ETV Bharat / state

مدرسہ تعلیم کے تئیں ریاستی حکومت کی کوتاہ نظری

author img

By

Published : Jun 11, 2021, 8:25 AM IST

وزیراعلی ممتا بنرجی کے ذریعے چند روز قبل اسکولوں کے امتحانات کو منسوخ کیے جانے کے اعلان کے بعد تشکیل دی گئی کمیٹی میں مدرسہ ماہرین یا پھر کسی ذمہ دار کو شامل نہیں کیے جانے سے لوگوں میں ناراضگی پیدا ہوگئی۔ سوشل میڈیا پر اس معاملے کو لے کر یوزر ممتا بنرجی کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔

wb_kol_03_state govt negligenc toward madrsas education system_rtu_7204837
مدرسہ تعلیم کے تئیں ریاستی حکومت کی کوتاہ نظری

وزیر اعلی ممتا بنرجی نے چند روز قبل مادھیامک و ہائر سیکنڈری کے امتحانات کی منسوخی کا اعلان کیا تھا جس میں مدرسہ بورڈ کے بچوں کے امتحانات کے بارے میں کوئی تذکرہ نہیں کیا گیا تھا۔ امتحانات منسوخ ہونے کے نتیجے میں طلبا کو مارکس کس طریقہ کار کے تحت دئے جائیں گے اس کے لئے ایک ایکسپرٹ کمیٹی تشکیل دی گئی ہے لیکن اس کمیٹی میں نہ ہی مدرسہ بورڈ کا کوئی نمائندہ ہے اور نہ ہی مدرسہ ٹیچرز کمیونٹی سے کوئی ایکسپرٹ شامل کیا گیا ہے۔

دیکھیں ویڈیو



حیرانی کی بات ہے کہ اس ایکسپرٹ کمیٹی میں مدرسہ بورڈ کا کوئی نمائندہ نہیں ہے اور نہ ہی مدرسہ ٹیچرز کی کوئی نمائندگی ہے۔ ایسے میں کچھ لوگ جو مدرسہ تعلیم اور اقلیتوں کے مسائل کے حوالے سے ہمیشہ سرگرم رہتے ہیں وہ حکومت کے اس رویے پر حیرانی ظاہر کر رہے ہیں۔ سوشل میڈیا پر معاملہ بڑھتا دیکھ کر مغربی بنگال مدرسہ بورڈ نے ایک نوٹس جاری کیا ہے۔ جس میں کہا گیا ہے کہ تمام سینیئر ہائر سیکنڈری مدرسہ کے ہیڈ ماسٹر کو اطلاع دی جاتی ہے کہ اس سال فاضل سال اول کے امتحانات منسوخ کر دئے گئے ہیں، لہذا فاضل سال دوم میں داخلہ 31 جولائی 2021 تک مکمل کر لیا جائے۔


مدرسہ تعلیم کے ریاست میں حالات پہلے ہی ابتر ہے اور اس طرح سے مدرسہ تعلیم کے تئیں حکومت کے رویہ سے ماہرین میں تشویش پائی جا رہی ہے۔


جادب پور یونیورسٹی کے پروفیسر اور ریاست میں مسلمانوں کی حالات پر نظر رکھنے والے ڈاکٹر عبد المتین نے ای ٹی وی بھارت سے اس سلسلے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ مغربی بنگال میں مدرسہ کی تاریخ کافی پرانی ہے۔ چاہے وہ سرکاری ہو یا غیر سرکاری، مغربی بنگال تمام اضلاع میں مدارس موجود ہیں۔

لیکن گذشتہ دس برسوں سے ان مدارس کے حالات بہت خراب ہیں، مدارس میں ٹیچرز کی تقرری نہیں ہوئی ہے کئی مدارس ہیڈ ماسٹر نہیں ہیں نہ ہی ان مدارس کہ تعلیمی سرگرمیوں کا بھی خیال نہیں رکھا جاتا ہے۔ایک طرح سے ان مدارس کو نظر انداز کرنے کی کوشش جاری ہے۔ گذشتہ دو برسوں میں وبائی دور میں تعلیم کے سلسلے میں حکومت کے جو اقدامات رہے ہیں ان میں مدرسہ لفظ کا ذکر تک نہیں ہو رہا ہے یہ ایک طرح کا ماڈل ہے جس میں صرف آپ کی مذہبی شناخت ہی نہیں بلکہ آپ کے تعلیمی اداروں کو بھی نظروں سے اوجھل کرنے کی ایک طویل منصوبہ بندی نظر آتی ہے۔

بنگال مدرسہ ایجوکیشن فورم کی جانب سے محکمہ تعلیم اور وزیر اعلی ممتا بنرجی کو خط لکھ کر اپیل کی گئی ہے کہ ایکسپرٹ کمیٹی میں مدرسہ بورڈ اور مدرسہ ٹیچرز کمیونٹی سے شامل کیا جائے۔ فورم کے صدر اسرار الحق منڈل کا کہنا ہے کہ یہ بہت افسوس کی بات ہے کہ ایکسپرٹ کمیٹی میں مدرسہ بورڈ کی نمائندگی ہے، نہ مدرسہ ٹیچرز کمیونٹی سے کسی کو شامل کیا گیا ہے۔ ہم نے محکمہ تعلیم اور وزیر اعلی کو خط لکھ کر مطالبہ کیا ہے کہ ایکسپرٹ کمیٹی میں مدرسہ بورڈ کے بھی نمائندہ کو شامل کیا جائے۔

