ETV Bharat / state

Seminar on Urdu Research and Criticism: مغربی بنگال میں اردو تحقیق و تنقید پر سیمینار

author img

By

Published : Jul 12, 2022, 7:47 PM IST

بنگال کی تحقیق و تنقید کے جو اثاثے ہیں ان کی بازیافت کے غرض سے خضر پور کالج کے شعبہ اردو کی جانب سے دو روزہ قومی سیمینار کا انعقاد کیا گیا جس میں 17 مقالے پیش کئے گئے اور مغربی بنگال کے ناقدین اور محققین کی خدمات پر روشنی ڈالی گئی۔ Seminar on Urdu Research and Criticism

مغربی بنگال میں اردو تحقیق و تنقید پر سیمینار
مغربی بنگال میں اردو تحقیق و تنقید پر سیمینار

کولکاتا: مغربی بنگال کو اردو زبان اور ادب کے حوالے ایک خصوصی مقام حاصل ہے۔ بنگال کی بڑی آبادی اردو زبان پر منحصر ہے۔ کولکاتا کو کئی شرف حاصل ہیں جس میں اردو صحافت، فورٹ ولیم کالج سے سے لیکر اودھ کے آخری نواب واجد علی شاہ کی آمد تک شامل ہے جو اردو فضا میں ایک نئی تازگی پیدا کرتی ہے۔ Seminar on Urdu Research and Criticism

ویڈیو

اسی طرح تحقیق و تنقید کے معاملے میں بھی بنگال کی سرزمین کی اپنی انفرادیت ہے لیکن بنگال میں اب تک جتنے بھی تحقیق و تنقید کے کام ہوئے ہیں ان کو اکثر نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔ بنگال کی تحقیق و تنقید کے جو اثاثے ہیں ان کی بازیافت کے مقصد سے خضر پور کالج کے شعبہ اردو کی جانب سے دو روزہ قومی سیمینار کا انعقاد کیا گیا جس میں 17 مقالے پیش کئے گئے اور مغربی بنگال کے ناقدین اور محققین کی خدمات پر روشنی ڈالی گئی اور اردو دنیا کے نئے چہروں کو سامنے لانے کی کوشش کی گئی۔

بیرون ریاست سے آئے ادیبوں نے بنگال کے محققین اور ناقدین کے اردو ادب میں قابل قدر کاوشوں کا بخوبی اپنے مقالے میں ذکر کیا۔ سیمینار میں پیش کئے گئے مقالوں میں فورٹ ولیم اور عبدالغفور نشاخ سے لیکر بنگال کے موجودہ دور کے نقادوں اور تحقیق نگاروں کے ادبی خدمات پر بھی تفصیل سے روشنی ڈالی گئی۔

اس موقع پر ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر عباس رضا نیر صدر شعبہ اردو لکھنؤ یونیورسٹی نے کہا کہ دو روزہ قومی سیمینار میں مغربی بنگال کے تحقیق و تنقید کے حوالے سے جو مقالے پڑھے گئے اس میں بنگال کے آزادی سے پہلے اور آزادی کے بعد کی تحقیق و تنقید بہت اہم تھا انہوں نے بتایا کہ مغربی بنگال میں آزادی سے قبل اور بعد کی تحقیق و تنقید کی صورت حال سامنے آئی جو لوگ باہر سے یہاں آئے اور جو لوگ یہاں سے بنگلہ دیش اور پاکستان چلے گئے ان کا بھی جائزہ پیش کیا گیا۔ جس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ تحقیق و تنقید کے بغیر تخلیق بھی زیادہ پرکشش نہیں ہو سکتی ہے۔ Seminar on Urdu Research and Criticism


