مغربی بنگال انتخابات 2021 میں ترنمول کانگریس کی انتخابی مہم کچھ خاص انداز میں چلائی جارہی ہے۔ گذشتہ 10 برسوں کے مقابلہ میں اس بار ترنمول کانگریس کے پوسٹر اور اشتہارات میں واضح تبدیلی بھی دیکھی جارہی ہے۔ ممتا بنرجی نے حلقہ نندی گرام سے اپنی نامزدگی داخل کی۔ پرچہ نامزدگی داخل کرنے سے قبل انہوں نے ایک مندر میں پوجا کی جبکہ نامزدگی داخل کرنے کے بعد بھی ایک اور مندر جاکر پوجا کی۔ وہیں انتخابی جلسوں سے خطاب کرتے ہوئے ممتا بنرجی نے چنڈی پاٹ، گائتری منتر، مذہبی اشلوک پڑھ رہی ہے۔
وہیں دوسری جانب بی جے پی کے اعلیٰ رہنما بھی اپنی انتخابی مہم کو مندروں سے شروع کر رہے ہیں۔ پارٹی صدر جے پی نڈا ہو یا وزیر داخلہ امت شاہ، تمام زعفرانی بریگیڈ کی جانب سے انتخابی مہم کے دوران مذہبی نعرے لگائے جارہے ہیں اور مندروں کے درشن کئے جارہے ہیں۔ بی جے پی میں شامل ہوئے اداکار متھن چکرورتی بھی کولکتہ میں اپنے کزن بھائی کے گھر کے اندر کالی مندر میں بیٹھے نظر آئے، جبکہ انہوں نے بتایا کہ وہ ہر روز بھجن پڑھتے اور پوجا کرتے ہیں۔
مغربی بنگال انتخابات 2021 کی انتخابی مہم میں اچانک ہندوتوا کا عنصر سر چڑھ کر بول رہا ہے اور پوری مہم میں منادر کے درشن اور ہندو مذہب کے مقدس نعروں کی گونج سنائی دے رہی ہے۔ کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ مغربی بنگال میں پولرائزیشن کا رجحان بڑھ رہا ہے اور کیا یہ ممتا بنرجی کےلیے خطرہ کی گھنٹی ثابت ہوگا۔
اس کا واضح جواب ممتا بنرجی ہی دے سکتی ہیں جبکہ انہوں نے نندی گرام سے انتخابات میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا ہے جہاں ہندو 70 فیصد اور مسلمان 30 فیصد ہیں۔ ممتا بنرجی نے نندی گرام سے اپنی جیت کےلیے پراعتماد ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔ اس حلقہ میں ممتا بنرجی کے خلاف بی جے پی کے امیدوار سویندو ادھیکاری ہے۔ انہوں نے ممتا بنرجی کو غیرمقامی اور خود کو بھومی پتر قرار دیا۔ سویندو ادھیکاری نے ترنمول کانگریس کو چھوڑکر بی جے پی کا دامن تھاما ہے۔ اس حلقہ سے سی پی آئی (ایم) نے مناکشی مکھرجی کو اپنا امیدوار بنایا ہے۔ نندی گرام میں کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے۔
بی جے پی کے امیدوار سویندو ادھیکاری، کھلے عام کہتے ہیں کہ نندی گرام میں 62 ہزار ووٹوں کا مقابلہ دو لاکھ 13 ہزار ووٹوں سے ہے۔ سویندو ادھیکاری کسی خاص مذہب کا نام لئے بغیر ہی ووٹوں کو پولورائز کرنے کے ساتھ ساتھ ہندو ووٹوں کو اپنی جانب راغب کر رہے ہیں۔ اگر یہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کہ ممتابنرجی اور سویندو ادھیکاری دونوں ہی ووٹرس کو پولورائز کرنے کےلیے کوشاں ہیں۔
جہاں ایک طرف نندی گرام میں انتخابی مہم کے دوران چندی پاٹ اور ہندؤں کے مقدس نعرے بلند کئے جارہے ہیں وہیں صدی میں پہلی مرتبہ اس حلقہ سے کسی سیاسی پارٹی نے کوئی مسلم امیدوار کو ٹکٹ نہیں دیا ہے۔ کیا سیاسی پارٹیاں اقلیتی ووٹوں کو مکمل طور پر نظرانداز کرتے ہوئے نندی گرام میں اپنی جیت کو یقینی بناسکتی ہیں؟ اب دیکھنا یہ ہوگا کہ 27 فیصد مسلم آبادی والے حلقہ میں کس پارٹی کا اکثریتی طبقہ سے تعلق رکھنے والا امیدوار کامیاب ہوتا ہے۔
مغربی بنگال میں اسمبلی انتخابات 20121 کےلیے ترنمول کانگریس نے 291 امیدواروں کی اپنی فہرست 42 مسلم امیدواروں کو شامل کیا ہے جبکہ 2016 انتخابات میں ممتا بنرجی نے 53 مسلم امیدواروں کو ٹکٹ دیا تھا جس میں سے 35 مسلم امیدواروں نے کامیابی حاصل کی تھی لیکن اس بار ممتا بنرجی نے گذشتہ کے مقابلہ میں مسلم امیدواروں میں زبردست کمی کی ہے، ایسا لگتا ہے کہ ممتا بنرجی، بی جے پی کی جانب سے بچھائی گئی پولرائزیشن کی جال میں خود پھنس گئی ہیں۔