مغربی بنگال کے دارالحکومت کولکاتا سے متصل ضلع ہوڑہ کے مسلم اکثریتی علاقہ آمتا تھانہ علاقے میں تقریباً چار ماہ قبل عالیہ یونیورسٹی کے سابق طالب علم اور متعدد تحریکوں کے متحرک انیس الرحمن خان کی پراسرار موت کا معمہ اب بھی برقرار ہے۔ کلکتہ ہائی کورٹ میں انیس الرحمن خان کی پراسرار موت کے معاملے کی سماعت جاری ہے اور اگلے 8 جون کو اگلی سماعت ہے۔ Anis Khan Murder Case
اسی درمیان مقتول انیس خان کے والد سالم خان نے پولی گراف ٹیسٹ کرانے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں جو کچھ کہنا تھا وہ کہہ چکے ہیں۔ پولی گراف ٹیسٹ کرانے کا کیا مطلب ہے۔ سالم خان نے کہا کہ پولی گراف ٹیسٹ نہیں دیں گے۔ وہ اس معاملے میں تین مرتبہ بیان دے چکے ہیں۔ اس کے باوجود اس معاملے میں پولی گراف ٹیسٹ کی ضرورت کیوں پڑ رہی ہے۔ دوسری طرف مغربی بنگال پردیش کانگریس کے صدر ادھیر رنجن چودھری نے کہا کہ انیس الرحمن خان کی پراسرار موت کے معاملے میں ریاستی حکومت ٹال مٹول کر رہی ہے۔ پولیس سے اس معاملے میں کوئی سوال نہیں کیا جا رہا ہے۔ Anis Khan Murder Case
انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ ممتا بنرجی خاموش ہیں۔ خاموشی اختیار کرنے سے بہتر ہے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیں۔ وہیں سی پی آئی ایم کے رہنما سجن چکرورتی نے کہا کہ انیس الرحمن خان کی پراسرار موت کے معاملے کو الگ رنگ دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ پولیس سپرنٹنڈنٹ سے کوئی سوال نہیں کیا گیا۔ ایڈیشنل پولیس سپرنٹنڈنٹ کو نوٹس بھیجا گیا ہے، آمتا تھانے کے او سی کو چھٹی پر بھیج دیا گیا۔ آخر اس معاملے میں کیا چل رہا ہے۔
اس معاملے پر بی جے پی کے رکن پارلیمان دلیپ گھوش نے کہا کہ انیس الرحمن خان کی پراسرار موت کے معاملے کو الجھانے کی کوشش کی گئی۔ پہلے خودکشی قرار دیا گیا، آگے نا جانے کیا ہوگا۔ ترنمول کانگریس کے ترجمان کنال گھوش نے انیس الرحمن خان کی پراسرار موت کے معاملے پر کہا کہ اپوزیشن سیاست کر رہی ہے۔ اپوزیشن جماعتوں کو اس سے کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوگا۔ Anis Khan Murder Case
کولکاتا ہائی کورٹ میں انیس الرحمن خان کی پراسرار موت کے معاملے پر سماعت مکمل ہوئی۔
مغربی بنگال حکومت کے ایڈوکیٹ جنرل نے کلکتہ ہائی کورٹ کے جسٹس کے سامنے دلیل پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ بات سچ ہے کہ انیس الرحمن کے خلاف کارروائی قانونی تھا لیکن اس کے پیچھے کوئی سازش نہیں ہے۔ ایڈوکیٹ جنرل نے کہا کہ پولیس انتظامیہ کو اس معاملے میں زبردستی گھسیٹا نہیں جا سکتا ہے کیونکہ پولیس کے پاس انیس کو قتل کرنے کے لئے نا کوئی مقصد ہے اور نہ وجہ۔ کلکتہ ہائی کورٹ نے دلیل سننے کے بعد 8 جون کو سمایت کی اگلی تاریخ مقرر کیا ہے۔
وہیں مقتول انیس الرحمن خان کے والد سالم خان نے ایڈوکیٹ جنرل کی دلیل کو ماننے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ پہلے کہا جاتا تھا کہ انیس نے خودکشی کی ہے اور اب کچھ اور کہا جا رہا ہے۔ ایڈوکیٹ جنرل کے بیان سے متفق نہیں ہوں۔ انہوں نے کہا کہ 8 جون کو کلکتہ ہائی کورٹ میں سماعت ہے۔ دیکھتے ہیں وہاں کیا ہوتا ہے۔ اس کے بعد تنہا سپریم کورٹ جائیں گے اور انصاف کی فریاد کریں گے۔ سی بی آئی معاملے کی جانچ کرے کیونکہ مغربی بنگال حکومت کی قائم کردہ ایس آئی ٹی پر کوئی بھروسہ نہیں ہے۔ Anis Khan Murder Case
یہ بھی پڑھیں: Anis Khan Murder Case: حکومت کے خلاف کولکاتا کتاب میلے میں احتجاج
واضح رہے کہ رواں سال کے 18 فروری کو ہوڑہ ضلع کے مسلم اکثریتی علاقہ آمتا میں واقع تین منزلہ عمارت کے نیچے انیس الرحمن کو خون سے لت پت پایا گیا تھا۔ اس واقعے کے بعد انیس کے والد سالم خان نے کہا کہ چار لوگ پولیس یونیفارم میں گھر میں داخل ہوئے تھے۔ وہ انیس کو تلاش کر رہے تھے، اسی دوران انیس کے چھت سے نیچے گرنے کی اطلاع ملی تھی۔ Anis Khan Murder Case