مغربی بنگال میں ہونے والے اسمبلی انتخابات سے قبل فرفرہ شریف کے پیرزادہ عباس صدیقی کو آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کی حمایت ملنے کے سبب سیاسی سرگرمیاں مزید تیز ہو گئی ہیں۔
فرفرہ شریف کے پیرزادہ عباس صدیقی اور آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسدالدین اویسی کے ساتھ مل کر اسمبلی انتخابات لڑنے کے اعلان پر حکمراں جماعت ترنمول کانگریس سمیت کانگریس اور لیفٹ فرنٹ نے ناراضگی کا اظہار کیا۔
لیکن ان سب سرگرمیوں کے درمیان بھارتیہ جنتا پارٹی خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ بی جے پی کی جانب سے اس ضمن میں اب تک کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔
شمالی 24 پرگنہ کے باراسات کے نارائن پور میں ایک مذہبی جلسے کو خطاب کرتے ہوئے فرفرہ شریف کے پیرزادہ عباس صدیقی نے کہا کہ مسلمانوں کی کوئی اپنی پارٹی نہیں ہے۔ تمام سیاسی جماعتوں نے مسلمانوں کو ووٹ بینک کے طور پر استعمال کیا ہے لیکن اب ایسا نہیں ہوگا۔ پہلے اسدالدین اویسی کی پارٹی آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین سیاسی میدان میں آئی اور اب ہماری پارٹی آنے والی ہے۔
پیرزادہ عباس صدیقی نے ترنمول کانگریس کی سربراہ ممتا بنرجی پر بی جے پی کو ریاست میں لانے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ 2011 سے پہلے مغربی بنگال کے کسی بھی ضلع میں بی جے پی کی کوئی وجود نہیں تھا۔ ممتا بنرجی کے اقتدار میں آتے ہی بی جے پی کو پھلنے پھولنے کا بھر پور موقع ملا۔ دیکھتے ہی دیکھتے شمالی بنگال میں بی جے پی اور آر ایس ایس تیزی سے پھیلنے لگی۔ ترنمول کانگریس کی سربراہ ممتا بنرجی بی جے پی کی حکومت میں ہی وزیر ریلوے بنی تھی۔ یہ حقیقت ہے اس پر پردہ نہیں ڈالا جا سکتا۔
یہ بھی پڑھیں: بے نامی جائیداد کیس میں رابرٹ واڈرا سے پوچھ گچھ
پیرزادہ عباس صدیقی نے مزید کہا کہ ریاست میں بی جے پی کی بی ٹیم کی حیثیت سے کام کرنے والی آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین نہیں بلکہ کوئی اور ٹیم ہے۔
انہوں نے اپنی سیاسی جماعت کے بارے کہا کہ صحیح وقت پر پارٹی کے نام کا اعلان کیا جائے گا۔ ہماری پارٹی کو دوسری سیاسی جماعتوں سے زیادہ حمایت ملے گی۔