بی جے پی کے جنرل سیکریٹری کیلاش وجے ورگی کے ذریعہ مغربی بنگال اسمبلی انتخابات میں وزیر اعظم نریندر مودی کے نام پر انتخاب لڑنے کے ایک دن بعد ہی کل رات میگھالیہ کے سابق گورنر اور بنگال کی سیاست میں واپسی کے متمنی تتاگت رائے کے حامیوں نے اایک فیس بک پیج ”وزیرا علیٰ کے عہدہ کیلئے تتا گت رائے“ کے عنوان سے بنایا ہے۔
آج دوپہر تک چند افراد نے ہی پیج کو لائک کیا ہے۔ اس پیج پر بھارتیہ جن سنگھ کے بانی اور بی جے پی کے آئیکون شخصیت شیاما پرساد مکھرجی کی تصویر لگائی گئی ہے۔
مغربی بنگال بی جے پی کے انچارج اور قومی جنرل سیکریٹری کیلاش وجے ورگی نے دو دن قلبل ہی یہ اعلان کیا تھا کہ بنگال میں وزیرا عظم کے چہرے پر ہی انتخاب لڑا جائے گا اور انتخاب کے بعد یہ فیصلہ کیا جائے گا وزیرا علی کون ہوگا۔
کیلاش وجے ورگی نے سوموار کو تتاگت رائے سے ملاقات کی تھی اور اس ملاقات میں بھی رائے نے پارٹی کیلئے سرگرم کام کرنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔
تتاگت رائے نے کہا تھا 'وہ کسی عہدے کے متمنی نہیں ہیں بلکہ وہ پارٹی قیادت کے ذریعہ دئیے گئے ذمہ داری کو ادا کریں گے'۔
تتاگت رائے نے تری پورہ اور میگھالیہ کا گوررنر بننے کے بعد پارٹی کی ممبر شپ کو چھوڑ دیا تھا۔ اتوار کو کلکتہ لوٹنے کے بعد دوبارہ وہ پارٹی کی رکنیت کیلئے درخواست دے سکتے ہیں
74سالہ تتاگت رائے 2015 سے 2018 تک تری پورہ کے گورنر رہے۔ اس کے بعد 2018 سے اب تک میگھالیہ کے گورنر تھے۔ آرا یس ایس کے بھی ممبر ہیں اور 2002 سے 2006 تک بنگال بی جے پی کے صدر بھی رہ چکے ہیں۔
بنگال بی جے پی کے نائب صدر جے پرکاش مجمدار نے کہا 'فیس بک پر یہ پیج کس نے شیئر کیا ہے اور یہ بھی نہیں معلوم ہے کہ اس پیج کا ایڈمن کون ہے۔ ممکن ہے کہ یہ کسی مخالف کا ہاتھ ہے۔ جہاں تک بی جے پی کا سوال ہے کہ تو اس پیج سے پارٹی کی تنظیم کا کوئی ہاتھ نہیں ہے'۔
یہ بھی پڑھیے
رائے گڑھ عمارت منہدم معاملہ: پانچ افراد پر مقدمہ درج
انہوں نے کہا 'پارٹی کسی کو بھی وزیرا علیٰ کے طور پر پیش نہیں کرے گی۔ نریندر مودی کی کامیابیاں ہی ہمارا چہرا ہوگا اور ہم یقینی طور پر کامیابی حاصل کریں گے۔ منتخب ممبران اسمبلی ہی وزیر اعلیٰ کا انتخاب کریں گے'۔
بی جے پی لیڈروں کی جانب سے وزیر اعلیٰ کے عہدہ کی دعویداری نے بی جے پی کیلئے مشکل کھڑی کردی ہے۔ بی جے پی لیڈروں کا ماننا ہے کہ اس سے ترنمول کانگریس کو فائدہ پہنچے گا۔ جب کہ کیلاش وجے ورگی اعلان کرچکے ہیں۔