جماعت اسلامی کے مطابق چوتھے مرحلے کے تحت ووٹنگ کے دوران کوچ بہار میں حالات اتنے بے قابو نہیں تھے کہ گولی چلانی پڑی جبکہ فائرنگ کی ویڈیو ابھی تک منظر عام پر نہیں آئی ہے۔ جماعت اسلامی کے ریاستی صدر مولانا عبدالرفیق نے کہا کہ ووٹنگ بوتھ کے قریب کوئی ہجوم نہیں تھا۔
ریاست میں اسمبلی انتخابات کے چار مراحل کے دوران پرتشدد واقعات میں متعدد افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ چوتھے مرحلے میں ووٹنگ کے دوران ماتھا بھانگہ اسمبلی حلقہ میں مرکزی فورسز کی فائرنگ میں 4 مسلم نوجوان ہلاک ہوگئے۔ 4 نوجوانوں کی موت پر مسلم تنظیموں و رہنماؤں کی جانب سے تشویش کا اظہار کیا جارہا ہے۔
اس سلسلہ میں ای ٹی وی بھارت نے جماعت اسلامی مغربی بنگال کے صدر مولانا عبدالرفیق سے خصوصی بات کی۔ مولانا عبدالرفیق کا تعلق بھی کوچ بہار سے ہی ہے۔ انہوں نے اس واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جماعت اسلامی کے وفد نے متاثرہ خاندانوں سے ملاقات کی اور جہاں یہ واقعہ پیش آیا اس گاؤں کے لوگوں سے بھی بات کی گئی۔ مولانا نے بتایا کہ پولنگ بوتھ پر مرکزی فورسز کی جانب سے غیرضروری عام ووٹرس پر فائرنگ کردی گئی۔ جبکہ وہاں حالات معمول کے مطابق تھے۔
انہوں نے کہا کہ گاؤں کے لوگوں نے بتایا کہ ایک لڑکا پولنگ بوتھ کے قریب ویڈیو لے رہا تھا جسے سکیورٹی فورسس کی جانب سے زدوکوب کیا گیا جس پر کچھ لوگوں نے اعتراض کیا تو مرکزی فورسز کے جوانوں نے قطار پر ٹھہرے عام ووٹرز پر فائرنگ کردی۔ الیکشن کمیشن نے اس کارروائی کو درست قرار دیا ہے اور بتایا جارہا ہے کہ مرکزی فورسز پر حملہ کیا گیا اور بوتھ کا گھیراؤ کیا گیا تھا جبکہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔
مولانا عبدالرفیق نے کہا کہ جس طرح سے مسلم نوجوانوں کو گولی ماری گئی ایسا لگتا ہے یہ ایک منصوبہ بند کارراوائی ہے۔انہوں نے الیکشن کمیشن کے رویہ کی بھی مذمت کی اور واقعہ کی منصفانہ جانچ کی مانگ کی۔