مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتابنرجی نے کہاکہ بات بات احتجاج، بات بات پر مظاہرہ، بات منوانے کے لیے بھوک ہڑتال کا سلسلہ ختم کیا جائے۔ ان سبھوں سے فائدہ ہونے کے بجائے نقصان ہو سکتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ میں اب بلاوجہ احتجاج، مظاہرہ اور بھوک ہڑتال کسی بھی قیمت پر برداشت نہیں کروں گی ۔ اس سے انتظامیہ اور عام لوگوں کو دشواریوں کاسامناکرنا پڑتاہے۔
وزیراعلیٰ نے کہاکہ تنخواہ میں اضافے کے لیے کام بند کرکے احتجاج، مظاہرہ اور بھوک ہڑتال کرنے کا کیا مطلب ہے۔کام بند کرکے احتجاج کرتے ہیں اور اس دن کاپیسہ بھی لیتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ کام بند کرکے پیسہ لیناکیا یہ جائز ہے۔یہ سب ناقابل برداشت ہے۔ لوگوں کے لیے یہ سمجھنے کی بات ہے کہ آخری کس چیز کے لیے احتجاج کررہے ہیں۔
اس کے علاوہ انہوں نے ریاست کے پارا ٹیچروں کی جانب سے تنخواہ میں اضافہ کے جاری تحریک پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بایاں محاذ کے زمانے میں ان کو چار ہزار روپئے ملتے تھے ۔ ہماری حکومت نے اس کو دس ہزار کر دیا مزید اضافہ کی گنجائش نہیں ہے۔
انہوں مزید کہا کہ کہ 56 ہزار کروڑ قرض چکانے کے بعد ریاستی حکومت اپنے سبکدوش ملازمین کو پنشن بھی دے رہی ہے جب کہ دوسری ریاستوں میں پینشن بند ہو چکا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ چند دنوں سے پیرا ٹیچراپنا کام چھوڑ کر تنخواہ میں اضافہ کے مطالبے پر سڑکوں پر اتر کر احتجاج ومظاہرہ کرنے میں مصروف ہیں۔