ETV Bharat / state

Universities in Bengal ریاستی حکومت اور گورنر یونیورسٹیوں میں تعلیمی ماحول بہتر بنانے کیلئے پہل کریں :سپریم کورٹ

مغربی بنگال میں ریاستی یونیورسٹیوں کے وائس چانسلروں کی تقرری کو لے کر جاری تنازع کے دوران آج سپریم کورٹ نے ریاستی حکومت اور گورنر دونوں سے کہا ہے کہ وہ اپنے اختلافات کو ایک طرف رکھتے ہوئے تعلیمی اداروں کی بہتری پر توجہ دینے کے لیے پہل کریں۔ جمعہ کو کیس کی سماعت میں سپریم کورٹ نے زبانی ہدایت دی کہ ریاستی یونیورسٹیوں میں وائس چانسلروں کی تقرری کے لیے ایک سرچ کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Sep 15, 2023, 7:55 PM IST

ریاستی حکومت اور گورنر یونیورسٹیوں میں تعلیمی ماحول بہتر بنانے کیلئے پہل کریں :سپریم کورٹ
ریاستی حکومت اور گورنر یونیورسٹیوں میں تعلیمی ماحول بہتر بنانے کیلئے پہل کریں :سپریم کورٹ

کولکاتا: سپریم کورٹ نے تینوں فریقوں یعنی ریاستی حکومت، گورنر اور یونیورسٹی گرانٹس کمیشن (یو جی سی) سے کہا کہ وہ سرچ کمیٹی کے ارکان کو نامزد کرنے کے لیے پانچ نام پیش کریں۔ ممبران کے نام معلوم ہونے کے بعد تین ممبران پر مشتمل سرچ کمیٹی بنائی جائے گی جس میں ہر طرف سے برابر ممبران ہوں گے۔ یہ کمیٹی مستقل وائس چانسلر کا نام تجویز کرے گی۔ ریاستی حکومت نے گورنر کے ذریعہ عارضی وائس چانسلروں کی تقرری پر روک لگانے کی درخواست کی تھی۔ لیکن سپریم کورٹ نے اس سلسلے میں کوئی اسٹے نہیں دیا ہے۔ یعنی فی الحال گورنر کی طرف سے نامزد کردہ عارضی وائس چانسلر اپنے عہدے پر برقرار ہیںگے۔

جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس دیپانکر دتہ کی ڈویژن بنچ نے 21 اگست کو اس کیس کی سماعت کرتے ہوئے اس معاملے میں تمام فریقین کو نوٹس دینے کی ہدایت دی تھی۔ کیس کی اگلی سماعت دو ہفتے بعد ہوگی۔ سپریم کورٹ نے حکم دیا تھا کہ اس مدت کے دوران دونوں فریق مستقل وائس چانسلر کی تقرری پر بات کریں گے اور دیکھیں گے کہ کیا کوئی حل نکالا جا سکتا ہے۔ تاہم، عدالت نے عارضی وائس چانسلروں کی تقرری پر چانسلرکے فیصلے میں مداخلت نہیں کرے گی۔ سپریم کورٹ نے یہ بھی کہا تھا کہ ہائی کورٹ کا حکم فی الحال نافذ رہے گا۔

جمعہ کی سماعت میں بنگال حکومت کے وکیل ابھیشیک منو سنگھوی نے الزام لگایا کہ گورنر نے عدالت کی ہدایت پر اتفاق رائے کیلئے میٹنگ میں شرکت کی دعوت کا کوئی جواب نہیں دیا۔دوسری جانب گورنر کی وکیل سشمیتا ساہا دتہ نے عدالت میں ریاست کے خلاف شکایت درج کراتے ہوئے کہا کہ گورنر کی ہر روز سرعام توہین کی جا رہی ہے۔ اس لیے بحث کے لیے کوئی موزوں ماحول نہیں ہے۔ دونوں فریقوں کے دلائل سننے کے بعد سپریم کورٹ نے کہاکہ’’ریاستی حکومت اور گورنر کو اپنے اختلافات بھلا کر آگے بڑھنا چاہیے۔ آپ کی ذاتی انا کی وجہ سے تعلیمی ادارے اور طلبا نقصان اٹھا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ سپریم کورٹ کے جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس دیپانکر دت کی ڈویژن بنچ نے گورنر کو بحران کو حل کرنے میں تعاون کرنے کا مشورہ دیا ہے۔

