کولکاتا:مغربی بنگال کی حکومت کے متنازع فلم دی کیرالہ اسٹوری پر پابندی کرنے کے فیصلے پر سیاست تیز ہوگئی ہے۔کلکتہ ہائی کورٹ میں دی کیرالہ اسٹوری پرپابندی کے خلاف ایک سے زائد مفاد عامہ کی عرضی دائر کی گئی۔ وکیل برجیش جھا نے اپنی طرف سے عدالت کی توجہ مبذول کرائی۔ مقدمہ درج کرنے کی اجازت بھی حاصل کریں۔ پیر کو وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے ریاست میں دی کیرالہ اسٹوری پر پابندی کا اعلان کیاتھا۔ بدھ کی صبح اس فیصلے کے خلاف ہائی کورٹ میں مفاد عامہ کے دو مقدمات دائر کئے گئے تھے۔ وکیل انندیاسندر داس اور وکیل دیودتا ماجھی نے الگ الگ اس سلسلے میں عدالت کی توجہ مبذول کرائی ہے۔ ہائی کورٹ کے کارگزار چیف جسٹس ٹی ایس شیوگنم نے دونوں معاملات میں مقدمہ دائرکرنے کی اجازت دی ہے۔
بنگالی ہدایت کار سدیپتا سین کی دی کیرالہ اسٹوری 5 مئی کو ریلیز ہوئی ہے۔ ریلیز ہونے سے پہلے ہی اس فلم کو لے کر تنازعہ چل رہا ہے۔ اس فلم سے متعلق کہا جارہا ہے کہ اس میں فرقہ پرستی کو ہوا دی جارہی ہے۔ کیرالہ، تمل ناڈو سمیت کئی ریاستوں میں فلم کو لے کر ہنگامے ہو چکے ہیں۔ اپوزیشن نے فلم پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔ دوسری طرف، فلم کو بی جے پی کی حکومت والی ریاستوں جیسے مدھیہ پردیش، اتر پردیش میں ٹیکس سے چھوٹ دی گئی ہے تاکہ دی کیرالہ اسٹوری کو وسیع تر ناظرین تک پہنچایا جا سکے۔ اس صورتحال میں ممتابنرجی نے بنگال میں فلم پر پابندی لگا دی۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ بدامنی سے بچنے کے لئے ہے۔
یہ بھی پڑھیں:Film Fraternity And Scholars Divided دی کیرالہ اسٹوری پر پابندی: بنگال کے دانشور دو حصوں میں منقسم
فلم بنانے والوں نے مغربی بنگال حکومت کے اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی ہیں۔ ہدایت کار کی وزیراعلیٰ سے درخواست ہے کہ وہ فلم دیکھ کر فیصلہ کریں کہ فلم پر پابندی لگائی جائے یا نہیں۔ اسی ماحول میںدی کیرالہ اسٹوری کو لے کر ہائی کورٹ میں تین کیس دائر کئے گئے ہیں۔