ریاست مغربی بنگال میں ترنمول کانگریس رکن سوبھیندو ادھیکاری نے مرشدآباد کانگریس کو لیکر بولنا شروع کیا، اس کے بعد ہی کانگریس کے ارکان اسمبلی سوبھیندو ادھیکاری کے خلاف نعرے بازی کرنے لگے۔
سوبھیندو ادھیکاری کو مرشدآباد میں ممتا بنرجی نے پارٹی کو مستحکم بنانے کی ذمہ داری دی تھی وہ وزیر ٹرانسپورٹ بھی ہیں ان کے مرشدآباد کانگریس کے متعلق ایک بیان کے بعد ہی سارا نوک جھوک شروع ہوئی۔
واضح رہے کہ سوبھیندو ادھیکاری نے کہا تھا کہ مرشدآباد میں سنہ 2021 میں ایک بھی رکن کانگریس کا اسمبلی میں نہیں پہنچ پائے گا، جس کے بعد یہ نوک جھوک شروع ہوئی۔
واضح رہے کہ مرشدآباد کو کانگریس کے رہنما ادھیر چودھری کا گڑھ مانا جاتا ہے جہاں ترنمول کانگریس کی سربراہ ممتا بنرجی نے سوبھیندو ادھیکاری کو پارٹی کا پرچم لہرانے کی ذمہ داری تھی، لیکن ادھیر چودھری کو ہرانے میں ترنمول کانگریس ناکام رہی۔
اسمبلی میں آج پھر مرشدآباد کو لیکر سوبھیندو ادھیکاری نے کانگریس پر حملہ شرو شروع کیا جس کے بعد ترنمول کانگریس اور کانگریس کے درمیان بحث وتکرار شروع ہوگئی، جس کے بعد ممتا بنرجی کو بیچ بچاؤ کے لیے مداخلت کرنی پڑی۔
اسمبلی میں کانگریس کی طرف سے وزیر ٹرانسپورٹ پربد عنوانیوں کے الزامات لگائے گئے اور کہا کہ این بی ایس ٹی سی میں تقرری میں روپے لیکر نوکریاں دی گئی ہیں۔
مرشدآباد کے بڑوا حلقہ کی رکن پرتیما رجک نے کہا کہ میں نے بس یہ جاننا چاہا تھا کہ این بی ایس ٹی سی میں بس ڈرائیور اور کنڈکٹروں کی تقرری ہوئی وہ کیا سرکاری طور پر ہوا ہے یا کسی ایجنسی کے تحت ہوا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کوئی بھی وزیر کسی رکن اسمبلی کو یہ نہیں کہہ سکتا کہ اس کی پارٹی کے وجود کو ختم کر دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ترنمول کانگریس میں جمہوریت نہیں ہے، جبکہ دوسری جانب سوبھیندو ادھیکاری نے مرشدآباد کی بڑوا کی رکن اسمبلی پرتیما پر سخت نکتہ چینی کی، اور ساتھ ہی بہرام پور اسمبلی کے رکن منوج چکرورتی بھی ان کے نشانے پر تھے۔
کانگریس کے مرشدآباد کے بھرت پور کے رکن اسمبلی کملیش چٹرجی نے کہا کہ ایک وزیر کی حیثیت سے سوبھیندو ادھیکاری اس طرح کی باتیں کیسے بول سکتے ہیں، جبکہ سوبھیندو ادھیکاری پرتیما رجک کو اپنے بیان کے لیے معافی مانگن چاہیے۔
اس کے علاوہ سی پی آئی ایم کے رہنما سوجن چکرورتی بھی ویل میں آکر احتجاج کرنے لگے، جس کے بعد حالات مزید خراب ہوگئے۔
ان حالات کو قابو سے باہر جاتے دیکھ پہلے فرہاد حکیم اور اروپ بسواس بیچ بچاؤ کرنے لگے، لیکن پھر بھی حالات نہیں سنبھلے جس کے بعد خود وزیراعلیٰ ممتا بنرجی کو میدان میں اترنا پڑا، وزیراعلیٰ کی مداخلت کے بعد حالات قابو آئے۔