وزیر اعلی ممتا بنرجی نے چند روز قبل مادھیامک و ہائر سیکنڈری کے امتحانات کی منسوخی کا اعلان کیا تھا جس میں مدرسہ بورڈ کے بچوں کے امتحانات کے بارے میں کوئی تذکرہ نہیں کیا گیا تھا۔ امتحانات منسوخ ہونے کے نتیجے میں طلبا کو مارکس کس طریقہ کار کے تحت دئے جائیں گے اس کے لئے ایک ایکسپرٹ کمیٹی تشکیل دی گئی ہے لیکن اس کمیٹی میں نہ ہی مدرسہ بورڈ کا کوئی نمائندہ ہے اور نہ ہی مدرسہ ٹیچرز کمیونٹی سے کوئی ایکسپرٹ شامل کیا گیا ہے۔

دیکھیں ویڈیو



حیرانی کی بات ہے کہ اس ایکسپرٹ کمیٹی میں مدرسہ بورڈ کا کوئی نمائندہ نہیں ہے اور نہ ہی مدرسہ ٹیچرز کی کوئی نمائندگی ہے۔ ایسے میں کچھ لوگ جو مدرسہ تعلیم اور اقلیتوں کے مسائل کے حوالے سے ہمیشہ سرگرم رہتے ہیں وہ حکومت کے اس رویے پر حیرانی ظاہر کر رہے ہیں۔ سوشل میڈیا پر معاملہ بڑھتا دیکھ کر مغربی بنگال مدرسہ بورڈ نے ایک نوٹس جاری کیا ہے۔ جس میں کہا گیا ہے کہ تمام سینیئر ہائر سیکنڈری مدرسہ کے ہیڈ ماسٹر کو اطلاع دی جاتی ہے کہ اس سال فاضل سال اول کے امتحانات منسوخ کر دئے گئے ہیں، لہذا فاضل سال دوم میں داخلہ 31 جولائی 2021 تک مکمل کر لیا جائے۔


مدرسہ تعلیم کے ریاست میں حالات پہلے ہی ابتر ہے اور اس طرح سے مدرسہ تعلیم کے تئیں حکومت کے رویہ سے ماہرین میں تشویش پائی جا رہی ہے۔


جادب پور یونیورسٹی کے پروفیسر اور ریاست میں مسلمانوں کی حالات پر نظر رکھنے والے ڈاکٹر عبد المتین نے ای ٹی وی بھارت سے اس سلسلے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ مغربی بنگال میں مدرسہ کی تاریخ کافی پرانی ہے۔ چاہے وہ سرکاری ہو یا غیر سرکاری، مغربی بنگال تمام اضلاع میں مدارس موجود ہیں۔

لیکن گذشتہ دس برسوں سے ان مدارس کے حالات بہت خراب ہیں، مدارس میں ٹیچرز کی تقرری نہیں ہوئی ہے کئی مدارس ہیڈ ماسٹر نہیں ہیں نہ ہی ان مدارس کہ تعلیمی سرگرمیوں کا بھی خیال نہیں رکھا جاتا ہے۔ایک طرح سے ان مدارس کو نظر انداز کرنے کی کوشش جاری ہے۔ گذشتہ دو برسوں میں وبائی دور میں تعلیم کے سلسلے میں حکومت کے جو اقدامات رہے ہیں ان میں مدرسہ لفظ کا ذکر تک نہیں ہو رہا ہے یہ ایک طرح کا ماڈل ہے جس میں صرف آپ کی مذہبی شناخت ہی نہیں بلکہ آپ کے تعلیمی اداروں کو بھی نظروں سے اوجھل کرنے کی ایک طویل منصوبہ بندی نظر آتی ہے۔

بنگال مدرسہ ایجوکیشن فورم کی جانب سے محکمہ تعلیم اور وزیر اعلی ممتا بنرجی کو خط لکھ کر اپیل کی گئی ہے کہ ایکسپرٹ کمیٹی میں مدرسہ بورڈ اور مدرسہ ٹیچرز کمیونٹی سے شامل کیا جائے۔ فورم کے صدر اسرار الحق منڈل کا کہنا ہے کہ یہ بہت افسوس کی بات ہے کہ ایکسپرٹ کمیٹی میں مدرسہ بورڈ کی نمائندگی ہے، نہ مدرسہ ٹیچرز کمیونٹی سے کسی کو شامل کیا گیا ہے۔ ہم نے محکمہ تعلیم اور وزیر اعلی کو خط لکھ کر مطالبہ کیا ہے کہ ایکسپرٹ کمیٹی میں مدرسہ بورڈ کے بھی نمائندہ کو شامل کیا جائے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.