دراصل 'کوچ بہار سانحہ' میں سی آئی ایس ایف نے گولی چلائی تھی، جس کے نتیجے میں چار افراد کی موت ہو گئی تھی۔ سی آئی ایس ایف کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ سی آئی ایس ایف پر وہ لوگ حملہ کرنے آئے تھے، جس سے بچنے کے لئے ان لوگوں نے گولی چلائی تھی۔
اس وقت سیتل کوچی معاملے کو لے کر بہت تنازعہ ہوا تھا۔ ایک فریق کا کہنا ہے کہ گولی چلانے جیسی کوئی بات نہیں ہوئی تھی جبکہ مرکزی فورسز کی طرف سے کہا گیا کہ ان پر حملہ کیا گیا، جس کے نتیجے میں انہوں نے گولی چلائی تھی۔
اس معاملے کی ریاستی حکومت نے سی آئی ڈی جانچ کا حکم دیا تھا۔ سی آئی ڈی نے جب اس کی جانچ شروع کی تو انکشاف ہوا کہ اس وقت موقع پر سی آئی ایس ایف کے اہک اہلکار اور پانچ جوان موجود تھے۔
سی آئی ڈی نے اب تک اس معاملے میں اس وقت کے کوچ بہار کے ایس پی ،ماتھا بھانگا سے پوچھ تاچھ کی ہے۔
اس کے علاوہ پوچھ تاچھ کے لئے سی آئی ایس ایف کے چھ جوانوں کو سی آئی ڈی نے 3 بار طلب کیا تھا، لیکن یہ جوان ایک بار بھی حاضر نہیں ہوئے۔ مختلف وجوہات بتاکر تینوں بار یہ لوگ حاضری دینے سے بچتے رہے۔ جس کے بعد سی آئی ڈی نے ماتھا بھانگا ای سی جی ایم عدالت سے رجوع کیا۔
ذرائع کے مطابق سی آئی ڈئ کی جانب سے بار بار طلب نہیں کئے جانے کی وجہ سے ہی ان کے خلاف سمن جاری کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کانگریس پارٹی نے پنجاب میں نئی تاریخ رقم کی: قومی ترجمان
آئین کے مطابق کوئی سرکاری ملازم اگر آئین کی خلاف ورزی کرتا ہے تو اس کو عدالت میں طلب کیا جا سکتا ہے۔ سی آئی ڈی کی اس اپیل پر آج کوچ بہار عدالت نے ان چھ جوانوں کو سمن جاری کیا گیا ہے۔ جن کے خلاف الزامات ہیں، ان میں کمپنی کمانڈر نیلیش نامدیو یادو، ڈیپوٹی کمانڈنٹ دلیپ کمار، انسپیکٹر سنیل کمار، نیتیہ نند داس، گریش کمار اور سندیپ کمار شامل ہیں۔