کولکاتا: مغربی بنگال قانون ساز اسمبلی سیکریٹریٹ کے ذرائع کے مطابق دی ویسٹ بنگال سیلریز اینڈ الاؤنسز ایکٹ 1952 میں ترمیم کی جائے گی تاکہ وزرا کی تنخواہوں میں اضافہ کیا جا سکے اوربنگال لیجسلیٹو اسمبلی ایکٹ 1937 میں قانون سازوں کی تنخواہوں میں اضافہ کیا جا سکے۔ اگر یہ دونوں بل منظور ہو جاتے ہیں تو وزراء قانون سازوں کی تنخواہ 40 ہزار روپے بڑھ جائے گی۔ 7 ستمبر کو وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے اسمبلی میں وزراء اور ممبران اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافے کا اعلان کیا تھا۔
تنخواہوں میں اضافے کے فیصلے پر عملدرآمد کے لیے قانونی منظوری درکار ہے۔ اس لیے 16 اکتوبر کو خصوصی اجلاس بلا کر دو بل منظور کرانے کی کوشش کی گئی تھی۔ تاہم اپوزیشن لیڈر شوبھندو ادھیکاری نے الزام لگایا کہ یہ بل گورنر کی منظوری کے بغیر پیش کیا گیا ہے۔ گورنر کی منظوری کے بغیر کوئی مالیاتی لین دین بل قانون ساز اسمبلی میں پیش نہیں کیا جاسکتا۔ چنانچہ اسپیکر بیمان بنرجی نے سابق ممبر اسمبلی کی موت پر تعزیتی قرار داد پیش کیا تھا۔تاہم آنند بوس نے 17 اکتوبر کو بل پر دستخط کر دیئے۔ اس کی وجہ سے اسمبلی میں بل پاس ہونے کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:جب آئی سی سی ورلڈ کپ کے دوران ایڈن گارڈنز میں فلسطینی پرچم لہرایا گیا
مغربی بنگال حکومت کے تمام محکموں نے پوجا کی تعطیل کے بعد پیر سے معمول کا کام شروع کر دیا ہے۔ اس کے بعد سے قانون ساز اسمبلی کا خصوصی اجلاس بلانے کی تیاری شروع ہو گئی ہے۔ تاہم ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ آیا وزیر اعلیٰ ان بلوں پر بحث میں حصہ لیں گی یا نہیں۔بی جے پی نے اشارہ دیا ہے کہ وہ اس بل کی مخالفت کریے گی۔ یواین آئی