مغربی بنگال میں چار مہینے بعد منعقد ہونے والے اسمبلی انتخابات سے قبل سیاسی جماعتوں کے حامیوں کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔
حکمراں جماعت ترنمول کانگریس اور بی جے پی کے حامیوں کے درمیان گزشتہ کئی مہینوں سے جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے جس کے نتیجے میں اب تک پچاس سے زائد لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔
ریاستی حکومت کی تمام تر کوششوں کے باوجود سیاسی جماعتوں کے درمیان جاری خونی تصادم کے سلسلے پر قابو نہیں پایا جا سکا ہے۔
مدنی پور ضلع کے نندی گرام میں ترنمول کانگریس کو چھوڑ کر بی جے پی میں شامل ہونے والے سووندو ادھیکاری کے دفتر پر نامعلوم شرپسندوں نے حملہ کرکے توڑ پھوڑ کی۔
سووندو ادھیکاری کے دفتر پر حملہ، توڑ پھوڑ اور فائرنگ کے واقعے کے بعد پورے علاقے میں کشیدگی پھیل گئی۔
پولیس نے جائے وقوع پر پہنچ کر حالات کو قابو میں کیا اور تلاشی مہم شروع کر دی۔ اس معاملے میں اب تک کسی کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔
بی بی جے کے کنیشکا پانڈا نے ترنمول کانگریس کے حامیوں پر سووندو ادھیکاری کے دفتر میں توڑ پھوڑ کرنے کا الزام لگایا۔
انہوں نے کہا کہ اگر پولیس انتظامیہ اس معاملے میں کوئی ٹھوس کارروائی نہیں کرتی ہے تو اس کے خلاف بھیانک رد عمل کیا جائے گا۔
ترنمول کانگریس ضلع نائب صدر شیخ صفیان نے کہا کہ بی جے پی کا الزام بے بنیاد ہے۔ پولیس اگر غیر جانبدارانہ طریقے سے پورے معاملے کی تفتیش کرے گی تو بی جے پی کے کئی رہنما جیل چلے جائیں گے۔