مغربی بنگال میں آئندہ سال اسمبلی انتخابات منعقد ہوں گے جبکہ ریاست میں سیاسی سرگرمیاں عروج پر ہیں۔ کانگریس، بائیں محاذ اور اس کی حلیف جماعتیں، اتحاد کو مضبوط بنانے اور عوام کی توجہ حاصل کرنے کی کوشش میں مصروف ہیں۔
فی الحال حکمراں جماعت ترنمول کانگریس اور بی جے پی کے درمیان لفظی جنگ جاری ہے۔ روزانہ ایک دوسرے پر الزام تراشی کا بھی دور چل رہا ہے۔
ترنمول کانگریس کے رکن پارلیمان سوگتا رائے نے کہا کہ بی جے پی کے قومی صدر جے پی نڈا کے پاس کوئی خاص تجربہ نہیں ہے، اس لیے امت شاہ کو ان کی مدد کرنی پڑتی ہے۔ انہوں نے نام لیے بغیر امت شاہ سمیت بی جے پی کے دوسرے رہنماوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بہار اسمبلی انتخابات کے نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ پارٹی کے صدر اپنے پہلے ہی امتحان میں فیل ہوچکے ہیں۔
سوگتا رائے کا کہنا ہے کہ امت شاہ کو جے پی نڈا کی مدد کرنے کے لیے بار بار بہار جانا پڑا تھا جبکہ ٹھیک ویسی ہی انہیں مغربی بنگال بھی آنا پڑ رہا ہے۔
انہوں نے بی جے پی کے ریاستی صدر دلیپ گھوش پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہیں سیاست کی ٹریننگ لینے کی ضرورت ہے۔ رکن پارلیمان سوگتا رائے کا کہنا ہے کہ بی جے پی کی مرکزی کمیٹی کو بنگال میں رہنما نہیں مل پایا ہے، اسی لیے اب تک وزیراعلی کے عہدے کے لیے امیدوار کے نام کا اعلان نہیں کیا گیا ہے۔