کولکاتا: مغربی بنگال کے بیربھوم ضلع کے شانتی نیکتین میں واقع عالمی شہرت یافتہ یونیورسٹی وشوا بھارتی ان دنوں نوبل انعام یافتہ ماہر معاشیات امرتیہ سین اور وائس چانسلر کے درمیان زمین کو لے کر تنازع کے سبب سرخیوں میں ہے۔ اسی درمیان نوبل انعام یافتہ ماہر معاشیات امرتیہ سین نے اس معاملے کو لے کر کلکتہ ہائی کورٹ میں عرضی دائر کی ہے۔ اس معاملے کی سماعت جسٹس ببھاش رنجن کی عدالت میں ہوگی۔ اپنی عرضی میں ماہراقتصادیات نے دلیل دی ہے کہ اکتوبر 1943 کو وشوبھارتی کے جنرل سیکریٹری راتھندر ناتھ نے ان کے والد آشوتوش سین کو 99 سال کےلئے لیز پر دیا تھا۔ اس کے بعد یہاں پراتیچی کی تعمیر ہوئی۔
اس معاملہ پر کورٹ میں 15مئی کو سماعت ہونی ہے۔ اس سے قبل ایک بار پھر یونیورسٹی نے ان کو زمین خالی کرنے کی ہدایت دی ہے۔ نوٹس میں کہا گیا ہے کہ اگر وہ زمین خالی نہیں کریں گے تو یونیورسٹی بلڈوزر بھیج کر زمین خالی کرائے گی۔ یونیورسٹی انتظامیہ نے کہا کہ مسمار اور بلڈوزر چلانے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ ہم کیوں اور کیا گرائیں گے۔ زمین پر کچھ بھی نہیں ہے۔ یہ خالی زمین ہے۔ انہوں نے کہا کہ پراتیچی اور وشوبھارتی کی پوری زمین یونیورسٹی کی ہے۔ پوری زمین ہمارے قبضے میں آجائے گی۔
یہ بھی پڑھیں:Amartya Sen Land Issue امرتیہ سین کی حمایت میں ترنمول کانگریس کے رہنماوں کو دھرنا دینے کی ہدایت
وشوبھارتی یونیورسٹی نے 19اپریل کو امرتیہ سین کو بے دخلی کا نوٹس بھیجتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی رہائش گاہ کے 1.38ایکڑ زمین میں سے 13ڈسمل زمین خالی کردیں۔وزیراعلیٰ ممتا بنرجی اس معاملہ میں کھل کر سامنے آئی ہیں اور انہوں نے کہا کہ اگر بلڈوزر چلایا جاتا ہے تو ہمارے لوگ آگے بیٹھ جائیں گے۔
یواین آئی