پارلیمنٹ کے سینٹرل ہال میں بجٹ اجلاس سے قبل ترنمول کانگریس کے ارکان پارلیمان نے شہریت ترمیمی ایکٹ، این آرسی اور این پی آر کے خلاف احتجاج کیا۔
ترنمول کانگریس کے ارکان پارلیمان نے ہاتھوں میں نو این پی آر اور نو این آر سی کے پلے کارڈ لے کر مرکزی حکومت کے خلاف احتجاج کیا۔
احتجاج میں شامل ترنمول کانگریس کے قومی ترجمان ڈریک اوبرائن کاکہنا ہے کہ شہریت ترمیمی ایکٹ اور این آر سی کے خلاف ملک گیر میں احتجاج جاری رہے گا۔
انہوں نے کہاکہ نئے قانون کے بارے میں واضح طور پر کچھ کہا نہیں جا سکتا ہے کیونکہ حکومت نے اب تک اس سلسلے میں کوئی واضح نہیں کیا ہے ۔شکوک کو دور کرنے کے بجائے اس پر سیاست کی جا رہی ہے۔مرکزی حکومت کی پالیسی کے سبب عام بھارتیوں کو پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
ڈریک برواین کاکہنا ہے کہ مغربی بنگال ہی نہیں بلکہ ملک کی تمام ریاستوں میں شہریت ترمیمی ایکٹ اور این آرسی کے خلاف احتجاج جاری ہے ۔ یہ کسی سیاسی جماعت کے خلاف نہیں ہے بلکہ اس کے خلاف ہے جس نے بغیر سوچے سمجھے اس پر عمل کرنے کی ہدایت جاری کی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال دسمبر میں پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں شہریت ترمیمی ایکٹ کی منظوری کے بعد سے ملک کی بیشتر ریاستوں میں احتجاج کاسلسلہ جاری ہے۔
اس دوران اترپردیش ، آسام اور کرنا ٹک میں شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف احتجاج کے دوران مبینہ پولیس فائرنگ میں متعدد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
مغربی بنگال کے تمام اضلاع میں شہریت ترمیمی ایکٹ، این آرسی اور این پی آر کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ تمام اضلاع میں پرُامن احتجاج جاری ہے ۔
ترنمول کانگریس کی سربراہ اور وزیراعلیٰ ممتا بنرجی کی ہدایت پر ریاست کے تمام 294 اسمبلی حلقوں میں شہریت ترمیمی ایکٹ اور این آر سی کے خلاف عام لوگ سڑکوں پر اتر چکے ہیں۔
دہلی کے شاہین باغ کی طرح کولکاتا کے پار ک سرکس میں گزشتہ ایک ماہ سے شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف خواتین کا احتجاج جاری ہے۔ احتجاج میں شامل خواتین کے کسی بھی سیاسی جماعت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