بی جے پی کے ریاستی صدر نے کہا کہ انتخابات کے نتائج آنے کے بعد بنگال میں جس طریقے سے تشدد کے واقعات ہورہے ہیں ،اس طرح کے حالات بھارت کی تقسیم کے وقت بھی نہیں تھے۔
انہوں نے کہا کہ کشمیر میں بھی ایسے حالات نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ 'کشمیر جب کہ چالیس سے جل رہا ہے ۔ہمارے 80ہزار کارکنان بے یار و مدگار بے گھر ہیں ،11ہزار شکایتیں کی گئی ہیں مگر پولس اس پر کارروائی نہیں کررہی ہے ۔ایف آئی آر درج تک نہیں ہورہی ہے۔اس لئے ہم نے سپریم کورٹ اور حقوق انسانی کمیشن سے رابطہ کیا ہے'۔
انہوں نے کہا کہ 'ہمارے 80ہزارا کارکنان بے گھر ہیں ۔ہزاروں شکایتیں کی گئی ہیں مگر پولس نے کوئی کارروائی نہیں کی ے۔اب عدالت کی سختی کے بعد ہمارے کارکنان کو واپس لانے کےلئے پولس کارروائی کررہے ہیں ۔اس معاملے میں حکومت کو قرطاس ابیض لانے کی ضرورت ہے'۔
گورنر کے بیانات پر رد عمل دیتے ہوئے گھوش نے کہا کہ وہ مظلوم عوام کے ساتھ ملاقات کرکے کوئی غلط کام نہیں کررہے ہیں،مگر انہیں ذلیل کیا جارہا ہے۔
دوسری جانب ترنمول کانگریس کے ترجمان کنال گھوش نےکہا کہ دلیپ گھوش عوام کے فیصلے سے الیکشن ہارنے کے بعد غیر حقیقی بات کر رہے ہیں۔ بی جے پی کے اجلاس میں اس بارے میں کوئی بحث نہیں ہوئی ہے کہ وہ انتخاب ہار کیوں گئے؟بی جے پی کو نوشتہ دیوار پڑھنے کی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
دوسری جانب بی جے پی کے صدر جے پی نڈا نے کہا کہ بنگال میں بی جے پی اقتدار تک نہیں پہنچی ہے مگربی جے پی ناکام نہیں ہوئی ہے۔77سیٹوں پر جیت حاصل کی ہے۔میٹنگ میں موجود شوبھندو ادھیکاری نے ایک سیٹ کا تجزیہ کرنے کا مشورہ دیتے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم ہماری ہوئی ایک ایک سیٹ کا تجزیہ کریں ۔
انہوں نے کہا کہ بی جے پی کے تمام ممبران اسمبلی کے ساتھ ایک تربیتی کیمپ لگایا جائے گا اور اس میں دلیپ گھوش بھی شرکت کریں گے۔اس کے علاوہ منوج ٹکا جنہوں نے 2016میں بھی جیت حاصل کی تھی کو بھی اس کیمپ میں مدعوکیا گیا ہے ۔
یو این آئی