مغربی بنگال میں بھارتی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان سوربھ گنگولی کی بیماری پر بھی پر سیاست کا بازار گرم ہے۔
پورا ملک ایک طرف سوربھ گنگولی کی جلد سے جلد صحتیابی کے لئے دعا گو ہے تو وہیں، دوسری طرف بی جے پی سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کو دادا کے نام پر سیاست کرنے کا موقع مل گیا ہے۔
اسی درمیان سلی گوڑی میونسپل کارپوریشن ایڈمنسٹریٹو بورڈ کے چیئرمین اشوک بھٹاچاریہ نے کہا کہ سوربھ گنگولی سے گھریلو رشتہ ہے۔
مجھے معلوم ہے کہ وہ آسانی سے ٹوٹنے والے نہیں ہیں۔ وہ ایک مضبوط قوت ارادی والے انسان ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کولکاتا کے میدانوں سے نکل کر انگلینڈ کے تاریخی گراؤنڈ لارڈز میں مسلسل تین سنچری بنا نے والے دادا کا دل اتنا کمزور نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سچائی یہ ہے کہ گزشتہ چند دنوں کے دوران ایک مخصوص سیاسی جماعت اور بیرونی سیاسی رہنماؤں کی وجہ سے ذہنی دباؤ میں آ گئے تھے۔
اشوک بھٹاچاریہ کے مطابق اسی ذہنی دباؤ کے سبب ہی سوربھ گنگولی کو دل کا دورہ پڑا اور انہیں ہسپتال جانا پڑا۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ اس سیاسی جماعت میں اپنی بدولت حکومت بنانے کی کوئی صلاحیت نہیں ہے۔
چند سیاسی رہنما مغربی بنگال کے اسمبلی انتخابات کے لیے سوربھ گنگولی کی مقبولیت کا فائدہ اٹھانے کی سازش کر رہے تھے۔
لیکن سوربھ گنگولی بہت پہلے ہی واضح لفظوں میں کہہ چکے تھے کہ سیاست ان کے بس کی بات نہیں ہے۔ وہ سوربھ گنگولی کی طرح زندگی گزارنے کو ترجیح دیں گے۔
اشوک بھٹاچاریہ نے کہا کہ مغربی بنگال کی مقامی سیاسی جماعتوں نے کبھی بھی سوربھ گنگولی کو اپنی پارٹی میں شامل کرنے کی کوشش نہیں کی۔
مزید پڑھیں:
یوپی کے نائب وزیراعلیٰ بھی سورو گنگولی کی عیادت کے لئے ہسپتال پہنچے
مغربی بنگال کی سیاسی جماعتوں میں اپنے دم پر حکومت سازی کی بھر پور صلاحیت ہے۔ بیرونی ریاستوں کے رہنماؤں کو انتخابی تشہیر کے لئے اداکاروں اور کھلاڑیوں کی ضرورت پڑتی ہے۔ مغربی بنگال کی سیاست میں ان سب چیزوں کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے۔