ندیا: مغربی بنگال میں چند مہینوں کے اندر پینچایت انتخابات کے مدنظر سیاسی گہماگہمی تیز ہوتی جارہی ہے۔سیاسی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ کشیدگی میں تشویشناک طور پر اضافہ ہوا ہے۔ریاست میں ان دنوں مذہب کے نام پر سیاست ، گروہی تصادم اور خون خرابے کے واقعات میں بھی اضافہ ہو اہے۔اسی درمیان مغربی بنگال کے ندیا ضلع کے ہنسکھلی تھانے کے رام نگر بارہ چوپریا گاؤں میں نامعلوم شرپسندوں نے ترنمول کانگریس ایک رہنما کا گولی مارکر موت کا گھاٹ اتار کر فرار ہوگئے۔اس سے پورے علاقے میں سنسنی پھیل گئی۔ایک ہفتے کے دوران ترنمول کانگریس کا یہ دوسرا رہنما ہے جس کا قتل کردیا گیا۔
عینی شاہدین کے مطابق ترنمول کانگریس کے رہنما احمد علی بسواس میں چائے کی دکان پر بیٹھے تھے۔چند لوگ وہاں پہنچے اور انہیں دکان سے باہر آنے کو کہا۔ترنمول کانگریس کے رہنما وہاں سے بھاگنے کی کوشش کی لیکن اسی درمیان نامعلوم افراد نے فائرنگ شروع کردی۔فائرنگ میں ترنمول کانگریس کا رہنما شدید طور پر زخمی ہوگئے۔
فائرنگ کے واقعہ رونما ہونے سے علاقے میں افراتفری مچ گئی۔مقامی باشندوں کی مدد سے ترنمول کانگریس کے رہنما کو تشویشناک حالت میں ہسپتال میں داخل کرایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے ان کی موت کی تصدیق ک کردی ۔پولیس نے جائے وقوع پر پہنچ کر تفتیش شروع کر دی۔پولیس نے بتایا کہ مقتول کی شناخت احمد علی بسواس کے طور پر ہوئی ہے۔ پورے معاملے کی تفتیش کی جاری ہے ۔اس معاملے میں اب تک کسی کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔دوسری طرف ترنمول کانگریس کے رکن پارلیمان سانتنو سین نے کہاکہ پنچایت انتخابات کے مدنظر اپوزیشن جماعتیں مغربی بنگال میں حالت بگاڑنے کی کوشش میں مصروف ہیں۔ترنمول کانگریس کے رہنما کے قتل کے لئے انہوں نے اپوزیشن جماعتوں کو قصوروار ٹھہرایا۔
یہ بھی پڑھیں:Fire Incidents In West Bengal مغربی بنگال میں 12 گھنٹوں کےاندر آتشزدگی کے دو واقعات
بی جے پی کے رہنما راہل سنہا نے کہاکہ ترنمول کانگریس گروہی انتشار کا شکار ہے۔آپسی اختلافات کی وجہ سے ہی ترنمول کانگریس کے رہنما کا قتل ہوا ہے۔کانگریس کے رہنما اور وکیل کوستو باگچی نے کہاکہ ترنمول کانگریس کے اندرونی اختلافات کی وجہ سے ریاست کے مختلف اضلاع میں سیاسی تصادم کا سلسلہ جاری ہے۔ترنمول کانگریس کی سربراہ کو اس سلسلے میں جواب دینا چاہئے۔