہیں۔ جن میں اردو چھ سے سات ڈراموں اسٹیج کیے جاتے ہیں۔ اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ 80 ڈراموں میں جس میں بین الاقوامی ڈرامے اور کئی مختلف زبانوں کے ڈراموں کا ایک طریقہ کے تحت انتخاب کیا جاتا ہے اور اس میں اردو کے چھ سے سات ڈرامے ہوتے ہیں تو اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ کتنے بڑے پیمانے پر اردو زبان میں ڈرامے لکھے اور اسٹیج کیے جا رہے ہیں۔ ہمیں ایسا اس لیے لگتا ہے کہ اردو ڈرامے لکھے اور اسٹیج نہیں کیے جا رہے کیونکہ ہم اردو والے ہی خود تھیٹر تک نہیں پہنچ رہے ہیں تھیٹر کی اپنے تماشائی ہیں۔ ہمیں تھیٹر تک پہنچنے کی ضرورت ہے تاکہ اردو ڈراموں کو فروغ حاصل ہو'۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.