ETV Bharat / state

Protest in Kolkata: مسلم مخالف کارروائیوں کے خلاف کولکاتا میں احتجاج

قومی دارالحکومت دہلی، ریاست مدھیہ پردیش اور کرناٹک میں مسلم مخالف فسادات اور پھر حکومت کی مسلمانوں کے خلاف کارروائیوں کے خلاف کولکاتا میں سینکڑوں افراد نے احتجاج کیا۔ Protest Against Jahangirpuri incident in Kolkata

مسلم مخالف کارروائیوں کے خلاف کولکاتا میں احتجاج
مسلم مخالف کارروائیوں کے خلاف کولکاتا میں احتجاج
author img

By

Published : Apr 23, 2022, 10:38 AM IST

رام نومی اور ہنومان جینتی کے جلوس کے دوران ملک کی کئی ریاستوں میں فسادات ہوئے تھے۔ دہلی کے جہانگیر پوری کے علاوہ مدھیہ پردیش، گجرات اور مغربی بنگال کے ہوڑہ میں بھی فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات رونما ہوئے تھے۔ فرقہ وارانہ تشدد کے بعد ریاستی حکومت کی جانب سے فسادات میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کی گئی لیکن یہ کارروائی صرف مسلمانوں کے خلاف کی گئیں جس کے خلاف اپوزیشن اور دیگر سماجی تنظیموں کی جانب سے تنقید کی گئی۔ خصوصی طور پر دہلی کے جہانگیر پوری میں فرقہ وارانہ فساد کے بعد مسلمانوں کے مکانات و دکانوں اور مذہبی مقامات کے خلاف کارروائیوں کی سخت تنقید اور مذمت کی گئی۔ Violence during Hanuman Jayanti procession

مسلم مخالف کارروائیوں کے خلاف کولکاتا میں احتجاج

مسلمانوں کے خلاف کی گئی ان کارروائیوں کے خلاف مغربی بنگال کے کولکاتا میں بھی مختلف تنظیموں کی جانب سے ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی جس میں کئی معروف شخصیات نے شرکت کی۔ کولکاتا کے ٹیپو سلطان شاہی مسجد سے دھرمتلہ کے گاندھی مورتی تک ریلی نکالی گئی اور گاندھی مورتی کے پاس کچھ دیر مظاہرہ بھی کیا گیا۔ احتجاجی مظاہرے میں شامل جماعت اسلامی مغربی بنگال کے صدر مولانا عبدالرفیق نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کی۔ Protest Against Jahangirpuri incident in Kolkata

انہوں نے کہا کہ 'دہلی کے جہانگیر پوری میں جس طرح سپریم کورٹ کی ہدایت کے باوجود بھی مسلمانوں کے دکانوں مکانوں پر بلڈوزر چلایا گیا ہے وہ قابل مذمت ہے، پولیس کی موجودگی میں عدالت کے حکم کے خلاف یہ کارروائی کی گئی جو حیران کن اور افسوس ناک ہے۔ عدالت کو اس کا نوٹس لینا چاہیے اور جو لوگ ملوث ہیں ان کو سزا دینی چاہیے۔' دوسری جانب فساد میں جن لوگوں کا رول رہا ہے اس کے خلاف کارروائی کرنے کے بجائے پولیس بے قصور مسلمانوں کو گرفتار کر رہی ہے ہم پولیس کی اس یکطرفہ کارروائی کی مذمت کرتے ہیں۔' Maulana Abdul Rafiq on Jahangirpuri Violence

انہوں نے کہا کہ 'اس طرح کے جلوس پر آئندہ سے نظر رکھی جائے اور بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کو بھی اس پر ردعمل کا اظہار کرنا چاہیے کیوں کہ متاثرین میں بنگال کے بھی لوگ شامل ہیں۔' ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے سماجی کارکن منظر جمیل نے کہا کہ 'دہلی اور دیگر جگہوں پر جس طرح مسلمانوں کے گھروں پر بلڈوزر چلائے گئے وہ اصل میں ملک کے دستور پر بلڈوزر چلایا گیا ہے۔ بےقصور مسلمانوں کے خلاف اس طرح کی یکطرفہ کارروائی قابل مذمت ہے۔ آر ایس ایس اور بی جے پی کی یہ سوچی سمجھی سازش ہے ہم نے کولکاتا میں اس کے خلاف احتجاج کیا اور پورے ملک میں اس کے خلاف آواز اٹھنی چاہئے۔'

یہ بھی پڑھیں: Communal Clashes in Delhi: جہانگیرپوری تشدد میں پولیس پر یکطرفہ کارروائی کا الزام

سماجی کارکن نوشین بابا خان نے کہا کہ 'ایک طبقہ ہے جو تمام سیاسی جماعتوں میں شامل ہے جن کا تعلق آر ایس آیس سے ہے ایسا نہیں کہ آر ایس ایس کے لوگ صرف بی جے پی میں ہی ہیں وہ کسی بھی سیاسی جماعت میں ہو سکتے ہیں اور یہی طبقہ ان سب کی جڑ ہے جو فسادات کرانے میں شامل رہتے ہیں۔ بنگال میں حالت کچھ بہتر ہے لیکن اس طرح کے واقعات کے اثرات ادھر بھی ہو سکتے ہیں ایسے مذہبی تشدد کو روکنے کے لیے ایماندارانہ کوشش ہونی چاہئے۔'

