ڈراموں نے انسانی جذبات و احساسات کی ترجمانی میں اہم رول ادا کیا ہے۔ اس کی سب سے بڑی خوبی ہے کہ پڑھنے کے ساتھ ساتھ اسٹیج بھی کیا جا سکتا ہے یہی وجہ ہے کہ اس کو کافی مقبولیت ملی۔ اردو ادب میں اس کو ایک اہم صنف کی حیثیت حاصل ہے۔ کولکاتا کے مسلم انسٹی ٹیوٹ میں ڈراموں کے فروغ میں اہم رول رہا ہے۔ ڈراموں کے حوالے سے کام کرنے والوں کی حوصلہ افزائی کے لیے انعامات سے بھی نوازا جاتا رہا ہے۔ ڈرامے کے حوالے سے ایک تقریب میں شرکاء نے کہاکہ ڈراموں کی اہمیت و معنویت آج بھی برقرار ہے اور نئے ٹکنالوجی نے ڈراموں کو مزید آسان بنا دیا ہے اور اس کا مستقبل روشن نظر آ رہا ہے۔
ڈراموں کے حوالے سے بنگال بھی بہت زرخیز جگہ رہی ہے۔ بنگال میں آج بھی ڈراموں کے بڑھ تعداد میں پسند کرنے والے لوگ موجود ہیں۔ بنگال میں خصوصی طور کولکاتا شہر میں اردو زبان میں بڑے پیمانے پر ڈرامے لکھے اور اسٹیج کیے جاتے رہیں ہیں۔
![urdu-drama-is-still-relevant-and-its-future-is-bright](https://etvbharatimages.akamaized.net/etvbharat/prod-images/wb-kol-02-urdudramaisstillrelevantanditsfutureisbright-rtu-7204837_27102021211518_2710f_1635349518_341.jpg)
کولکاتا کا تاریخی ثقافتی ادارہ دی مسلم انسٹی ٹیوٹ نے اردو ڈراموں کے فروغ اہم رول رہا ہے۔ مسلم انسٹی ٹیوٹ کے پروفیسر نیاز احمد خان آڈیٹوریم میں کئی مشہور و مقبول ڈرامے اسٹیج کیے جا چکے ہیں۔ ہر برس مسلم انسٹی ٹیوٹ میں ڈرامے کے حوالے سے پروگرام منعقد کیا جاتا ہے۔ ڈرامے اسٹیج کئے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ ڈراموں اور تھیٹر کو فروغ دینے والے افراد کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے اور انعامات سے بھی نوازا جاتا ہے۔
بنگال کے تھیٹر کی دنیا کے مقبول نام ڈاکٹر ایس ایم اظہر عالم جو گذشتہ برس انتقال کرگئے ان کی یاد میں ایک تقریب منعقد کی گئی جس میں تھیٹر اور ڈراموں کے حوالے سے ان کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے ان کے نام سے ایوراڈ کا دینے کا سلسلہ شروع کیا گیا۔
![urdu drama is still relevant and its future is bright](https://etvbharatimages.akamaized.net/etvbharat/prod-images/wb-kol-02-urdudramaisstillrelevantanditsfutureisbright-rtu-7204837_27102021211518_2710f_1635349518_810.jpg)
ڈراموں اور تھیٹر کے فروغ میں اہم رول ادا کرنے کے لیے دہلی یونیورسٹی کے شعبہ اردو کے پروفیسر محمد کاظم کو پروفیسر نیاز احمد خان ایوارڈ سے نوازا گیا۔ وہیں قمر جاوید کو ایس ایم اظہر عالم ایوارڈ دیا گیا۔
بنگال کے تھیٹر کی دنیا کی اہم شخصیت اور لٹل تھیسپین کی ڈائریکٹر اوما جھن جھن والا جو مرحوم ایس ایم اظہر عالم کی اہلیہ بھی ہیں نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ڈراموں کی دنیا الگ دنیا ہے اس کی شروعات ہزار برس پہلے ہوئی تھی۔ ڈراموں اور تھیٹر کے شوقین الگ لوگ ہیں ڈراموں سے دلچسپی رکھنے والے فلموں سے زیادہ شوقین نہیں ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈراموں کے ناظرین کی تعداد موجود ہے اور ڈرامے کا مستقبل بھی روشن ہے۔'
- مزید پڑھیں: '' نئی نسل کی اردو ادب سے دوری المیہ ہے''
- Hindustani library: مٹیابرج: اردو ادب کی ترقی میں ہندوستانی لائبریری کا نمایاں کردار
دہلی یونیورسٹی کے شعبہ اردو کے پروفیسر محمد کاظم نے کہاکہ اردو ڈراموں کی موجودہ صورت حال بہت بہتر ہے۔ نئے دور کے ٹکنالوجی نے تھیٹر کو لوگوں تک پہنچا دیا ہے، اب لوگوں کو تھیٹر تک آنے کی ضرورت نہیں ہے۔ اسکول سطح سے لیکر کالج اور یونیورسٹی سطح پر ڈرامے اسٹیج کیے جا رہے ہیں۔ نیشنل اسکول آف ڈرامہ میں ہر برس ڈرامہ فیسٹیول ہوتا ہے جس میں مختلف زبانوں کے ڈرامے اسٹیج کیے جاتے ہیں۔ جن میں اردو چھ سے سات ڈراموں اسٹیج کیے جاتے ہیں۔ اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ 80 ڈراموں میں جس میں بین الاقوامی ڈرامے اور کئی مختلف زبانوں کے ڈراموں کا ایک طریقہ کے تحت انتخاب کیا جاتا ہے اور اس میں اردو کے چھ سے سات ڈرامے ہوتے ہیں تو اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ کتنے بڑے پیمانے پر اردو زبان میں ڈرامے لکھے اور اسٹیج کیے جا رہے ہیں۔ ہمیں ایسا اس لیے لگتا ہے کہ اردو ڈرامے لکھے اور اسٹیج نہیں کیے جا رہے کیونکہ ہم اردو والے ہی خود تھیٹر تک نہیں پہنچ رہے ہیں تھیٹر کی اپنے تماشائی ہیں۔ ہمیں تھیٹر تک پہنچنے کی ضرورت ہے تاکہ اردو ڈراموں کو فروغ حاصل ہو'۔