مغربی بنگال میں اسمبلی انتخابات 2021 کے پہلے مرحلے کے اختتام کے بعد جانچ ایجنسیوں کی جانب سے ایک بار پھر کاروائیوں کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے۔ لال گڑھ (جنگل محل) میں آج صبح تین بجکر 40 منٹ پر تقریباً 40 اہلکاروں پر مشتمل این آئی اے کی ٹیم نے چھاپہ ماری کی۔
این آئی اے نے چھاپہ ماری مہم کے تحت ترنمول کانگریس کے رہنما چھتردھر مہتو کو 2009 میں سی پی آئی ایم کے رہنما پرابیر مہتو کے قتل کے الزام میں گرفتار کر لیا اور انہیں شمالی 24 پرگنہ کے سالٹ لیک میں واقع این آئی اے دفتر منتقل کیا جبکہ چند گھنٹوں بعد چھتردھر مہتو کو بنکشال عدالت میں پیش کیا گیا۔ کولکاتا کی ببکشال عدالت نے ترنمول کانگریس کے رہنما کو دو دن کےلیے این آئی اے کی حراست میں دے دیا۔
ذرائع کے مطابق چھتردھر مہتو کو سی پی آئی ایم کے رہنما پرابیر مہتو کے قتل معاملے کے علاوہ ملک مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کیا گیا جبکہ این آئی اے کی جانب سے چھتردھر مہتو کو برسوں سے تلاش کیا جارہا تھا۔
دوسری طرف چھتردھر مہتو کے اہل خانہ نے این آئی اے پر دروازہ توڑ کر گھر میں داخل ہونے کا الزام عائد کیا۔ ترنمول کانگریس کے رہنما کی اہلیہ انمیتا مہتو نے کہا کہ علی الصبح 4 بجے این آئی اے کے اہلکار گھر میں زبردستی داخل ہوئے اور چھتردھر مہتو کو گھسیٹتے ہوئے اپنے ساتھ لے گئے۔
واضح رہے کہ 2009 میں سی پی آئی ایم کے رہنما پرابیر مہتو کے قتل اور راجدھانی ایکسپریس کے مسافرین کو اغوا کرنے کے الزام میں این آئی اے کو چھتردھر مہتو کی تلاش تھی۔ چھتردھر مہتو کی گرفتاری کے بعد ترنمول کانگریس اور بی جے پی کے درمیان الزام و جوابی الزام کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ وزیر داخلہ امت شاہ نے چھتردھر مہتو کی گرفتاری کو جائز قرار دیا وہیں ترنمول کانگریس کے ترجمان کنال گھوش نے گرفتاری کو سیاسی انتقام پر مبنی کاروائی قرار دیا۔