مغربی بنگال کی وزیراعلی ممتا بنرج نے آج شام وزیراعظم نریندر مودی سے ملاقات کرنے کے بعد کہا کہ ' انہوں نے ریاست اور مرکز کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے آئندہ سال 20 اپریل میں ہونے والے 'بنگال گلوبل بزنسس سمٹ کے افتتاح کے لیے وزیراعظم نریندر مودی کو مدعو کیا ہے اور وزیراعظم نریندر مودی نے میری اس دعوت کو قبول کرلیا ہے۔
ممتا بنرجی نے کہا کہ بی جے پی اور ترنمول کانگریس کے درمیان نظریاتی اختلافات ہیں۔ مگر ملک کی ترقی کے لئے ہم سب کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی اختلافات کی وجہ سے ریاست کی ترقی نہیں روکنی چاہیے ۔اس لئے ہم نے بنگال میں صنعت کاری میں اضافہ کے لئے بنگال گلوبل بزنس سمٹ کے افتتاح کے لئے وزیر اعظم مودی کو مدعو کیا ہے۔ ہم اس معاملے میں دیگر ریاستوں کو بھی مدعو کریں گے۔ چونکہ گزشتہ دو برسوں سے یہ کانفرنس نہیں ہوا ہے۔کورونا وبا کی وجہ سے صنعت کو شدید نقصان پہنچا ہے اس لئے مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
ممتا بنرجی نے وزیر اعظم مودی سے ملاقات کرنے کے بعد کہا ہے کہ 'وزیر اعظم کی توجہ مبذول کرائی ہے کہ ریاست کے بقایا جات باقی ہیں ۔اگر اس کی ادائیگی نہیں ہوگی تو ہم ریاست کو کیسے چلائیں گے۔
ممتا بنرجی نے کہا کہ ہم بی ایس ایف کے خلاف نہیں ہیں، مگر لا اینڈ آرڈر ریاست کے دائرہ اختیار میں ہے۔ اگر بی ایس ایف کو مدد کی ضرورت ہے تو ہم مدد کریں گے مگر بی ایس ایف کے دائرہ اختیار میں اضافہ نہیں کیا جائے۔ ممتا بنرجی نے کہا کہ جوٹ مل بنگال کے لئے بہت ہی اہم صنعت ہے۔ مگر حالیہ دنوں میں نئے قوانین کی وجہ سے جوٹ مل کو مشکلات کا سامنا ہوا ہے۔ وزیر اعظم مودی نے ہمیں اس سلسلہ میں مشورہ دیا ہے کہ اس معاملے میں مرکز سے متعلقہ افسران سے بات کی جائے۔
مزید پڑھیں: Mamata To Meet Modi: ممتا بدھ کو مودی سے ملاقات کریں گی
ممتا بنرجی نے سونیا گاندھی سے ملاقات کے سوال پر کچھ بھی کہنے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اپنی پارٹی کو توسیع دینے کا اختیار ہے اور جولوگ آرہے ہیں ہم ان کا خیر مقدم کرتے ہیں ۔انہوں نے سبرامنیم سوامی سے ملاقات کے سوال پر کہا کہ اس میں کوئی برائی نہیں ہے ۔کیا ان سے ملاقات کرنا غلط ہے۔
ممتا بنرجی نے کہا کہ وہ 30نومبر کو ممبئی جائیں گی جہاں ایک بزنس سمٹ میں شرکت کریں گی اور این سی پی سربراہ شرد پوار سے بھی ملاقات کریں گی۔انہوں نے بنارس جانے کا بھی اعلان کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر ضرورت پڑی تو وہ دیگر علاقائی جماعتوں کے ساتھ اتحاد بھی کرسکتی ہیں ۔
یواین آئی۔