ETV Bharat / state

بھارتی اقلیت 70 سال بعد بھی اپنے حقوق سے محروم - مسلمانوں کو مایوس ہوئی

بھارت ایک ایسا ملک ہے جہاں کئی مذاہب کے ماننے والے اور کئی زبانیں بولنے والے لوگ رہتے ہیں۔ مسلمان اس ملک کی سب سے بڑی اقلیت ہے لیکن ملک کی آزادی کے 70 برسوں بعد بھی مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد غیر معیاری زندگی گزارنے پر مجبور ہے اور بنیادی حقوق سے محروم ہے۔

بھارتی اقلیت اب بھی اپنے حقوق سے محروم
بھارتی اقلیت اب بھی اپنے حقوق سے محروم
author img

By

Published : Dec 19, 2019, 10:44 AM IST

بھارت بین مذاہب کے ماننے والوں کا ملک ہے اور یہاں بے شمار زبانیں اور بولیاں بولی جاتی ہیں جن کے بنیاد پر ملک کا معاشرہ اکثریت اور اولیت میں منقسم ہے۔ بھارت میں لسانی اور مذہبی بنیادوں پر متعدد اقلیتیں ہیں، جن میں مسلمان ملک کی سب سے بڑی اقلیت ہے اور ملک کے مسلمانوں بڑی تعداد اردو بولنے والوں کی ہے، ملک کے مختلف ریاستوں میں منقسم ہیں۔

بھارتی اقلیت اب بھی اپنے حقوق سے محروم
18 دسمبر کو پوری دنیا میں یوم حقوق اقلیت کے طور منایا جاتا ہے۔ ملک کی آزادی کے 70 برسوں بعد بھی بھارت کی سب سے بڑی اقلیت کے حالات میں خاطر خواہ تبدیلی نظر نہیں آئی ہے اور مسلمانوں کی بڑی تعداد آج بھی بنیادی حقوق سے محروم اور غیر معیاری زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔ چاہے وہ تعلیم کا معاملہ ہو یا رہائش کا ہو یا سرکاری نوکریوں میں ان کی حصے داری کا، آج بھی ملک کے دوسرے طبقے کے مقابلے پسماندہ ہیں۔

مغربی بنگال میں بھی مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد رہتی ہے اور بنگال کی کل آبادی کا 27 فیصد ہے۔ سچر کمیٹی کی رپورٹ میں مغربی بنگال مسلمانوں کی حالت کو دلتوں سے بھی خراب بتایا گیا ہے۔

ملک میں مسلمانوں کے حالات پر جماعت اسلامی حلقہ مغربی بنگال کے امیر مولانا محمد رفیق نے کہا کہ ملک میں اقلیتوں کے حقوق کا جس طرح خیال رکھنا چاہئے تھا نہیں رکھا گیا۔ بھارت کی سب سے بڑی اقلیت کو محرومیت کا ہمیشہ احساس رہا ہے۔

حال ہی میں جو شہریت ترمیمی قانون بنایا گیا اس سے مسلمانوں کو مایوس ہوئی ہے۔

دوسری بات مسلمانوں کو ملک کی سیاست ہو یا سرکاری نوکریاں یا تعلیم ہر جگہ محرومیت کا شکار ہونا پڑا ہے اور اقلیتی طبقہ خود کو غیر محفوظ سمجھنے لگا ہے۔ جو ملک اپنی اقلیتوں کے حقوق کا خیال نہیں رکھتی ہے اس ملک کو جمہوری ملک تصور نہیں کیا جا سکتا ہے۔

اس سلسلے میں ای ٹی وی بھارت نے کلکتہ یونیورسٹی کے شعبہ اردو کے پروفیسر محمد ندیم سے بات کی انہوں نے کہا کہ بھارت کے مسلمان ملک کی سب سے بڑی اقلیت ہیں اور اقلیتوں کے لیے مرکزی حکومت اور ریاستی حکومت کی جانب سے کئی پروجیکٹ بنائے تو جاتے ہیں لیکن ان کو سنجیدگی سے نافذ نہیں کیا جاتا ہے۔ چاہے وہ اقلیتوں کے تعلیم کا معاملہ ہو یا ان کی زبان یا ان کی مذہبی آزادی کا اردو زبان کبھی بھی اقلیتوں کی زبان نہیں رہی ہے بلکہ اس کو اقلیتوں کی زبان بنانے کی کوشش کی گئی ہے۔ اردو ملک میں ہمیشہ رابطے کی زبان رہی ہے لیکن اس کو ایک خاص طبقے سے جوڑ کر دیکھا جاتا رہا ہے۔ ملک کے اقلیتوں کے حوالے سے کئی منصوبے بنائے گئے لیکن ان میں سے زیادہ تر تکمیل کو نہیں پہنچ پایا۔

