ETV Bharat / state

Faizan Ahmed Murder Mystery فیضان احمد کی پرارسرار موت کا معمہ حل کرنے میں پولیس ناکام

ملک کے مشہور انڈین انسی ٹیوٹ آف ٹکنا لوجی کھڑکپور کے 23 سالہ فیضان احمد جوایریل روبوٹکس ریسرچ ٹیم کا حصہ تھے۔ ان کی مشتبہ حالت میں موت کو دو ہفتہ گزر جانے کے باوجود نہ مغربی بنگال کی پولس اور نہ ہی آئی آئی ٹی کھڑکپورکی انتظامیہ قابل قبول وضاحت پیش کرسکی ہے کہ آخر فیضان احمد کی موت کن حالات میں ہوئی اور اس کے لئے ذمہ دار کون کون لوگ ہیں۔ Faizan Ahmed Murder Mystery

فیضان احمد کی پرارسرار موت کا معمہ حل کرنے میں پولیس ناکام
فیضان احمد کی پرارسرار موت کا معمہ حل کرنے میں پولیس ناکام
author img

By

Published : Oct 28, 2022, 10:46 AM IST

کولکاتا: گزشتہ 14 اکتوبر کو مغربی بنگال کے مدنی پور ضلع کے کھڑگپور میں واقع آئی آئی ٹی کے مکینیکل انجینئرنگ کے تیسرے سال کے طالب علم فیضان احمد کی نیم بوسیدہ لاش ایل ایل آر ہاسٹل سے برآمد ہوئی۔ کھڑکپو ر آئی آئی ٹی انتظامیہ نے اس کو خودکشی سے جوڑ کر معاملہ کو رفع دفع کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ آسام کے رہنے والے فیضان احمد اپنے والدین کے اکلوتے اولاد ہیں۔ بیٹے کی ناگہانی موت سے والدین صدمے میں ہیں۔ Police Fail To Solve Faizan Ahmed Murder Mystery In IIT Kharagpur

اس کے علاوہ آئی آئی ٹی کھڑکپور کے کیمپس میں بھی حالات خراب ہیں۔ طلبا تنظیمیں اس کو خودکشی ماننے کو تیار نہیں ہیں، کیوں کہ فیضان احمد اپنے کلاس میں ہونہار طالب علم کے طور پرجانے جاتے تھے۔ اس کے علاوہ وہ کیمپس میں سماجی سرگرمیوں سے بھی وابستہ تھے۔ اسٹوڈنٹس ویلفیئر گروپ اور یو جی اسٹوڈنٹس کونسل کے بھی سرگرم رکن تھے۔

گزشتہ رات کیمپس میں طلبا نے اپنے ساتھی کی ناگہانی اور حادثاتی موت پر کینڈل مارچ نکال کراظہار یکجہتی کرتے ہوئے اس واقعے کی منصفانہ جانچ کا مطالبہ کیا۔طلبا نے ڈائریکٹرسے بھی ملاقات کرکے اپنے تحفظات کا اظہار کیا کہ فیضان احمد کی خودکشی کی تھیوری ناقابل فہم ہے۔ فیضان کی والدہ ریحانہ نے بتایاکہ 11اکتوبر کو اس نے دوپہر میں بات کرتے ہوئے بتایا کہ کھانا بہت ہی لذیز تھا، پھر لائبریری جلد سے جلد پہنچنے کا کہہ کر اس نے بات ختم کردی۔ رات کو 7.30بجے جب وہ رات کا کھانا کھانے کے لئے ہاسٹل سے میس جارہا تھا تو اس نے اپنی خالہ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ کہ شاید کڑھی وغیر بنا ہوگا، جو کچھ رہے گا کھالوں گا۔ طویل بات کرنے کے بعد اس نے فون رکھ دیا۔ ریحانہ کہتی ہیں کہ وہ مجھے اور خالہ سے بات کرتے وقت بہت ہی خوشگوار موڈ میں تھا۔ کہیں سے بھی نہیں لگ رہا تھا کہ وہ ذہنی طور پر پریشان ہے۔ مگر یہ اچانک کیسے ہو گیا؟ اس کے ساتھ یہ سب کس نے کیا۔ میرا بیٹا بنگال کا مہمان تھا۔ یہاں وہ تعلیم حاصل کرنے کےلئے آیا تھا۔ میں ممتا بنرجی جو خود خاتون ہیں، وہ ایک ماں کا درد سمجھ سکتی ہیں، ان سے انصاف کی امید کرتی ہوں کہ میرے بیٹے کے گناہ گاروں کو انجام تک پہنچایا جائے گا۔