ریاستی حکومت نے ریاستی یونیورسٹیوں میں عارضی وائس چانسلروں کی تقرری کے چانسلر اور گورنر سی وی آنند بوس کے فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی تھی۔ ریاستی حکومت نے کہا کہ جس طریقے سے یک طرف گورنر یونیورسٹیوں کےعارضی وائس چانسلر کی تقرری کی ہے وہ درست نہیں ہے۔ چانسلر ریاست کے اعلیٰ تعلیم کے محکمہ یا وزیر تعلیم کے ساتھ صلاح و مشورہ کئے بغیر وائس چانسلر کی تقرری کرنے کے مجاز نہیں ہیں ۔ حال ہی میں، جادوپور یونیورسٹی میں طالب علم کی موت کے تناظر میں گورنر کی جانب سے ادارے میں ایک عارضی وائس چانسلر کی تقرری کے بعد ریاستی حکومت اور راج بھون کےدرمیان اختلاف گہرے ہوگئے پیں ۔اس سے قبل کلکتہ ہائی کورٹ میں اس معاملے میں ریاستی حکومت کے موقف کو مسترد کردیا گیا تھا۔

چانسلر نے شمالی بنگال، نیتا جی سبھاس اوپن یونیورسٹی، اسٹیٹ یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی (میکاؤٹ)، کلکتہ، کلیانی، بردوان، قاضی نذرل، ڈائمنڈ ہاربر ویمن یونیورسٹی سمیت ریاست کی کئی یونیورسٹیوں کے عارضی وائس چانسلر مقرر کیے ہیں۔ محکمہ تعلیم نے ان وائس چانسلرز کی تنخواہیں روک دیا ہے۔ ریاستی حکومت کا استدلال ہے کہ چانسلر یونیورسٹی کے وائس چانسلر کی تقرری کا فیصلہ یکطرفہ نہیں کر سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:University Bill In Bengal یونیورسٹی ترمیمی بل کی منظوری میں تاخیر پر عدالت نے راج بھون سے جواب طلب کیا

ریاستی حکومت نے کہا کہ تقرری مغربی بنگال یونیورسٹی ایکٹ اور یونیورسٹی گرانٹس کمیشن (یو جی سی) کے قوانین کے مطابق نہیں کی گئی ہے۔ پروفیسر سانتھا کمار گھوش نے عارضی وائس چانسلروں کی تقرری کو منسوخ کرنے کے لیے ہائی کورٹ میں مفاد عامہ کا مقدمہ دائر کیا۔ 28 جون کو ہائی کورٹ نے کیس کو خارج کر دیا اور چانسلر کے فیصلے پر مہر لگا دی تھی۔

یواین آئی

کولکاتا: سپریم کورٹ نے تینوں فریقوں یعنی ریاستی حکومت، گورنر اور یونیورسٹی گرانٹس کمیشن (یو جی سی) سے کہا کہ وہ سرچ کمیٹی کے ارکان کو نامزد کرنے کے لیے پانچ نام پیش کریں۔ ممبران کے نام معلوم ہونے کے بعد تین ممبران پر مشتمل سرچ کمیٹی بنائی جائے گی جس میں ہر طرف سے برابر ممبران ہوں گے۔ یہ کمیٹی مستقل وائس چانسلر کا نام تجویز کرے گی۔ ریاستی حکومت نے گورنر کے ذریعہ عارضی وائس چانسلروں کی تقرری پر روک لگانے کی درخواست کی تھی۔ لیکن سپریم کورٹ نے اس سلسلے میں کوئی اسٹے نہیں دیا ہے۔ یعنی فی الحال گورنر کی طرف سے نامزد کردہ عارضی وائس چانسلر اپنے عہدے پر برقرار ہیںگے۔

جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس دیپانکر دتہ کی ڈویژن بنچ نے 21 اگست کو اس کیس کی سماعت کرتے ہوئے اس معاملے میں تمام فریقین کو نوٹس دینے کی ہدایت دی تھی۔ کیس کی اگلی سماعت دو ہفتے بعد ہوگی۔ سپریم کورٹ نے حکم دیا تھا کہ اس مدت کے دوران دونوں فریق مستقل وائس چانسلر کی تقرری پر بات کریں گے اور دیکھیں گے کہ کیا کوئی حل نکالا جا سکتا ہے۔ تاہم، عدالت نے عارضی وائس چانسلروں کی تقرری پر چانسلرکے فیصلے میں مداخلت نہیں کرے گی۔ سپریم کورٹ نے یہ بھی کہا تھا کہ ہائی کورٹ کا حکم فی الحال نافذ رہے گا۔

