مغربی بنگال کے دارالحکومت کولکاتا میں کلکتہ ہائی کورٹ کی یک رکنی بنچ سبیاساچی بھٹاچاریہ نے مرکزی حکومت کو ہدایت دی کہ فارن ریجنل رجسٹریشن آفس کا نوٹس نافذ نہیں ہوگا۔فارن ریجنل رجسٹریشن آفس نے گزشتہ مہینے پولینڈ کے طالب علم سیڈز یسنکی کو نوٹس ملنے کے 14دنوں میں ملک چھوڑنے کی ہدایت دی تھی۔

پولینڈ کے طالب علم سیڈز یسنکی جادو پوریونیورسٹی میں تقابلی ادب کے طالب علم ہیں اور انہوں نے کہا کہ پولش ادب کا بنگلہ میں ترجمہ بھی کیا ہے۔
طالب علم نے مرکزی وزارت داخلہ کے ماتحت کام کرنے والے فارن ریجنل رجسٹریشن آفس سے اپنے فیصلے میں نظر ثانی کرنے کی ہدایت دی تھی۔
اس سے قبل کلکتہ ہائی کورٹ نے فیصلے پر روک لگاتے ہوئے ہدایت دی تھی کہ اگلے فیصلے تک طالب علم کو ملک چھوڑنے کو نہ کہا جائے۔
پولینڈ کے طالب علم سیڈز یسنکی کے ایڈوکیٹ جیانتا مترا نے کہا کہ سیڈز یسنکی19دسمبر کو نیومارکیٹ میں منعقد ہونے والے ایک پروگرام کو دیکھنے کیلئے گئے تھے۔
گرچہ یہ احتجاج پرامن تھا اس کے باوجود سیڈز یسنکی اس میں شریک نہیں ہوا۔مجمع سے باہر کھڑے ہوکر اس احتجاج کو دیکھا اور یادگا ر کے طور پر کچھ تصویریں کھینچیں۔
مترانے کہا کہ یہ نوٹس بنیادی حقوق کے خلاف اور انصاف کے تقاضوں کو بھی پورا نہیں کرتا ہے۔اس کے علاوہ نوٹس سے قبل سیڈز یسنکی کے موقف کو سنا بھی نہیں گیا۔
سیڈز یسنکی کے اپیل کی مخالفت کرتے ہوئے مرکز نے عدالت سے کہا کہ سیڈز یسنکی ایک غیر ملکی ہیں اور ان کے پاس ہندوستان کا ویزہ ہے۔کوئی بھی غیر ملکی مرکزی حکومت سے پاس کوئی قانون کی مخالفت نہیں کرسکتا ہے۔
مرکز کے وکیل فیروز ایدولجی نے کہا کہ کوئی بھی غیرملکی آرٹیکل 19کی بھی مخالفت نہیں کرسکتا ہے۔انہیں نوٹس فیلڈ رپورٹ کے مطابق بھیجی گئی تھی۔
سیڈز یسنکی کے وکیل نے کہا کہ ان کی شرکت کی بات افواہ پر مبنی ہے اور سیڈز یسنکی نے خود اعتراف کیا ہے کہ اس سے غلطی ہوئی اور اسے وہاں نہیں جانا چاہیے۔
مترا نے کہا کہ اگست 2020میں فائنل سمسٹر امتحان ہونے والے ہیں۔اسے ایک موقع ملنا چاہیے کہ تاکہ وہ اپنی تعلیم مکمل کرسکے۔
مرکزی حکومت نے اسی مہینے پارلیمنٹ سے کہا تھا کہ اب تک ویزہ کے قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر پانچ غیرملکیوں کو ہندوستان چھوڑنے کو کہا گیا ہے۔کیوں کہ یہ غیر ملکی شہریت ترمیمی ایکٹ مخالف جلوس میں شرکت کررہے تھے۔
14فروری کو وشوبھارتی یونیورسٹی میں زیر تعلیم بنگلہ دیشی طالبہ کو بھی ہندوستان مخالف سرگرمیوں میں شرکت کرنے کی وجہ سے ملک چھوڑنے کو کہا گیا تھا۔
بنگلہ دیشی طالبہ نے اپنے فیس بک پر شہریت ترمیمی ایکٹ مخالف جلوس کی تصویریں اپنے فیس بک پر لوڈکیا تھا۔