فیضان کے والدین ریحانہ اور سلیم احمد آسام کے تین سوکھیا کہ رہنے والے ہیں ۔ والدین نے آسام کے وزیر اعلیٰ ہمانتا بسواس شرما اور مرکزی وزیر تعلیم دھرمیندر پردھان کوخط لکھ کر اعلیٰ سطحی انکوائری کا مطالبہ کیاہے۔ ہیمانت بسواس شرما نے اس واقعہ پرٹویٹ کرتے ہوئے بتایا ہے کہ انہوں نے بنگال کے وزیر اعلیٰ کو خط لکھ کر موت کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:Fire Haircut Incident in Gujarat نوجوان 'فائر ہیئر کٹ' کی کوشش میں جھلس کر زخمی

فیضان کے اہل خانہ اور دوستوں کے مطابق وہ بہت ہت محنتی اور ذہین طالب علم تھا۔ ریاستی سطح کےریاضی اور کیمسٹری اولمپیاڈ میں تین طلائی تمغے حاصل کرچکا ہے۔ دو بار ریاضی میں، اور ایک بار کیمسٹری میں۔وہ بچپن سے ہی تعلیمی مقابلے میں حصہ لیتا تھا اور کامیاب ہوتاتھا۔ماں کہتی تھی کہ میں اس سے کہتی تھی کہ کامیابی اورناکامی کی فکر کرنے کے بجائے ان مقابلوں میں حصہ لو اور اس کا لطف اٹھائو۔ماں نے بتایا کہ فیضان ہمارے گھر کےلئے برکت کا ذریعہ تھا ۔آئی آئی ٹی کھڑکپور میں فیضان کے ہم جماعت طالب علموں نے بتایا تھا کہ فیضان ایک پراعتماد طالب علم تھے، وہ ہرایک سے مسکراکر ملاقات کرتے تھے۔کوئٹہ میں ساتھ میں رہ کرکوچنگ کرچکے اس طالب علم نے بتایا کہ تعلیم پر اس کی ترجیحات میں شامل تھی ۔اس کی گفتگو بھی تعلیم کے موضوع پر ہی ہوتی تھی۔

ریحانہ نے کہا کہ جب وہ بیٹے کی موت سے متعلق جب ڈائریکٹر اور ان کی ٹیم سے بات کررہی تھی اس وقت میٹنگ میں موجود ایک شخص (جس کی کنیت مبینہ طور پر داس تھی) میٹنگ کے دوران مسکراتا رہا۔ جب ہم غمزدہ تھے، انہوں نے کوئی سنجیدگی ظاہر نہیں کی۔

فیضان کی خالہ نے بتایا کہ داس کا رویہ شرمناک تھا وہ اس ماں کے سامنے مسکرارہا تھا جس نے اپنا سب کھودیا ہے۔ انتظامیہ نے یہ بھی بتایا کہ وہ ایک ہی کمرے میں رہ رہا تھا، لیکن اس کے کپڑے اور دیگر اشیاء ہاسٹل کے دیگر کمروں سے برآمد ہوئے ہیں۔ذرائع کے مطابق فیضان جس ہاسٹل میں تھا اس میں کچھ مسائل پیدا ہوئے ہیں اس لئے وہ حال ہی میں دوسرے ہاسٹل میں منتقل ہوا ہے۔Police Fail To Solve Faizan Ahmed Murder Mystery In IIT Kharagpur

کولکاتا: گزشتہ 14 اکتوبر کو مغربی بنگال کے مدنی پور ضلع کے کھڑگپور میں واقع آئی آئی ٹی کے مکینیکل انجینئرنگ کے تیسرے سال کے طالب علم فیضان احمد کی نیم بوسیدہ لاش ایل ایل آر ہاسٹل سے برآمد ہوئی۔ کھڑکپو ر آئی آئی ٹی انتظامیہ نے اس کو خودکشی سے جوڑ کر معاملہ کو رفع دفع کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ آسام کے رہنے والے فیضان احمد اپنے والدین کے اکلوتے اولاد ہیں۔ بیٹے کی ناگہانی موت سے والدین صدمے میں ہیں۔ Police Fail To Solve Faizan Ahmed Murder Mystery In IIT Kharagpur

اس کے علاوہ آئی آئی ٹی کھڑکپور کے کیمپس میں بھی حالات خراب ہیں۔ طلبا تنظیمیں اس کو خودکشی ماننے کو تیار نہیں ہیں، کیوں کہ فیضان احمد اپنے کلاس میں ہونہار طالب علم کے طور پرجانے جاتے تھے۔ اس کے علاوہ وہ کیمپس میں سماجی سرگرمیوں سے بھی وابستہ تھے۔ اسٹوڈنٹس ویلفیئر گروپ اور یو جی اسٹوڈنٹس کونسل کے بھی سرگرم رکن تھے۔

