لباس، مذہبی پروگراموں میں شرکت اور پھر اپنی شادی کو لے کر سرخیوں میں رہنے والی بشیرہاٹ لوک سبھا حلقے سے منتخب ترنمول کانگریس کی ممبر پارلیمنٹ و بنگلہ فلموں کی اداکارہ نصرت جہاں نے وزیرا عظم مودی کو ملک میں عدم رواداری کے واقعات میں اضافے پر خط لکھنے والے 49اہم شخصیات کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں ہے اس وقت ملک میں اقلیتوں کوسخت مشکلات کاسامناہے۔
نصرت جہاں نے اپنے خط میں کہا ہے کہ ملک میں نفرت اور موب لنچنگ کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔2014سے 19کے درمیان مسلم اور دلتوں ودیگر اقلیتوں کے خلاف نفرت اور تشدد کے واقعات بے شمار ہوئے ہیں اور اب 2019کے لوک سبھا انتخابات کے نتائج کے بعد تشدد کے 11واقعات رونما ہوچکے ہیں جس میں 4افراد کی موت ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ گائے اسمگلنگ کے نام تشدد کے کئی واقعات اب تک سامنے آچکے ہیں اور حکومت ان معاملات پر جان بوجھ کر خاموش ہے اور ان واقعات پر انصاف بھی نہیں ملتے ہیں۔نصرت جہاں نے اپنے کھلے خط میں تبریز انصاری، پہلو خان اور محمد اخلاق کے قتل کا حوالہ دیا ہے۔
چار سال قبل محمد اخلاق کو ایک بھیڑ نے گائے کے گوشت کے نام پر ہلاک کردیا تھا۔گائے اسمگلنگ کے نام پر پہلو خان کو مار مار کر ہلاک کردیا گیا تھا۔
24سالہ تبریز انصاری کو جھاڑ کھنڈ میں جے شری رام کا نعرہ نہیں لگانے پر ہلاک کردیا گیا تھا۔
جہاں پہلی مرتبہ بشیرہاٹ سے منتخب ہوئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ افسوس ناک بات یہ ہے کہ موب لنچگ اور تشدد کے واقعات رام کے نام پر کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مرکز ی حکومت کو اس طرح کے واقعات پر روک لگانے کیلئے قانون بنانے کی ضرورت ہے۔ تاکہ ملک میں جمہوعیت کو بچایا جا سکے۔ نصرت نے اپنے خط میں کا اختتام کچھ اس طرح کیا ہے ۔
''سارے جہاں سے اچھا ''
23جولائی کو کئی فلمی و علمی شخصیات نے وزیر اعظم نریندر مودی کو خط لکھ کر ملک کے موجودہ حالات پر تشویش کا اظہا ر کیا تھا۔اس کے بعد آج بی جے پی حامی فلمی ہستیوں نے اس خط کے جواب میں وزیر اعظم کو خط لکھا ہے۔