ETV Bharat / state

شہریت دینے کے نام پر مذہب کی سیاست دوبارہ نہ شروع کی جائے: کنال گھوش

مغربی بنگال کی حکمراں جماعت ترنمول کانگریس کے قومی ترجمان کنال گھوش نے کہا کہ پاکستان، افعانستان اور بنگلہ دیش سے آنے والے غیر مسلم مہاجرین کو بھارتی شہریت دینا کا اعلان مثبت انداز میں لینا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ شہریت دینے کے نام پر مذہب کی سیاست دوبارہ شروع نہ ہو اس کا خیال رکھنے کی ضرورت ہے۔

author img

By

Published : May 29, 2021, 9:18 PM IST

مذہب کی سیاست دوبارہ شروع نہ ہو
مذہب کی سیاست دوبارہ شروع نہ ہو

ترنمول کانگریس کے قومی ترجمان نے کہا کہ کنال گھوش نے کہا کہ پاکستان، افعانستان اور بنگلہ دیش سے آنے والے مہاجرین کو 2019 کے آئین کے مطابق بھارتی شہریت دینے کے لئے نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے۔ اس کے لئے راجستھان، گجرات، پنجاب، چھتش گڑھ اور ہریانہ کے 13 اضلاع میں غیر ممالک سے آئے غیر مسلم بھارتی شہریت کے لئے درخواست دے سکتے ہیں۔

ترنمول کانگریس کے رہنما کا کہنا ہے کہ یہ ایک اچھی بات ہے۔ تاہم ہندو، سکھ، عیسائی، جین، بودھ اور پارسی کو ہی کیوں شہریت دی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ بھارت میں رہنے والے ہر شہری جن کے پاس آدھار کارڈ اور ووٹر کارڈ ہے وہ بھارتی ہیں. اس سے چھیڑ چھاڑ کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

دوسری طرف مغربی بنگال بی جے پی کے نائب صدر جے پرکاش مجمدار کا کہنا ہے کہ 2019 میں جو قانون پاس ہوا ہے اسی کے تحت پاکستان، افغانستان اور بنگلہ دیش سے آنے والے غیرمسلم مہاجرین کو بھارتی شہریت دینے کے لئے نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے۔ اس میں کیا خامی ہے ؟

واضح رہے کہ 2019 میں تمام تر مخالفت کے باوجود بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت نے پارلیمنٹ میں شہریت ترمیمی ایکٹ کو منظور کرایا تھا.

نریندر مودی کی قیادت والی مرکزی حکومت گزشتہ سال جب سی اے اے لائی تھی۔ اس وقت ملک میں بڑے پیمانے پر مخالفت ہوئی تھی. مسلم تنظیمیں، این جی اوز اور بھارت کی حزب اختلاف کی جماعتوں نے اس قانون کی مخالفت کرتے ہوئے اسے مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک قرار دیا تھا.

شہریت دینے کے نام پر مذہب کی سیاست دوبارہ نہ شروع کی جائے: کنال گھوش

ترنمول کانگریس کے قومی ترجمان نے کہا کہ کنال گھوش نے کہا کہ پاکستان، افعانستان اور بنگلہ دیش سے آنے والے مہاجرین کو 2019 کے آئین کے مطابق بھارتی شہریت دینے کے لئے نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے۔ اس کے لئے راجستھان، گجرات، پنجاب، چھتش گڑھ اور ہریانہ کے 13 اضلاع میں غیر ممالک سے آئے غیر مسلم بھارتی شہریت کے لئے درخواست دے سکتے ہیں۔

ترنمول کانگریس کے رہنما کا کہنا ہے کہ یہ ایک اچھی بات ہے۔ تاہم ہندو، سکھ، عیسائی، جین، بودھ اور پارسی کو ہی کیوں شہریت دی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ بھارت میں رہنے والے ہر شہری جن کے پاس آدھار کارڈ اور ووٹر کارڈ ہے وہ بھارتی ہیں. اس سے چھیڑ چھاڑ کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

دوسری طرف مغربی بنگال بی جے پی کے نائب صدر جے پرکاش مجمدار کا کہنا ہے کہ 2019 میں جو قانون پاس ہوا ہے اسی کے تحت پاکستان، افغانستان اور بنگلہ دیش سے آنے والے غیرمسلم مہاجرین کو بھارتی شہریت دینے کے لئے نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے۔ اس میں کیا خامی ہے ؟

واضح رہے کہ 2019 میں تمام تر مخالفت کے باوجود بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت نے پارلیمنٹ میں شہریت ترمیمی ایکٹ کو منظور کرایا تھا.

نریندر مودی کی قیادت والی مرکزی حکومت گزشتہ سال جب سی اے اے لائی تھی۔ اس وقت ملک میں بڑے پیمانے پر مخالفت ہوئی تھی. مسلم تنظیمیں، این جی اوز اور بھارت کی حزب اختلاف کی جماعتوں نے اس قانون کی مخالفت کرتے ہوئے اسے مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک قرار دیا تھا.

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.