کولکاتا: کلکتہ ہائی کورٹ میں ایک مفاد عامہ داخل کی گئی ہے جس میں بنگال کے آخری نواب سراج الدولہ Nawab Siraj ud Daulah کے انتقال کے دن یعنی 2 جولائی کو ریاستی حکومت کی جانب سے سراج الدولہ کے ملک کی آزادی کی لڑائی میں ان کے کرادار کا اور ان کی شہادت کا اعتراف کرتے ہوئے سرکاری چھٹی قرار دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ کلکتہ ہائی کورٹ میں کوشک گھوش نام کے شخص نے مفاد عامہ داخل کی ہے۔ Petition in the Calcutta High Court demanding a Public Holiday in honor of Nawab Siraj ud Daulah
یہ بھی پڑھیں:
خود مختار بنگال کے آخری نواب سراج الدولہ ملک کے لیے خدمات کے اعتراف میں ریاستی حکومت سے ان کے انتقال کے دن کو یعنی 2 جولائی کو سرکاری چھٹی قرار دینے کے مطالبہ پر کلکتہ ہائی کورٹ میں ایک مفاد عامہ داخل کی گئی ہے۔ کلکتہ ہائی کورٹ میں مفاد عامہ کوشک گھوش نام کے ایک شخص نے کیا ہے۔
کوشک گھوش کے وکیل سوگتا بنرجی نے کہا کہ سراج الدولہ ہندوستان کے ان چند ایک حکمرانوں میں سے تھے جنہوں نے انگریزوں کے مقاصد کو بھانپ لیا تھا۔ جس نے ان کو بنگال میں انگریزی نوآبادیاتی کے خلاف کارروائی کرنے پر مجبور کیا۔ مفاد میں یہ بحث کی گئی ہے کہ یہ ہمارا فرض ہے کہ ہم سراج الدولہ کے جذبات کا احترام کرتے ہوئے جنہوں نے ملک کے لیے آخری دم تک لڑائی لڑی اور ایسٹ انڈیا کمپنی سے نبردآزما رہے۔
یہ بھی پڑھیں:
انہوں نے کہا کہ مجاہدینِ آزادی میں سراج الدولہ کا نام سب سے اہم ہے۔ جنہوں نے انگریزوں کے خلاف لڑائی کرنے کے لیے دوسرے مجاہدینِ آزادی کو بھی تیار کیا۔ واضح رہے کہ سراج الدولہ بنگال، بہار اور اڑیسہ کے آخری خود مختار نواب تھے۔ سراج الدولہ بنگال کے تخت پر محض ایک سال ہی 9 اپریل 1756 سے 23 جون 1757 تک ہی حکومت کر پائے تھے۔ انگریزوں کے خلاگ پلاسی کی جنگ میں ان کے کمانڈر میر جعفر کی غداری کے سبب ان کو شکست ہوئی تھی۔ جس کے بعد بنگال میں انگریزوں کا تسلط قائم ہو گیا تھا۔