سلی گوڑی:مغربی بنگال کے شمالی دیناج پور،مالدہ،جنوبی دیناج پور،جلپائی گوڑی،سلی گوڑی سمیت دیگر اضلاع میں بی جے پی کے 12 گھنٹوں کے بند کا جزوی اثر دیکھنے کو ملا ہے۔صبح 6 بجے سے شروع ہونے والے بند میں بی جے پی کارکن اہم چوراہوں پر سڑکوں پراترے اور گاڑیوں کی آمدورفت میں رخنہ ڈالنے کی کوشش کی۔
اس دوران نجی بسیں سڑکوں سے غائب رہیں اور کئی علاقوں میں دکانیں اور بازار بند رہے۔ اگرچہ کوچ بہار ضلع میں سرکاری بسیں چلتی رہیں، پرائیویٹ بسوں کا آپریشن بند رہا۔ جلپائی گوڑی ضلع میں زیادہ تر دکانیں میں بند رہیں۔ بند کے حامیوں نے کدم تلہ میں سرکاری بسوں کو زبردستی روک دیا۔ علاقے کے دیگر اضلاع سے بھی گڑبڑ کی اطلاع ملی ہے۔
شمالی بنگال خطے میں کوچ بہار، جلپائی گوڑی، علی پوردوار، دارجلنگ، کلمپونگ، اتر دیناج پور، دکشن دیناج پور اور مالدہ اضلاع شامل ہیں۔کئی اضلاع میں بسوں کی کھڑکیوں کے شیشے توڑنے، دکانوں اور کاروباری اداروں اور ڈاک خانوں کو زبردستی بند کرنے، سڑک جام کرنے اور ریلوے ٹریک پر دھرنے کی اطلاعات ہیں۔ کچھ علاقوں میں بی جے پی کارکنوں اور بند مخالف حامیوں کے درمیان جھڑپیں ہوئیں اور پولیس کو مداخلت کرنا پڑی۔
دریں اثنا، ریاستی بی جے پی صدر سکانت مجومدار نے حکمراں ترنمول کانگریس پر شمالی بنگال کے کئی علاقوں میں دہشت کا راج قائم کرنے کا الزام لگایا۔ انہوں نے لوگوں سے حکمراں جماعت کی غلط حکمرانی کی مخالفت کریں اور بند کو کامیاب بنانے کی اپیل کی۔
دوسری طرف، ترنمول کانگریس نے بند کی سخت تنقید کرتے ہوئے بی جے پی پر ریاست میں پرامن ماحول کو خراب کرنے اور کالی گنج واقعہ کو سیاسی رنگ دینے کا الزام لگایا۔ترنمول کانگریس کے ترجمان کنال گھوش نے بند کو مکمل طور پر سیاسی طور پر محرک قرار دیا۔
یہ بھی پڑھیں:Bandh In North Bengal شمالی بنگال میں بارہ گھنٹوں کا بند، سرکاری بسوں میں توڑ پھوڑ
واضح رہے کہ اتر دیناج پور ضلع کے کلیا گنج کے قریب رادھیکاپور میں بدھ کی رات بی جے پی کارکن مرتیونجے برمن کی موت ہوگئی تھی۔ بی جے پی کا الزام ہے کہ پولیس کی فائرنگ میں مرتیونجے کی موت ہوئی ہے۔