'سب کا ساتھ سب کا وکاس نہیں سب کا سرواناش

بھارت بین مذاہب کے ماننے والوں کا ملک ہے اور یہاں بے شمار زبانیں اور بولیاں بولی جاتی ہیں جن کے بنیاد پر ملک کا معاشرہ اکثریت اور اولیت میں منقسم ہے۔ بھارت میں لسانی اور مذہبی بنیادوں پر متعدد اقلیتیں ہیں، جن میں مسلمان ملک کی سب سے بڑی اقلیت ہے اور ملک کے مسلمانوں بڑی تعداد اردو بولنے والوں کی ہے، ملک کے مختلف ریاستوں میں منقسم ہیں۔

بھارتی اقلیت اب بھی اپنے حقوق سے محروم
18 دسمبر کو پوری دنیا میں یوم حقوق اقلیت کے طور منایا جاتا ہے۔ ملک کی آزادی کے 70 برسوں بعد بھی بھارت کی سب سے بڑی اقلیت کے حالات میں خاطر خواہ تبدیلی نظر نہیں آئی ہے اور مسلمانوں کی بڑی تعداد آج بھی بنیادی حقوق سے محروم اور غیر معیاری زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔ چاہے وہ تعلیم کا معاملہ ہو یا رہائش کا ہو یا سرکاری نوکریوں میں ان کی حصے داری کا، آج بھی ملک کے دوسرے طبقے کے مقابلے پسماندہ ہیں۔

مغربی بنگال میں بھی مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد رہتی ہے اور بنگال کی کل آبادی کا 27 فیصد ہے۔ سچر کمیٹی کی رپورٹ میں مغربی بنگال مسلمانوں کی حالت کو دلتوں سے بھی خراب بتایا گیا ہے۔

ملک میں مسلمانوں کے حالات پر جماعت اسلامی حلقہ مغربی بنگال کے امیر مولانا محمد رفیق نے کہا کہ ملک میں اقلیتوں کے حقوق کا جس طرح خیال رکھنا چاہئے تھا نہیں رکھا گیا۔ بھارت کی سب سے بڑی اقلیت کو محرومیت کا ہمیشہ احساس رہا ہے۔

حال ہی میں جو شہریت ترمیمی قانون بنایا گیا اس سے مسلمانوں کو مایوس ہوئی ہے۔

دوسری بات مسلمانوں کو ملک کی سیاست ہو یا سرکاری نوکریاں یا تعلیم ہر جگہ محرومیت کا شکار ہونا پڑا ہے اور اقلیتی طبقہ خود کو غیر محفوظ سمجھنے لگا ہے۔ جو ملک اپنی اقلیتوں کے حقوق کا خیال نہیں رکھتی ہے اس ملک کو جمہوری ملک تصور نہیں کیا جا سکتا ہے۔

اس سلسلے میں ای ٹی وی بھارت نے کلکتہ یونیورسٹی کے شعبہ اردو کے پروفیسر محمد ندیم سے بات کی انہوں نے کہا کہ بھارت کے مسلمان ملک کی سب سے بڑی اقلیت ہیں اور اقلیتوں کے لیے مرکزی حکومت اور ریاستی حکومت کی جانب سے کئی پروجیکٹ بنائے تو جاتے ہیں لیکن ان کو سنجیدگی سے نافذ نہیں کیا جاتا ہے۔ چاہے وہ اقلیتوں کے تعلیم کا معاملہ ہو یا ان کی زبان یا ان کی مذہبی آزادی کا اردو زبان کبھی بھی اقلیتوں کی زبان نہیں رہی ہے بلکہ اس کو اقلیتوں کی زبان بنانے کی کوشش کی گئی ہے۔ اردو ملک میں ہمیشہ رابطے کی زبان رہی ہے لیکن اس کو ایک خاص طبقے سے جوڑ کر دیکھا جاتا رہا ہے۔ ملک کے اقلیتوں کے حوالے سے کئی منصوبے بنائے گئے لیکن ان میں سے زیادہ تر تکمیل کو نہیں پہنچ پایا۔

'سب کا ساتھ سب کا وکاس نہیں سب کا سرواناش

Intro:ہندوستان ایک ایسا ملک ہے جہاں کئی مذاہب کے ماننے والے اور کئی زبانیں بولنے والے لوگ رہتے ہیں مسلمان اس ملکی کی سب سے بڑی اقلیت ہے لیکن ملک کی آزادی کے 70 برسوں بعد بھی مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد غیر معیاری زندگی گزارنے پر مجبور اور بنیادی حقوق سے محروم ہیں


