ETV Bharat / state

کوچ بہار کا سکندر کون ہوگا، فیصلہ آج؟

author img

By

Published : Apr 11, 2019, 3:28 AM IST

ریاست مغربی بنگال کے کوچ بہار پارلیمانی حلقے کے لیے 11 اپریل کو پولنگ ہوگی۔ مغربی بنگال کی جن سیٹوں سے بی جے پی کو کامیابی کی امید ہے ان میں کوچ بہار سرفہرست ہے۔

کوچ بہار کا سکندر کون ہوگا، فیصلہ آج؟

کوچ بہار اس لحاظ سے بھی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ اس پارلیمانی حلقے میں سنہ 2015 میں 15 ہزار ووٹروں پر مشتمل 51 گاؤں بھارت میں شامل ہوئے ہیں، جسے بی جے پی انتخابات کا مدعا بھی بنا رہی ہے۔

تاہم یہ حلقہ کبھی بائیں بازو کی جماعت کا گڑھ سمجھا جاتا ہے، لیکن آج سیاست پوری طرح سے بدلی ہوئی نظر آرہی ہے۔

ممتا بنرجی نے کوچ بہار میں دو ریلیاں کیں، جبکہ وزیراعظم مودی نے کوچ بہار میں ایک ریلی سے خطاب کیا ہے۔ اس سیٹ پر جیت حاصل کرنے کے لیے حکمراں جماعت ترنمول کانگریس، بی جے پی، بایاں محاذ اور کانگریس نے پوری طاقت جھونک دی۔

کوچ بہار میں 18 لاکھ 9 ہزار 598 ووٹرز ہیں، اس علاقے کے اہم مسائل غیر قانونی دراندازی، صنعت سے محرومی، بے روزگاری ہیں۔

بی جے پی کے قومی صدر امیت شاہ نے اپنے پہلے تشہری مہم میں کہا تھا کہ بنگال میں بھی این آر سی نافذ کیا جائے گا اور دراندازوں کو ملک سے باہر نکالا جائے گا۔ گزشتہ سات اپریل کو جب وزیر اعظم نریندر مودی کوچ بہار میں ایک سیاسی جلسے سے خطاب کرنے کے لیے پہنچے تھے انہوں نے بھی این آر سی اور شہری ترمیمی بل کا ذکر کیا لیکن اس بار وہ پر جوش نظر نہیں آئے۔

اس پارلیمانی حلقے میں 28 فیصد مسلم ووٹرز ہیں جن میں بیشتر ووٹرز ترنمول کانگریس کی حمایت کرتے نظر آ رہے ہیں، وہیں بی جے پی 2015 میں شامل ہوئے 51 انکلیو کو مدعا بنا رہی ہے۔ بی جے پی کو امید ہے یہ مدعا ان کے لیے فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے۔

دوسری جانب بی جے پی کے لیے یہ مشکل ہے کہ ترنمول کانگریس سے بی جے پی میں شمولیت اختیار کرنے والے نتیش پرمانک کو بی جے پی نے اپنا امیدوار بنایا ہے۔ جس کے سبب بی جے پی کے ضلعی سطح کے سینیئر رہنماوں میں ناراضگی پائی جا رہی ہے اور یہی وجہ ہے کہ بی جے پی کے ورکرز نے پارٹی دفتر میں توڑ پھوڑ بھی کی تھی۔

نتیش پرمانک نے اپنے حلف نامے میں بتایا ہے کہ ان کے خلاف 11 مجرمانہ معاملات درج ہیں جن میں قتل سمیت خواتین کے خلاف جرائم جیسے چھیڑ خوانی اور دیگر جرائم جن میں ڈکیتی اور چوری جیسے سنگین الزامات عائد ہیں'۔

ترنمول کانگریس نے سنہ 2016 کے ضمنی انتخابات میں اس سیٹ سے 4.07 لاکھ ووٹوں سے جیت حاصل کی تھی۔ کل 60 فیصد ووٹ ترنمول کانگریس کو ملے تھے۔

ترنمول کانگریس کے موجودہ رکن پارلیمان پارتھو پراتیم رائے کے بجائے فارورڈ بلاک کے سابق سینیئر لیڈر پریش چندر ادھیکاری کو امیدوار بنایا ہے۔ ترنمول کانگریس کے ضلعی صدر رابندر ناتھ گھوش کا کہنا ہے کہ بی جے پی امیدوار پرمانک کے مجرمانہ شبیہ کا ترنمول کانگریس کو فائدہ ملے گا'۔

کانگریس نے اس سیٹ کے لیے پیا رائے چودھری اور فارورڈ بلاک نے گوبند رائے کو امیدوار بنایا ہے۔

خیال رہے کہ سنہ 2014 کے لوک سبھا انتخابات کے لیے ترنمول کانگریس کو 39.51 فیصد ووٹ ملے تھے۔ فاروڈ بلاک کو 32.98 فیصد ووٹ ملے تھے اور بی جے پی کو 16 فیصد ووٹ ملے تھے، لیکن گذشتہ برس سے یہاں کے سیاسی حالات بدلے بدلے سے نظر آرہے ہیں،

