کولکاتا: مرکز کے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل ایم وی راجو نے کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ کو بتایا کہ استاد بھرتی بدعنوانی کیس میں ابھیشیک کے خلاف کچھ ثبوت ملے ہیں۔ ابھیشیک بنرجی نے 29 مارچ کو کلکتہ کے شہید مینار میں طلباء اور یووا ترنمول کانگریس کی ایک ریلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ جانچ ایجنسیاں اساتذہ تقرری گھوٹالہ میں گرفتار ملزمان کا نام لینے پر انہیں مجبور کر رہی ہیں۔
اس کے اگلے ہی دن تقرری گھوٹالہ میں گرفتار کنتل گھوش نے عدالت کو خط لکھ کر شکایت کی تھی کہ جانچ ایجنسی ان پر دبائو بنارہی ہے کہ وہ ابھیشیک بنرجی کا نام لیں ۔ کنتل گھوش نے عدالت میں داخل ہوتے وقت کنتل نے دعویٰ کیا کہ ابھیشیک کو ان کے ذریعے بھرتی کیس میں نامزد کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ کنتل نے پولیس کو یہ بھی لکھا کہ سی بی آئی اور ای ڈی اس کے لیے ان پر دباؤ بنا رہے ہیں۔
بعد میں جب کنٹل کے دعوے اور خط سے متعلق معاملہ جسٹس گنگوپادھیائے کی بنچ میں آیا تو انہوں نے کہا کہ 24 گھنٹے کے اندر ایک لہی جیسے دعوے دو افراد کے ذریعہ اتفاق نہیں ہے ۔ اس معاملے میں جانچ کا حکم دیتے ہوئے جج نے کہا کہ اگر ضروری ہو تو مرکزی تفتیشی ایجنسی ای ڈی اور سی بی آئی بھی ابھیشیک سے پوچھ گچھ کر سکتی ہے۔ اس کے بعد ترنمول کانگریس کے رکن پارلیمنٹ کے وکیل نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا۔
یہ بھی پڑھیں: Repolling In Bengal بنگال میں پنچایت انتخابات کی دوبارہ پولنگ شروع
سپریم کورٹ کے حکم پر 28 اپریل کو ابھیشیک کے کیس کے لیے بنچ کو تبدیل کیا گیا تھا۔ بعد میں جسٹس امریتا سنہا نے جسٹس گنگوپادھیائے کے اس حکم کو برقرار رکھا۔ انہوں نے کہا کہ ای ڈی-سی بی آئی تحقیقات کی خاطر ابھیشیک سے پوچھ گچھ کر سکتی ہے۔ اس کے علاوہ ابھیشیک اور کنتل دونوں پر عدالت کا وقت ضائع کرنے پر 25 لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔ ابھیشیک کلکتہ ہائی کورٹ کے حکم کے خلاف سپریم کورٹ گئے تھے۔
یو این آئی