خضر پور کالج کے شعبہ اردو کے صدر ڈاکٹر سید علی عرفان نقوی نے کہا کہ تحقیق و تنقید پر زیادہ سے زیادہ محنت کی ضرورت ہے۔محنت کی جائے اور جو مختلف دبستان ہیں ان سے استفادہ کیا جائے۔ بنگال کے لوگوں کی شکایت رہتی ہے کہ یہاں نقادوں کو نظر انداز کیا جاتا ہے ان کو لوگ نہیں جانتے ہیں تو یہ شکایت اب دور ہو جائےگی کیوں کہ اس سیمینار میں ہم نے زیادہ سے زیادہ باہر کے لوگوں کو بلایا تھا اور ان لوگوں نے اپنے مقالے میں یہاں کے نئے اور پرانے سبھی نقادوں پر لکھنے کی کوشش کی ہے اور ان پر بات کی ہے۔ اب جو نئے لکھنے والے ہیں وہ بھی منظر عام پر آ جائیں گے اور جو پرانے ہیں ان کا بھی پہلے سے زیادہ اب ذکر ہوگا۔ یہاں بھی مختلف دبستان کی طرح اصلاح پر کام کیا جائے تو نتیجہ بہت اچھا ہوگا۔ دو روزہ سیمینار کا نتیجہ بہت اچھا رہا اب لوگ بنگال کے تحقیق و تنقید کی طرف محنت کریں اور لکھنے کی کوشش بھی کریں۔

مزید پڑھیں:

وہیں حسین آباد گورنمنٹ کالج کے صدر شعبہ اردو ڈاکٹر شفیق حسین شفیق نے کہا کہ سیمینار تب ہی کامیاب کہلاتا ہے جب اس سیمینار سے کچھ تنائج نکل کر سامنے آتے ہیں سیمینار برائے سیمینار نہیں ہونا چاہئے بلکہ سیمینار برائے تفکر ہو سیمینار برائے تدبر ہو تو سیمینار ہے، انہوں نے کہا کہ اس سیمینار میں مغربی بنگال کے تحقیق و تنقید کے حوالے سے گفتگو ہوئی ہے جس میں کئی موضوعات سامنے آئے ہیں۔ بنگال کے بہت سے قلم کار، نقاد اور محققین کے نام بھی سامنے آئے ہیں جن کے اوپر اس سے پہلے کچھ نہیں لکھا گیا ہے۔اس سیمینار میں ان لوگوں کے حوالے سے بھی گفتگو کی گئی اور ان پر بھی لکھا گیا۔ جو بنگال کے لوگ ہیں ان کی شکایت رہی ہے کہ ان کے نقادوں اور محققین کو نظر انداز کیا جاتا رہا ہے تو یہ شکایت بہت حد تک اس سیمینار سے دور ہوگی کیونکہ اس سیمینار میں پورے ہندوستان سے دانشور اور ناقدین آئے ہوئے تھے اور اب یہ بات ان کے مقالے کے ذریعے پورے ہندوستان میں جائے گی۔

کولکاتا: مغربی بنگال کو اردو زبان اور ادب کے حوالے ایک خصوصی مقام حاصل ہے۔ بنگال کی بڑی آبادی اردو زبان پر منحصر ہے۔ کولکاتا کو کئی شرف حاصل ہیں جس میں اردو صحافت، فورٹ ولیم کالج سے سے لیکر اودھ کے آخری نواب واجد علی شاہ کی آمد تک شامل ہے جو اردو فضا میں ایک نئی تازگی پیدا کرتی ہے۔ Seminar on Urdu Research and Criticism

ویڈیو

اسی طرح تحقیق و تنقید کے معاملے میں بھی بنگال کی سرزمین کی اپنی انفرادیت ہے لیکن بنگال میں اب تک جتنے بھی تحقیق و تنقید کے کام ہوئے ہیں ان کو اکثر نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔ بنگال کی تحقیق و تنقید کے جو اثاثے ہیں ان کی بازیافت کے مقصد سے خضر پور کالج کے شعبہ اردو کی جانب سے دو روزہ قومی سیمینار کا انعقاد کیا گیا جس میں 17 مقالے پیش کئے گئے اور مغربی بنگال کے ناقدین اور محققین کی خدمات پر روشنی ڈالی گئی اور اردو دنیا کے نئے چہروں کو سامنے لانے کی کوشش کی گئی۔

بیرون ریاست سے آئے ادیبوں نے بنگال کے محققین اور ناقدین کے اردو ادب میں قابل قدر کاوشوں کا بخوبی اپنے مقالے میں ذکر کیا۔ سیمینار میں پیش کئے گئے مقالوں میں فورٹ ولیم اور عبدالغفور نشاخ سے لیکر بنگال کے موجودہ دور کے نقادوں اور تحقیق نگاروں کے ادبی خدمات پر بھی تفصیل سے روشنی ڈالی گئی۔