گرچہ بی جے پی کو اس سیٹ پر اپنی جیت کا یقین ہے لیکن اس حلقے میں اقلیتی کے 28 فیصد ووٹ ترنمول کانگریس کے لیے راحت بخش ہے کیونکہ ملک کے حالات کے پیش نظر یہاں کی عوام کا رجحان ترنمول کانگریس کی جانب ہونا حیرت کی بات نہیں ہے۔

کوچ بہار اس لحاظ سے بھی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ اس پارلیمانی حلقے میں سنہ 2015 میں 15 ہزار ووٹروں پر مشتمل 51 گاؤں بھارت میں شامل ہوئے ہیں، جسے بی جے پی انتخابات کا مدعا بھی بنا رہی ہے۔

تاہم یہ حلقہ کبھی بائیں بازو کی جماعت کا گڑھ سمجھا جاتا ہے، لیکن آج سیاست پوری طرح سے بدلی ہوئی نظر آرہی ہے۔

ممتا بنرجی نے کوچ بہار میں دو ریلیاں کیں، جبکہ وزیراعظم مودی نے کوچ بہار میں ایک ریلی سے خطاب کیا ہے۔ اس سیٹ پر جیت حاصل کرنے کے لیے حکمراں جماعت ترنمول کانگریس، بی جے پی، بایاں محاذ اور کانگریس نے پوری طاقت جھونک دی۔

کوچ بہار میں 18 لاکھ 9 ہزار 598 ووٹرز ہیں، اس علاقے کے اہم مسائل غیر قانونی دراندازی، صنعت سے محرومی، بے روزگاری ہیں۔

بی جے پی کے قومی صدر امیت شاہ نے اپنے پہلے تشہری مہم میں کہا تھا کہ بنگال میں بھی این آر سی نافذ کیا جائے گا اور دراندازوں کو ملک سے باہر نکالا جائے گا۔ گزشتہ سات اپریل کو جب وزیر اعظم نریندر مودی کوچ بہار میں ایک سیاسی جلسے سے خطاب کرنے کے لیے پہنچے تھے انہوں نے بھی این آر سی اور شہری ترمیمی بل کا ذکر کیا لیکن اس بار وہ پر جوش نظر نہیں آئے۔

اس پارلیمانی حلقے میں 28 فیصد مسلم ووٹرز ہیں جن میں بیشتر ووٹرز ترنمول کانگریس کی حمایت کرتے نظر آ رہے ہیں، وہیں بی جے پی 2015 میں شامل ہوئے 51 انکلیو کو مدعا بنا رہی ہے۔ بی جے پی کو امید ہے یہ مدعا ان کے لیے فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے۔

دوسری جانب بی جے پی کے لیے یہ مشکل ہے کہ ترنمول کانگریس سے بی جے پی میں شمولیت اختیار کرنے والے نتیش پرمانک کو بی جے پی نے اپنا امیدوار بنایا ہے۔ جس کے سبب بی جے پی کے ضلعی سطح کے سینیئر رہنماوں میں ناراضگی پائی جا رہی ہے اور یہی وجہ ہے کہ بی جے پی کے ورکرز نے پارٹی دفتر میں توڑ پھوڑ بھی کی تھی۔

نتیش پرمانک نے اپنے حلف نامے میں بتایا ہے کہ ان کے خلاف 11 مجرمانہ معاملات درج ہیں جن میں قتل سمیت خواتین کے خلاف جرائم جیسے چھیڑ خوانی اور دیگر جرائم جن میں ڈکیتی اور چوری جیسے سنگین الزامات عائد ہیں'۔

ترنمول کانگریس نے سنہ 2016 کے ضمنی انتخابات میں اس سیٹ سے 4.07 لاکھ ووٹوں سے جیت حاصل کی تھی۔ کل 60 فیصد ووٹ ترنمول کانگریس کو ملے تھے۔

ترنمول کانگریس کے موجودہ رکن پارلیمان پارتھو پراتیم رائے کے بجائے فارورڈ بلاک کے سابق سینیئر لیڈر پریش چندر ادھیکاری کو امیدوار بنایا ہے۔ ترنمول کانگریس کے ضلعی صدر رابندر ناتھ گھوش کا کہنا ہے کہ بی جے پی امیدوار پرمانک کے مجرمانہ شبیہ کا ترنمول کانگریس کو فائدہ ملے گا'۔

کانگریس نے اس سیٹ کے لیے پیا رائے چودھری اور فارورڈ بلاک نے گوبند رائے کو امیدوار بنایا ہے۔

خیال رہے کہ سنہ 2014 کے لوک سبھا انتخابات کے لیے ترنمول کانگریس کو 39.51 فیصد ووٹ ملے تھے۔ فاروڈ بلاک کو 32.98 فیصد ووٹ ملے تھے اور بی جے پی کو 16 فیصد ووٹ ملے تھے، لیکن گذشتہ برس سے یہاں کے سیاسی حالات بدلے بدلے سے نظر آرہے ہیں،

گرچہ بی جے پی کو اس سیٹ پر اپنی جیت کا یقین ہے لیکن اس حلقے میں اقلیتی کے 28 فیصد ووٹ ترنمول کانگریس کے لیے راحت بخش ہے کیونکہ ملک کے حالات کے پیش نظر یہاں کی عوام کا رجحان ترنمول کانگریس کی جانب ہونا حیرت کی بات نہیں ہے۔

Intro:Body:

zsf


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.