مغربی بنگال کے مرشدآباد ضلع کے ڈومکل تھانہ کے تحت بہیرتلہ پنچایت گرام میں کچھ نامعلوم شرپسندوں کی فائرنگ میں ترنمول کانگریس کے مقامی رہنما کی موت ہو گئی۔ اس واقعہ کے بعد پورے ڈومکل تھانہ علاقے میں کشیدگی پھیل گئی۔ ترنمول کانگریس کے حامیوں نے شرپسندوں کی گرفتاری کے مطالبے پر ناکہ بندی کردی ہے۔
ذرائع کے مطابق آج دن بھر بہیرتلہ گرام پنچایت میں ترنمول کانگریس کے رہنما امرالاسلام منڈل اور شاہ جہاں نامی شخص کے درمیان قربانی کے جانور کی خرید و فروخت کو لے کر زبردست تو تو میں میں ہو گئی. نوبت ہاتھا پائی تک پہنچ گئی۔
مزید پڑھیں:مکل رائے کو پی اے سی کا چیئرمین بنانے پر بی جے پی چراغ پا
مقامی باشندوں کی مداخلت کے بعد معاملے کو رفعہ دفعہ کیا گیا۔ جھگڑے کے چند گھنٹوں بعد امرالاسلام چائے دکان پر بیٹھے ہوئے تھے کہ تب ہی دو موٹر سائیکل پر چند شرپسند آئے اور فائرنگ شروع کر دی۔ نامعلوم شرپسندوں کی فائرنگ میں امرالاسلام شدید طور پر زخمی ہو گئے اور انہیں ڈومکل محکمہ ہسپتال میں داخل کرایا گیا ہے جہاں ڈاکٹروں نے ان کی موت کی تصدیق کر دی۔
پولیس نے قتل معاملے کی تفتیش کرتے ہوئے چار لوگوں کو گرفتار کر لیا ہے جس میں شاہ جہاں کا بھی نام شامل ہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ گرفتار لوگوں سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے اور یہ پتہ لگانے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ جانور کی خرید و فروخت کو لے کر یہ قتل انجام دیا گیا ہے یا اس کے پیچھے کی وجہ کوئی اور ہے۔
دوسری طرف ترنمول کانگریس کے حامیوں نے امرالاسلام منڈل کے قتل میں ملوث شرپسندوں کی گرفتاری کو لے کر سڑک کی ناکہ بندی کردی ہے۔