مغربی بنگال کی حکمراں جماعت ترنمول کانگریس کے رکن اسمبلی اور ریاستی وزیر براتیا باسو نے کہا کہ بی جے پی کی سیاست مغربی بنگال میں نہیں چلے گی۔ ریاستی وزیر نے اس بات پر زور دے کر کہا کہ دباؤ، زبردستی، مارکاٹ اور مذہب کے نام پر سیاست اور سی بی آئی اور ای ڈی کے ذریعہ لوگوں کو پریشان کرانے کی سیاست کے لئے ریاست میں کوئی جگہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان سورو نہ صرف بنگال بلکہ بھارت کے ہیرو ہیں۔ وہ کس پارٹی میں شامل ہوں گے یا نہیں یہ ان کا اپنا بالکل ہی انفرادی معاملہ ہے۔
ریاستی وزیر باسو نے کہا کہ سورو گانگولی کو زبردستی اپنی سیاسی پارٹی میں شامل کرنے کی کوشش سے ثابت ہوگیا کہ دوسری ریاستوں میں چلنے والی سیاست کو مغربی بنگال کے عوام پر زبردستی تھوپنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ واضح رہے کہ لیفٹ فرنٹ کے سرکردہ رہنما اشوک بھٹاچاریہ نے سورو گنگولی سے ہسپتال میں ملاقات کرنے کے بعد نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ دادا کو سیاسی پارٹی میں شامل ہونے کے لئے مجبور کیا جارہا ہے۔ اور اشوک بھٹاچاریہ جیسے اعلیٰ رہنما اتنی بڑی بات یوں ہی نہیں کہہ سکتے ہیں۔ انہوں نے سورو گنگولی سے بات کرنے کے بعد ہی اتنی بڑی اور اہم بات کو میڈیا کے سامنے کہا ہے۔
براتیا باسو کا کہنا ہے کہ جو لوگ ترنمول کانگریس کو چھوڑ کر بی جے پی میں شامل ہوئے ہیں وہ دراصل اپنے اپنے حلقوں میں ناکام رہے ہیں۔ شھوبیندو ادھیکاری ترنمول کانگریس کو چھوڑکر بی جے پی میں شامل ہوئے۔ جب کہ اس سے پہلے ان کے ہی علاقے سے بی جے پی کو لوک سبھا انتخابات میں کامیابی ملی تھی۔ امت شاہ، پارٹی کے قومی صدر جے پی نڈا سمیت بی جے پی کے تمام اعلیٰ رہنماؤں نے دسمبر میں ہی ترنمول کانگریس کے خاتمے کا اعلان کر چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دسمبر ختم ہوگیا اور ترنمول کانگریس اپنے پیروں پر اب بھی کھڑی ہے۔ اب دعویٰ کیا گیا ہے کہ جنوری میں ممتا بنرجی کی حکومت گر جائے گی۔ مغربی بنگال کے عوام کو بی جے پی کو جواب دینے کا بے صبری سے انتظار ہے۔ عوام کے نزدیک ایسا تو ہو گا نہیں، بلکہ بی جے پی کو خود ہی ہزیمت کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ترنمول کانگریس نہیں بلکہ عوام بیرونی ریاستوں سے تعلق رکھنے والے سیاسی رہنماؤں کو جواب دیں گے۔