کولکاتا: بھارتی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان سورو گنگولی اب بی سی سی آئی کے صدر نہیں ہیں۔ ان کی جگہ 1983 کی ورلڈ کپ جیتنے والی بھارتی ٹیم کے رکن راجر بنی صدر کے عہدے پر فائذ ہوں گے۔ صرف صدر ہی نہیں بلکہ وہ اب بورڈ کے کسی بھی عہدے پر نہیں ہیں۔TMC And CPIM Slam BJP AS Sourav Ganguly May Not BE BCCI President
وہیں سے یہ سوال پیدا ہوا کہ کیا اس معاملے کا کوئی سیاسی تعلق ہے؟ 2021 کے اسمبلی انتخابات کے دوران سننے میں آیا تھا کہ سورو گنگولی بی جے پی میں شامل ہو سکتے ہیں، لیکن تمام قیاس آرائیاں غلط ثابت ہوئیں، سورو سیاست سے دور رہے۔ جس دن سورو کو ہندوستانی کرکٹ بورڈ سے ہٹایا گیا، اسی دن ایک بار پھر پس منظر میں وہی موضوع آیا۔ تاہم بی جے پی میں شامل نہ ہونے کی قیمت بائیں ہاتھ کے بلے باز کو ادا کرنی پڑی ہے؟۔
اس تناظر میں ترنمول کانگریس کے رکن پارلیمان سوگت رائے نے کہا کہ سورو گنگوپادھیائے کو کوئی عہدہ نہیں مل رہا ہے اور نہ ہی صدر بن رہے ہیں، یہ بنگالیوں کے لئے بری خبر ہے۔ وہ بنگالیوں کے فخر، بنگالیوں کے آئیکن ہے۔ سورو پر بی جے پی میں شامل ہونے کے لئے کافی دباؤ تھا۔ امت شاہ الیکشن کے بعد ان کے گھر گئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں:Ind vs SA: جنوبی افریقہ پھرکی میں پھنسی، بھارت نے سیریز 2-1 سے جیت لی
انہوں نے شکایت کرتے ہوئے کہا کہ ہو سکتا ہے کہ سورو گنگوپادھیائے کو بی سی سی آئی میں کوئی عہدہ نہیں دیا گیا کیونکہ وہ بی جے پی میں شامل نہیں ہوئے تھے۔‘‘ ان کا خیال ہے کہ بنگالیوں کو اس کے خلاف آواز بلند کرنا چاہیے۔ اس واقعہ کو کسی صورت قبول نہیں کیا جا سکتا۔
اسی طرح سی پی ایم کا خیال ہے کہ سورو کو بی سی سی آئی میں کوئی عہدہ نہ ملنے کے پیچھے سیاسی چقلش ہے۔ سی پی ایم کے سینئر لیڈر اور پولیٹ بیورو کے رکن سجن چکرورتی نے کہا کہ موجودہ صورتحال کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ وہ (سورو) سیاست کا شکار ہو گئے ہیں۔ بی جے پی بی سی سی آئی کے اعلیٰ عہدے کے لئے کسی وفادارکو چاہتی ہے۔ سورو گنگولی نے اپنے کرکٹ کیرئیر میں محنت اور لگن سے سب کچھ حاصل کیا ہے۔بی جے پی کو ایسے لوگ پسند نہیں ہوں گے۔ TMC And CPIM Slam BJP AS Sourav Ganguly May Not BE BCCI President