گزشتہ رات کیمپس میں طلبا نے اپنے ساتھی کی ناگہانی اور حادثاتی موت پر کینڈل مارچ نکال کراظہار یکجہتی کرتے ہوئے اس واقعے کی منصفانہ جانچ کا مطالبہ کیا۔طلبا نے ڈائریکٹرسے بھی ملاقات کرکے اپنے تحفظات کا اظہار کیا کہ فیضان احمد کی خودکشی کی تھیوری ناقابل فہم ہے۔ فیضان کی والدہ ریحانہ نے بتایاکہ 11اکتوبر کو اس نے دوپہر میں بات کرتے ہوئے بتایا کہ کھانا بہت ہی لذیز تھا، پھر لائبریری جلد سے جلد پہنچنے کا کہہ کر اس نے بات ختم کردی۔ رات کو 7.30بجے جب وہ رات کا کھانا کھانے کے لئے ہاسٹل سے میس جارہا تھا تو اس نے اپنی خالہ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ کہ شاید کڑھی وغیر بنا ہوگا، جو کچھ رہے گا کھالوں گا۔ طویل بات کرنے کے بعد اس نے فون رکھ دیا۔ ریحانہ کہتی ہیں کہ وہ مجھے اور خالہ سے بات کرتے وقت بہت ہی خوشگوار موڈ میں تھا۔ کہیں سے بھی نہیں لگ رہا تھا کہ وہ ذہنی طور پر پریشان ہے۔ مگر یہ اچانک کیسے ہو گیا؟ اس کے ساتھ یہ سب کس نے کیا۔ میرا بیٹا بنگال کا مہمان تھا۔ یہاں وہ تعلیم حاصل کرنے کےلئے آیا تھا۔ میں ممتا بنرجی جو خود خاتون ہیں، وہ ایک ماں کا درد سمجھ سکتی ہیں، ان سے انصاف کی امید کرتی ہوں کہ میرے بیٹے کے گناہ گاروں کو انجام تک پہنچایا جائے گا۔

فیضان کے والدین ریحانہ اور سلیم احمد آسام کے تین سوکھیا کہ رہنے والے ہیں ۔ والدین نے آسام کے وزیر اعلیٰ ہمانتا بسواس شرما اور مرکزی وزیر تعلیم دھرمیندر پردھان کوخط لکھ کر اعلیٰ سطحی انکوائری کا مطالبہ کیاہے۔ ہیمانت بسواس شرما نے اس واقعہ پرٹویٹ کرتے ہوئے بتایا ہے کہ انہوں نے بنگال کے وزیر اعلیٰ کو خط لکھ کر موت کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:Fire Haircut Incident in Gujarat نوجوان 'فائر ہیئر کٹ' کی کوشش میں جھلس کر زخمی

فیضان کے اہل خانہ اور دوستوں کے مطابق وہ بہت ہت محنتی اور ذہین طالب علم تھا۔ ریاستی سطح کےریاضی اور کیمسٹری اولمپیاڈ میں تین طلائی تمغے حاصل کرچکا ہے۔ دو بار ریاضی میں، اور ایک بار کیمسٹری میں۔وہ بچپن سے ہی تعلیمی مقابلے میں حصہ لیتا تھا اور کامیاب ہوتاتھا۔ماں کہتی تھی کہ میں اس سے کہتی تھی کہ کامیابی اورناکامی کی فکر کرنے کے بجائے ان مقابلوں میں حصہ لو اور اس کا لطف اٹھائو۔ماں نے بتایا کہ فیضان ہمارے گھر کےلئے برکت کا ذریعہ تھا ۔آئی آئی ٹی کھڑکپور میں فیضان کے ہم جماعت طالب علموں نے بتایا تھا کہ فیضان ایک پراعتماد طالب علم تھے، وہ ہرایک سے مسکراکر ملاقات کرتے تھے۔کوئٹہ میں ساتھ میں رہ کرکوچنگ کرچکے اس طالب علم نے بتایا کہ تعلیم پر اس کی ترجیحات میں شامل تھی ۔اس کی گفتگو بھی تعلیم کے موضوع پر ہی ہوتی تھی۔

ریحانہ نے کہا کہ جب وہ بیٹے کی موت سے متعلق جب ڈائریکٹر اور ان کی ٹیم سے بات کررہی تھی اس وقت میٹنگ میں موجود ایک شخص (جس کی کنیت مبینہ طور پر داس تھی) میٹنگ کے دوران مسکراتا رہا۔ جب ہم غمزدہ تھے، انہوں نے کوئی سنجیدگی ظاہر نہیں کی۔

فیضان کی خالہ نے بتایا کہ داس کا رویہ شرمناک تھا وہ اس ماں کے سامنے مسکرارہا تھا جس نے اپنا سب کھودیا ہے۔ انتظامیہ نے یہ بھی بتایا کہ وہ ایک ہی کمرے میں رہ رہا تھا، لیکن اس کے کپڑے اور دیگر اشیاء ہاسٹل کے دیگر کمروں سے برآمد ہوئے ہیں۔ذرائع کے مطابق فیضان جس ہاسٹل میں تھا اس میں کچھ مسائل پیدا ہوئے ہیں اس لئے وہ حال ہی میں دوسرے ہاسٹل میں منتقل ہوا ہے۔Police Fail To Solve Faizan Ahmed Murder Mystery In IIT Kharagpur

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.