ملک کی دوسری ریاستوں کی طرح مغربی بنگال کے عوام کو بھی ان دنوں دوہری مار کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
کورونا وائرس کی دوسری لہر پر قابو پانے کے لئے ایک طرف ریاست میں لاک ڈاؤن جاری ہے تو دوسری طرف پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ سے عام لوگوں کا برا حال ہے۔
مغربی بنگال میں بھی پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ کا سلسلہ جاری ہے اور اب یہ ریکارڈ سو روپے تک پہنچنے میں دو قدم دور ہے۔لاک ڈاؤن اور پٹرول و ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ کے باوجود عام لوگ خاموشی کے ساتھ زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
مغربی بنگال میں کورونا وائرس کی دوسری لہر کی رفتار سست پڑ چکی ہے لیکن پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ ہونے کا سلسلہ جاری ہے۔ممکن ہے کہ مستقبل قریب میں لوگوں کو کورونا وائرس سے نجات مل جائے لیکن پٹرول اور ڈیزل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں سے فی الحال راحت ملنے کا کوئی امکان نہیں ہے۔
مغربی بنگال کے عام لوگ بھی مخالفت کا راستہ ترک کر چکے ہیں، لوگ مخالف کو وقت کی بربادی قرار دے کر نکل گئے، لوگوں سے بات چیت کرنے کی کوشش کی لیکن وہ کچھ بھی کہنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔
دوسری طرف مغربی بنگال میں لاک ڈاؤن اور پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے ٹرانسپورٹ نظام بھی درہم برہم ہے، پرائیوٹ بسیں سڑکوں سے غائب ہیں۔بس مالکان کرائے میں اضافے کا سرکاری اعلان تک بسوں کو سڑکوں پر نہ اتارنے کی ضد پر آڑے ہیں۔ آٹو رکشہ اور پری پیڈ ٹیکسی والے منہ مانگی کرایہ وصول رہے ہیں، ان سب کے درمیان عام لوگوں کی زندگی میں کافی اثر پڑ رہا ہے۔