اس موقع پر ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر عباس رضا نیر صدر شعبہ اردو لکھنؤ یونیورسٹی نے کہا کہ دو روزہ قومی سیمینار میں مغربی بنگال کے تحقیق و تنقید کے حوالے سے جو مقالے پڑھے گئے اس میں بنگال کے آزادی سے پہلے اور آزادی کے بعد کی تحقیق و تنقید بہت اہم تھا انہوں نے بتایا کہ مغربی بنگال میں آزادی سے قبل اور بعد کی تحقیق و تنقید کی صورت حال سامنے آئی جو لوگ باہر سے یہاں آئے اور جو لوگ یہاں سے بنگلہ دیش اور پاکستان چلے گئے ان کا بھی جائزہ پیش کیا گیا۔ جس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ تحقیق و تنقید کے بغیر تخلیق بھی زیادہ پرکشش نہیں ہو سکتی ہے۔ Seminar on Urdu Research and Criticism


خضر پور کالج کے شعبہ اردو کے صدر ڈاکٹر سید علی عرفان نقوی نے کہا کہ تحقیق و تنقید پر زیادہ سے زیادہ محنت کی ضرورت ہے۔محنت کی جائے اور جو مختلف دبستان ہیں ان سے استفادہ کیا جائے۔ بنگال کے لوگوں کی شکایت رہتی ہے کہ یہاں نقادوں کو نظر انداز کیا جاتا ہے ان کو لوگ نہیں جانتے ہیں تو یہ شکایت اب دور ہو جائےگی کیوں کہ اس سیمینار میں ہم نے زیادہ سے زیادہ باہر کے لوگوں کو بلایا تھا اور ان لوگوں نے اپنے مقالے میں یہاں کے نئے اور پرانے سبھی نقادوں پر لکھنے کی کوشش کی ہے اور ان پر بات کی ہے۔ اب جو نئے لکھنے والے ہیں وہ بھی منظر عام پر آ جائیں گے اور جو پرانے ہیں ان کا بھی پہلے سے زیادہ اب ذکر ہوگا۔ یہاں بھی مختلف دبستان کی طرح اصلاح پر کام کیا جائے تو نتیجہ بہت اچھا ہوگا۔ دو روزہ سیمینار کا نتیجہ بہت اچھا رہا اب لوگ بنگال کے تحقیق و تنقید کی طرف محنت کریں اور لکھنے کی کوشش بھی کریں۔

مزید پڑھیں:

وہیں حسین آباد گورنمنٹ کالج کے صدر شعبہ اردو ڈاکٹر شفیق حسین شفیق نے کہا کہ سیمینار تب ہی کامیاب کہلاتا ہے جب اس سیمینار سے کچھ تنائج نکل کر سامنے آتے ہیں سیمینار برائے سیمینار نہیں ہونا چاہئے بلکہ سیمینار برائے تفکر ہو سیمینار برائے تدبر ہو تو سیمینار ہے، انہوں نے کہا کہ اس سیمینار میں مغربی بنگال کے تحقیق و تنقید کے حوالے سے گفتگو ہوئی ہے جس میں کئی موضوعات سامنے آئے ہیں۔ بنگال کے بہت سے قلم کار، نقاد اور محققین کے نام بھی سامنے آئے ہیں جن کے اوپر اس سے پہلے کچھ نہیں لکھا گیا ہے۔اس سیمینار میں ان لوگوں کے حوالے سے بھی گفتگو کی گئی اور ان پر بھی لکھا گیا۔ جو بنگال کے لوگ ہیں ان کی شکایت رہی ہے کہ ان کے نقادوں اور محققین کو نظر انداز کیا جاتا رہا ہے تو یہ شکایت بہت حد تک اس سیمینار سے دور ہوگی کیونکہ اس سیمینار میں پورے ہندوستان سے دانشور اور ناقدین آئے ہوئے تھے اور اب یہ بات ان کے مقالے کے ذریعے پورے ہندوستان میں جائے گی۔

For All Latest Updates

TAGGED:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.