مغربی بنگال میں اسمبلی انتخابات کے پیش نظر مختلف پارٹیوں کے قائدین دورہ کر رہے ہیں۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی کولکاتا آمد سے قبل پیٹرول، ڈیزل اور رسوئی گیس کی قیمتوں میں اضافہ کے خلاف کولکاتا میں بایاں محاذ، کانگریس اور انڈین سیکولر فرنٹ کے متحدہ محاذ کی جانب سے احتجاجی ریلی نکالی گئی۔
کولکاتا میں بایاں محاذ کانگریس اور انڈین سیکولر فرنٹ کے متحدہ محاذ نے پیٹرول ڈیزل اور رسوائی گیس کی بڑھتی ہوئی قیمتوں اور ملک میں لگاتار بڑھ رہی بے روزگاری کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی۔ کولکاتا کے انٹالی سے مہاجتی سدن تک ریلی نکالی گئی۔ ریلی کی قیادت بایاں محاذ کے ریاستی چیئرمین بمان بوس اور کانگریس کے سینیئر رہنما عبدالمنان نے کی۔ متحدہ محاذ کی یہ پہلی احتجاجی ریلی تھی لیکن اس ریلی میں انڈین سیکولر فرنٹ کی جانب سے کوئی نمائندہ نظر نہیں آیا۔
اس موقع پر بایاں محاذ کے ریاستی چیئرمین بمان بوس نے کہا کہ آج کی اس ریلی سے ہم یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ ریاست میں وزیر اعظم نریندر مودی آ رہے ہیں۔ ملک میں ضروری اشیاء کی جس طرح سے قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ پیٹرول کے ساتھ ساتھ رسوئی گیس کی جس طرح قیمتیں بڑھ رہی ہیں۔ ایسے میں عام آدمی کا زندگی بسر کرنا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔
بمان بوس نے کہا کہ جب مودی وزیر اعظم بنے تھے تو انہوں نے کہا تھا کہ ہر سال 2 کروڑ نوجوانوں کو نئے طور پر نوکریاں دی جائیں گی۔ اس کا مطلب 7 برسوں میں 14 کروڑ افراد کو نوکری ملنی چاہئے تھی۔ لیکن نوکریاں نہیں مل سکی بلکہ جن کی نوکری تھی انہوں نے نوکریاں بھی گنوادی ہیں۔ ہم وزیر اعظم کو یہی پیغام دینا چاہتے ہیں کہ ان حالات میں عام آدمی کہہ رہا ہے کہ اب حالات ناقابل برداشت ہو چکے ہیں۔
انہوں نے انڈین سیکولر فرنٹ کے سیمول شورین کی غیر موجودگی کے متعلق کہا کہ ریلی میں ان کے لوگ بھی شامل تھے۔ ہو سکتا ہے وہ لوگ نئے ہیں ہم ابھی ان کو سب پہنچاتے نہیں ہیں۔ سیمول شورین نے کہا تھا کہ وہ آئیں گے لیکن کسی وجہ سے نہیں آ پائیں ہیں۔ ہمارے درمیان سب کچھ ٹھیک ہے۔