ریاست مغربی بنگال میں کورونا کے کیسیز میں کمی آئی ہے اور حالات پہلے کے مقابلے کافی بہتر ہوئے ہیں ۔یہی وجہ ہے کہ حکومت کی طرف سے لاک ڈاؤن میں راحت دی گئی ہے۔ معمولات زندگی آہستہ آہستہ بحال ہورہی ہے۔ بازار، سنیما ہال، ہوٹل وغیر کھل چکے ہیں۔ لیکن اب تک تعلیمی ادارے بند ہیں۔
تعلیمی اداروں کو بند رکھنے پر سوال اٹھائے جا رہے ہیں۔ تعلیم کے سلسلے میں کام کرنے والی کئی تنظیموں کی جانب سے تعلیمی اداروں کو کھولنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ کئی تنظیموں کی جانب سے تعلیمی اداروں کو بند رکھے جانے کے خلاف احتجاج کا سامنا بھی کرنا پڑا ہے۔
طلبہ اور اساتذہ کا کہنا ہے کہ جب تمام سرگرمیاں جاری ہیں تو تعلیمی ادارے کیوں بند ہیں۔ چند روز قبل وزیر اعلی ممتا بنرجی نے درگا پوجا کے بعد تعلیمی اداروں کو کھولنے کی بات کہی تھی۔
تعلیمی اداروں کو بند رکھنے کے خلاف آج احتجاجی طور جادب پور میں طلبہ اور اساتذہ نے خود ہی راستے پر کلاسس کا اہتمام کیا۔ جادب پور میں سڑک پر کلاسس کا اہتمام کرنے والی نندنی مکھرجی نے کہاکہ اگر پوجا کے بعد تعلیمی اداروں کو کھولنے کی بات ہے تو اس کے لیے ابھی سے اقدامات کرنے ہوں گے۔ کتنے طلبہ نے ویکسین لیا ہے۔ اس کی ایک فہرست تیار کی جائے کلاسس کو سینیٹائز کیا جائے۔ اس سلسلے میں مزید اقدامات کیے جائیں۔ انہوں نے مزید کہاکہ ڈیڑھ برس بعد اس طرح سے راستے پر کلاس لیکر مجھے بہت اچھا لگا اگر جلد ہی روایتی کلاسز کا آغاز نہیں کیا گیا تو طلبہ کا کافی نقصان ہوگا۔ صرف جادب پور نہیں اسکول کالجوں کو کھولنے کے لیے متعدد جگہوں پر اس طرح کے احتجاج ہو رہے ہیں۔