جمعہ کی سماعت میں بنگال حکومت کے وکیل ابھیشیک منو سنگھوی نے الزام لگایا کہ گورنر نے عدالت کی ہدایت پر اتفاق رائے کیلئے میٹنگ میں شرکت کی دعوت کا کوئی جواب نہیں دیا۔دوسری جانب گورنر کی وکیل سشمیتا ساہا دتہ نے عدالت میں ریاست کے خلاف شکایت درج کراتے ہوئے کہا کہ گورنر کی ہر روز سرعام توہین کی جا رہی ہے۔ اس لیے بحث کے لیے کوئی موزوں ماحول نہیں ہے۔ دونوں فریقوں کے دلائل سننے کے بعد سپریم کورٹ نے کہاکہ’’ریاستی حکومت اور گورنر کو اپنے اختلافات بھلا کر آگے بڑھنا چاہیے۔ آپ کی ذاتی انا کی وجہ سے تعلیمی ادارے اور طلبا نقصان اٹھا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ سپریم کورٹ کے جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس دیپانکر دت کی ڈویژن بنچ نے گورنر کو بحران کو حل کرنے میں تعاون کرنے کا مشورہ دیا ہے۔

ریاستی حکومت نے ریاستی یونیورسٹیوں میں عارضی وائس چانسلروں کی تقرری کے چانسلر اور گورنر سی وی آنند بوس کے فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی تھی۔ ریاستی حکومت نے کہا کہ جس طریقے سے یک طرف گورنر یونیورسٹیوں کےعارضی وائس چانسلر کی تقرری کی ہے وہ درست نہیں ہے۔ چانسلر ریاست کے اعلیٰ تعلیم کے محکمہ یا وزیر تعلیم کے ساتھ صلاح و مشورہ کئے بغیر وائس چانسلر کی تقرری کرنے کے مجاز نہیں ہیں ۔ حال ہی میں، جادوپور یونیورسٹی میں طالب علم کی موت کے تناظر میں گورنر کی جانب سے ادارے میں ایک عارضی وائس چانسلر کی تقرری کے بعد ریاستی حکومت اور راج بھون کےدرمیان اختلاف گہرے ہوگئے پیں ۔اس سے قبل کلکتہ ہائی کورٹ میں اس معاملے میں ریاستی حکومت کے موقف کو مسترد کردیا گیا تھا۔

چانسلر نے شمالی بنگال، نیتا جی سبھاس اوپن یونیورسٹی، اسٹیٹ یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی (میکاؤٹ)، کلکتہ، کلیانی، بردوان، قاضی نذرل، ڈائمنڈ ہاربر ویمن یونیورسٹی سمیت ریاست کی کئی یونیورسٹیوں کے عارضی وائس چانسلر مقرر کیے ہیں۔ محکمہ تعلیم نے ان وائس چانسلرز کی تنخواہیں روک دیا ہے۔ ریاستی حکومت کا استدلال ہے کہ چانسلر یونیورسٹی کے وائس چانسلر کی تقرری کا فیصلہ یکطرفہ نہیں کر سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:University Bill In Bengal یونیورسٹی ترمیمی بل کی منظوری میں تاخیر پر عدالت نے راج بھون سے جواب طلب کیا

ریاستی حکومت نے کہا کہ تقرری مغربی بنگال یونیورسٹی ایکٹ اور یونیورسٹی گرانٹس کمیشن (یو جی سی) کے قوانین کے مطابق نہیں کی گئی ہے۔ پروفیسر سانتھا کمار گھوش نے عارضی وائس چانسلروں کی تقرری کو منسوخ کرنے کے لیے ہائی کورٹ میں مفاد عامہ کا مقدمہ دائر کیا۔ 28 جون کو ہائی کورٹ نے کیس کو خارج کر دیا اور چانسلر کے فیصلے پر مہر لگا دی تھی۔

یواین آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.