بھارت بین مذاہب کے ماننے والوں کا ملک ہے اور یہاں بے شمار زبانیں اور بولیاں بولی جاتی ہیں جن کے بنیاد پر ملک کا معاشرہ اکثریت اور اولیت میں منقسم ہے۔ بھارت میں لسانی اور مذہبی بنیادوں پر متعدد اقلیتیں ہیں، جن میں مسلمان ملک کی سب سے بڑی اقلیت ہے اور ملک کے مسلمانوں بڑی تعداد اردو بولنے والوں کی ہے، ملک کے مختلف ریاستوں میں منقسم ہیں۔
مغربی بنگال میں بھی مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد رہتی ہے اور بنگال کی کل آبادی کا 27 فیصد ہے۔ سچر کمیٹی کی رپورٹ میں مغربی بنگال مسلمانوں کی حالت کو دلتوں سے بھی خراب بتایا گیا ہے۔
ملک میں مسلمانوں کے حالات پر جماعت اسلامی حلقہ مغربی بنگال کے امیر مولانا محمد رفیق نے کہا کہ ملک میں اقلیتوں کے حقوق کا جس طرح خیال رکھنا چاہئے تھا نہیں رکھا گیا۔ بھارت کی سب سے بڑی اقلیت کو محرومیت کا ہمیشہ احساس رہا ہے۔
حال ہی میں جو شہریت ترمیمی قانون بنایا گیا اس سے مسلمانوں کو مایوس ہوئی ہے۔
دوسری بات مسلمانوں کو ملک کی سیاست ہو یا سرکاری نوکریاں یا تعلیم ہر جگہ محرومیت کا شکار ہونا پڑا ہے اور اقلیتی طبقہ خود کو غیر محفوظ سمجھنے لگا ہے۔ جو ملک اپنی اقلیتوں کے حقوق کا خیال نہیں رکھتی ہے اس ملک کو جمہوری ملک تصور نہیں کیا جا سکتا ہے۔
اس سلسلے میں ای ٹی وی بھارت نے کلکتہ یونیورسٹی کے شعبہ اردو کے پروفیسر محمد ندیم سے بات کی انہوں نے کہا کہ بھارت کے مسلمان ملک کی سب سے بڑی اقلیت ہیں اور اقلیتوں کے لیے مرکزی حکومت اور ریاستی حکومت کی جانب سے کئی پروجیکٹ بنائے تو جاتے ہیں لیکن ان کو سنجیدگی سے نافذ نہیں کیا جاتا ہے۔ چاہے وہ اقلیتوں کے تعلیم کا معاملہ ہو یا ان کی زبان یا ان کی مذہبی آزادی کا اردو زبان کبھی بھی اقلیتوں کی زبان نہیں رہی ہے بلکہ اس کو اقلیتوں کی زبان بنانے کی کوشش کی گئی ہے۔ اردو ملک میں ہمیشہ رابطے کی زبان رہی ہے لیکن اس کو ایک خاص طبقے سے جوڑ کر دیکھا جاتا رہا ہے۔ ملک کے اقلیتوں کے حوالے سے کئی منصوبے بنائے گئے لیکن ان میں سے زیادہ تر تکمیل کو نہیں پہنچ پایا۔