ETV Bharat / state

سپریم کورٹ نے مغربی بنگال مدرسہ سروس کمیشن ایکٹ کو صحیح ٹھہرایا - سپریم کورٹ نے مغربی بنگال مدرسہ سروس کمیشن ایکٹ کو صحیح ٹھہرایا

سپریم کورٹ نے مدارس میں اساتذہ کی تقرری کے لئے آزاد کمیشن قائم کرنے سے متعلق مغربی بنگال مدرسہ سروس کمیشن ایکٹ 2008 کے قانونی جواز کو پیر کو صحیح ٹھہرایا۔

سپریم کورٹ نے مغربی بنگال مدرسہ سروس کمیشن ایکٹ کو صحیح ٹھہرایا
سپریم کورٹ نے مغربی بنگال مدرسہ سروس کمیشن ایکٹ کو صحیح ٹھہرایا
author img

By

Published : Jan 6, 2020, 6:40 PM IST

جسٹس ارون کمار مشرا اور جسٹس اودے امیش للت کی بینچ نے کہا کہ اقلیتی اداروں کی فنڈنگ ​​کرنے والی حکومتوں کو نہ صرف بھرتیوں کے لئے سفارش کرنے کا حق ہوگا، بلکہ تقرری کا حق بھی ہوگا۔

کولکتہ ہائی کورٹ نے مدرسہ سروس قانون 2008 کو آئین کے آرٹیکل 30 کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے رد کر دیا تھا۔

کمیشن کے ذریعے مقرر ہوئے اساتذہ اور ریاستی حکومت نے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ اب عدالت عظمی نے اس قانون کو جائز ٹھہرایا ہے۔

مغربی بنگال میں مدرسہ سروس کمیشن قانون 2008 کو جائز ٹھہرائے جانے کے بعد اب ریاست میں سرکاری امداد یافتہ مدارس میں اساتذہ کی بھرتی کمیشن کے ذریعے ہی ہوگی۔

مدرسہ منتظمین نے مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ اقلیتی تعلیمی اداروں کے انتظامی حقوق کی خلاف ورزی کرتا ہے۔

واضح رہے کہ ایکٹ کی دفعہ 8 کہتی ہے کہ’کسی بھی دوسرے مؤثر قانون یا معاہدے، اپنی مرضی کے مطابق یا روایت میں موجود کسی بھی چیز کے باوجود کمیشن کا یہ فرض ہوگا کہ وہ اساتذہ کے خالی عہدوں پر تقرری کے لئے شخص کو منتخب اور اس کی سفارش کرے‘۔ اس التزام کے مطابق، اگرچہ حکومتوں نے اب تک اپنی سطح پر بھرتیاں نہیں کی ہیں۔

جسٹس ارون کمار مشرا اور جسٹس اودے امیش للت کی بینچ نے کہا کہ اقلیتی اداروں کی فنڈنگ ​​کرنے والی حکومتوں کو نہ صرف بھرتیوں کے لئے سفارش کرنے کا حق ہوگا، بلکہ تقرری کا حق بھی ہوگا۔

کولکتہ ہائی کورٹ نے مدرسہ سروس قانون 2008 کو آئین کے آرٹیکل 30 کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے رد کر دیا تھا۔

کمیشن کے ذریعے مقرر ہوئے اساتذہ اور ریاستی حکومت نے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ اب عدالت عظمی نے اس قانون کو جائز ٹھہرایا ہے۔

مغربی بنگال میں مدرسہ سروس کمیشن قانون 2008 کو جائز ٹھہرائے جانے کے بعد اب ریاست میں سرکاری امداد یافتہ مدارس میں اساتذہ کی بھرتی کمیشن کے ذریعے ہی ہوگی۔

مدرسہ منتظمین نے مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ اقلیتی تعلیمی اداروں کے انتظامی حقوق کی خلاف ورزی کرتا ہے۔

واضح رہے کہ ایکٹ کی دفعہ 8 کہتی ہے کہ’کسی بھی دوسرے مؤثر قانون یا معاہدے، اپنی مرضی کے مطابق یا روایت میں موجود کسی بھی چیز کے باوجود کمیشن کا یہ فرض ہوگا کہ وہ اساتذہ کے خالی عہدوں پر تقرری کے لئے شخص کو منتخب اور اس کی سفارش کرے‘۔ اس التزام کے مطابق، اگرچہ حکومتوں نے اب تک اپنی سطح پر بھرتیاں نہیں کی ہیں۔

Intro:Body:Conclusion:

For All Latest Updates

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.