مغربی بنگال میں ایک بار پھر سے سی اے اے اور این آر سی مخالف تحریک شروع ہوگئی ہے۔ ریاست میں آئندہ 2021 میں اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں۔
دراصل کولکاتا میں آج جماعت اسلامی (مغربی بنگال) کی قیادت میں ٹیپو سلطان شاہی مسجد دھرمتلہ سے گاندھی مورتی تک سی اے اے اور این آر سی مخالف ریلی نکالی گئی، جس میں بڑی تعداد میں خواتین نے بھی شرکت کی۔وہیں اس ریلی میں دوسرے مذاہب کے لوگوں نے بھی شرکت کی۔ اس کے علاوہ کئی تنظیموں نے اس ریلی کی حمایت کی ہے۔
اس موقع پر بنگلہ ادیب پراسون بھومک نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'آج کی ریلی سی اے اے اور این آر سی کے خلاف جاری تحریک کا حصہ ہے، جو گزشتہ کئی ماہ سے بند تھی۔ اس کے علاوہ زرعی قوانین کے خلاف بھی یہ احتجاج تھا۔'
انہوں نے کہا کہ 'آج کی ریلی میں جماعت اسلامی کی طرف سے تمام مذاہب کے لوگوں کو مدعو کیا گیا۔ آزادی کی لڑائی میں بھی ان کا اہم رول رہا ہے اور آج جب ملک کو ایک اور لڑائی کا سامنا ہے جماعت اسلامی اس میں پیش پیش ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'آج ملک میں ہی موجود سرمایہ دارانہ نظام کے ایجنٹوں سے لڑائی ہے۔ ایک ایسی جماعت کے خلاف لڑائی ہے، جو ہندو مسلم، دلت کے نام پر سیاست کرتی ہے۔ اپنے سرمایہ دار دوستوں کو فائدہ پہنچانے کے لئے قانون بناتی ہے۔
جماعت اسلامی کے ریاستی صدر مولانا عبدالرفیق نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'ملک کو تشویش ناک صورتحال کا سامنا ہے۔ ایک موجودہ حکومت پے در پے ایسے قانون لا رہی ہے، جو عوام اور ملک مخالف ہے۔'
یہ بھی پڑھیں: اعلیٰ رہنماؤں کی ترنمول میں شمولیت، مجلس کے لیے پریشانی کا باعث
انہوں نے کہا کہ 'بنگال میں انتخابات یونے والے ہیں اور سی اے اے، این آر سی اس دوران اہم موضوع رہے گا۔ ہم چاہتے ہیں کہ جس طرح سے سی اے اے کے خلاف بنگال میں تحریک جاری تھی۔ ایک بار پھر سے تحریک سرگرم ہو جائے اور اسی کا آغاز جماعت اسلامی نے آج سے کیا ہے اور آئندہ بھی یہ تحریک جاری رہے گی۔
مولانا عبدالرفیق نے کہا کہ 'ہماری دوسرے تنظیموں سے اپیل ہے کہ اس تحریک کو پھر سے تیز کیا جائے تاکہ حکومت کو اس قانون کو واپس لینا پڑے۔ ساتھ ہی زرعی قوانین کی بھی ہم مخالفت کرتے ہیں اور حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ان متنازعہ قوانین کو واپس لیا جائے اور جب تک حکومت سی اے اے اور دوسرے متنازعہ قوانین واپس نہیں لیتی، ہماری تحریک اسی طرح جاری رہے گی۔'