مغربی بنگال میں عام طور پر تمام مذاہب کے لوگ ایک دوسرے کے ساتھ مل کر جل کر رہتے ہیں اور قومی یکجہتی اور سیکولرازم کی کھل کر حمایت بھی کرتے ہیں.
تعلیم یافتہ سماج میں ڈاکٹروں کی بڑی اہمیت ہے جن پر لوگوں کی جان بچانے کی ذمہ داری ہوتی ہے. اس کے لئے وہ (ڈاکٹر ) اپنی طرف سے بھرپور کوشش کرتے ہیں.
کورونا کے دور میں بھی ڈاکٹروں نے اپنی جان کی پرواہ کئے بغیر عام لوگوں کی جان بچانے کے لئے دن رات کام کرتے رہے. اس دوران انہیں بھی کئی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا مثلاً کرائے پر گھر نہ ملنا، پڑوسیوں کے اعتراض پر ڈاکٹروں کو مکان خالی کرنا عام بات تھی.
ایسا ہی ایک واقعہ شمالی 24 پرگنہ کے ترقی یافتہ شہر سالٹ لیک میں پیش آیا جب اقلیتی طبقے سے تعلق رکھنے والے ایک ڈاکٹر کو کرائے کا مکان صرف اس لئے نہیں دیا جارہا ہے کہ وہ مسلم ہیں.
- یہ بھی پڑھیں:'تریپورہ انتظامیہ ملزمین کا ساتھ دے رہی ہے'
- ترنمول کا نگریس کا چاروں سیٹوں پر قبضہ، بی جے پی کا صفایا
- تری پورہ تشدد: فیکٹ فائنڈنگ ٹیم کے ارکان کو یو اے پی کے تحت نوٹس
- حکومت ہند وشو ہندو پریشد پر فورا پابندی عائد کرے: الحاج سعید نوری
اس ضمن میں ڈاکٹر کبیر الحق کا کہنا ہے کہ ان کے خیال سے دو وجہ ہوسکتی ہے. ایک مسلم اور دوسری وجہ ڈاکٹر ہونا. کورونا کے منحوس دور میں اسی دو وجہوں سے مکان ملنا مشکل ہوگیا ہے.
انہوں نے کہا کہ مکان مالک نام اور پیشے کے بارے میں سنتے ہی انکار کردیتے ہیں. اس کے باوجود انہیں کسی سے کوئی شکایت نہیں ہے کیونکہ ترقی یافتہ سماج میں بھی بیداری مہم کی ضرورت پڑتی ہے.