Body:ہندوستان بین مذاہب کے ماننے والوں کا ملک ہے اور یہاں بے شمار زبانیں اور بولیاں بولی جاتی ہیں جن کے بنیاد پر ملک کا معاشرہ اکثریت اور اولیت میں منقسم ہے ہندوستان میں لسانی اور مذہبی بنیادوں پر متعدد اقلیتیں ہیں جن میں مسلمان ملک کی سب سے بڑی اقلیت ہے اور ملک کے مسلمانوں بڑی تعداد اردو بولنے والوں کی ہے اور ملک کے مختلف ریاستوں میں منقسم ہیں 18دسمبر کو پوری دنیا میں یوم حقوق اقلیت کے طور منایا جاتا ہے۔ملک کی آزادی کے 70 برسوں بعد بھی ہندوستان کی سب سے بڑی اقلیت کے حالات میں خاطر خواہ تبدیلی نظر نہیں آئی ہے اور مسلمانوں کی بڑی تعداد آج بھی بنیادی حقوق سے محروم اور غیر معیاری زندگی گزارنے پر مجبور ہیں چاہے وہ تعلیم کا معاملہ ہو یا رہائش کا ہو یا سرکاری نوکریوں میں ان کی حصے داری کا آج بھی ملک کے دوسرے طبقے کے مقابلے پسماندہ ہے مغربی بنگال میں بھی مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد رہتی ہے اور بنگال کی کل آبادی کا 27 فیصد ہے سچر کمیٹی کی رپورٹ میں مغربی بنگال مسلمانوں کی حالت کو دلتوں سے بھی خراب بتایا گیا ہے۔ ملک میں مسلمانوں کے حالات پر جماعت اسلامی حلقہ مغربی بنگال کے امیر مولانا محمد رفیق نے کہا کہ ملک میں اقلیتوں کے حقوق کا جس طرح خیال رکھنا چاہئے تھا نہیں رکھا گیا ہندوستان کی سب سے بڑی اقلیت کو محرومیت کا ہمیشہ احساس رہا ہے حال ہی میں جو شہریت ترمیمی قانون بنایا گیا اس نے مسلمانوں کو بڑی مجروح کیا ہے دوسری بات مسلمانوں کو ملک کی سیاست ہو یا سرکاری نوکریاں یا تعلیم ہر جگہ محرومیت کا شکار ہونا پڑا ہے اور اقلیتی طبقہ خود کو غیر محفوظ سمجھنے لگا ہے اور جو ملک اپنی اقلیتوں کے حقوق کا خیال نہیں رکھتی ہے اس ملک کو جمہوری ملک تصور نہیں کیا جا سکتا ہے۔جس طرح ہندوستان میں مسلمان سب سے بڑی اقلیت ہیں اور مسلمانوں کی بڑی تعداد اردو زبان بولتی ہے یا اردو کو مسلمانوں لی زبان بنا دی گئی ہے اس نسبت سے مسلمان لسانی طور پر بھی اقلیت ہے اور کئی ریاستوں میں اردو کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ حاصل ہے اس سلسلے میں ای ٹی وی بھارت نے کلکتہ یونیورسٹی کے شعبہ اردو کے پروفیسر محمد ندیم سے بات کی انہوں نے کہا کہ ہندوستان کے مسلمان ملک کی سب سے بڑی اقلیت ہیں اور اقلیتوں کے لئے مرکزی حکومت اور ریاستی حکومت کی جانب سے کئی پروجیکٹ بنائے تو جاتے ہیں لیکن ان کو سنجیدگی دے نافذ نہیں کیا جاتا ہے چاہے وہ اقلیتوں کے تعلیم کا معاملہ ہو یا ان کی زبان یا ان کی مذہبی آزادی کا اردو زبان کبھی بھی اقلیتوں کی زبان نہیں رہی ہے بلکہ اس کو اقلیتوں کی زبان بنانے کی کوشش کی گئی ہے لیکن اردو ملک میں ہمیشہ رابطے کی زبان رہی ہے لیکن اس کو ایک خاص طبقے سے جوڑ کر دیکھا جاتا رہا ہے ملک کے اقلیتوں کے حوالے سے کئی منصوبے بنائے گئے لیکن سن میں سے زیادہ تر تکمیل کو نہیں پہنچے۔




پہلی بائٹ ۔۔۔محمد رفیق امیر جماعت اسلامی حلقہ مغربی بنگال ۔

دوسری بائٹ ۔۔۔پروفیشر محمد ندیم شعبہ اردو کلکتہ یونیورسٹی


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.