رام نومی اور ہنومان جینتی کے جلوس کے دوران ملک کی کئی ریاستوں میں فسادات ہوئے تھے۔ دہلی کے جہانگیر پوری کے علاوہ مدھیہ پردیش، گجرات اور مغربی بنگال کے ہوڑہ میں بھی فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات رونما ہوئے تھے۔ فرقہ وارانہ تشدد کے بعد ریاستی حکومت کی جانب سے فسادات میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کی گئی لیکن یہ کارروائی صرف مسلمانوں کے خلاف کی گئیں جس کے خلاف اپوزیشن اور دیگر سماجی تنظیموں کی جانب سے تنقید کی گئی۔ خصوصی طور پر دہلی کے جہانگیر پوری میں فرقہ وارانہ فساد کے بعد مسلمانوں کے مکانات و دکانوں اور مذہبی مقامات کے خلاف کارروائیوں کی سخت تنقید اور مذمت کی گئی۔ Violence during Hanuman Jayanti procession

مسلم مخالف کارروائیوں کے خلاف کولکاتا میں احتجاج

مسلمانوں کے خلاف کی گئی ان کارروائیوں کے خلاف مغربی بنگال کے کولکاتا میں بھی مختلف تنظیموں کی جانب سے ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی جس میں کئی معروف شخصیات نے شرکت کی۔ کولکاتا کے ٹیپو سلطان شاہی مسجد سے دھرمتلہ کے گاندھی مورتی تک ریلی نکالی گئی اور گاندھی مورتی کے پاس کچھ دیر مظاہرہ بھی کیا گیا۔ احتجاجی مظاہرے میں شامل جماعت اسلامی مغربی بنگال کے صدر مولانا عبدالرفیق نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کی۔ Protest Against Jahangirpuri incident in Kolkata

انہوں نے کہا کہ 'دہلی کے جہانگیر پوری میں جس طرح سپریم کورٹ کی ہدایت کے باوجود بھی مسلمانوں کے دکانوں مکانوں پر بلڈوزر چلایا گیا ہے وہ قابل مذمت ہے، پولیس کی موجودگی میں عدالت کے حکم کے خلاف یہ کارروائی کی گئی جو حیران کن اور افسوس ناک ہے۔ عدالت کو اس کا نوٹس لینا چاہیے اور جو لوگ ملوث ہیں ان کو سزا دینی چاہیے۔' دوسری جانب فساد میں جن لوگوں کا رول رہا ہے اس کے خلاف کارروائی کرنے کے بجائے پولیس بے قصور مسلمانوں کو گرفتار کر رہی ہے ہم پولیس کی اس یکطرفہ کارروائی کی مذمت کرتے ہیں۔' Maulana Abdul Rafiq on Jahangirpuri Violence

انہوں نے کہا کہ 'اس طرح کے جلوس پر آئندہ سے نظر رکھی جائے اور بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کو بھی اس پر ردعمل کا اظہار کرنا چاہیے کیوں کہ متاثرین میں بنگال کے بھی لوگ شامل ہیں۔' ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے سماجی کارکن منظر جمیل نے کہا کہ 'دہلی اور دیگر جگہوں پر جس طرح مسلمانوں کے گھروں پر بلڈوزر چلائے گئے وہ اصل میں ملک کے دستور پر بلڈوزر چلایا گیا ہے۔ بےقصور مسلمانوں کے خلاف اس طرح کی یکطرفہ کارروائی قابل مذمت ہے۔ آر ایس ایس اور بی جے پی کی یہ سوچی سمجھی سازش ہے ہم نے کولکاتا میں اس کے خلاف احتجاج کیا اور پورے ملک میں اس کے خلاف آواز اٹھنی چاہئے۔'

یہ بھی پڑھیں: Communal Clashes in Delhi: جہانگیرپوری تشدد میں پولیس پر یکطرفہ کارروائی کا الزام

سماجی کارکن نوشین بابا خان نے کہا کہ 'ایک طبقہ ہے جو تمام سیاسی جماعتوں میں شامل ہے جن کا تعلق آر ایس آیس سے ہے ایسا نہیں کہ آر ایس ایس کے لوگ صرف بی جے پی میں ہی ہیں وہ کسی بھی سیاسی جماعت میں ہو سکتے ہیں اور یہی طبقہ ان سب کی جڑ ہے جو فسادات کرانے میں شامل رہتے ہیں۔ بنگال میں حالت کچھ بہتر ہے لیکن اس طرح کے واقعات کے اثرات ادھر بھی ہو سکتے ہیں ایسے مذہبی تشدد کو روکنے کے لیے ایماندارانہ کوشش ہونی چاہئے۔'

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.