کولکاتا:گزشتہ روز بدھ اور جمعرات کو مغربی بنگال اسمبلی میں حکمراں جماعت اور اپوزیشن بی جے پی دھرنے اور جوابی دھرنے کی وجہ سے ہونے والے اسمبلی کے احاطے میں ہنگامہ خیز صورت حال پیدا ہوگئی تھی اور حالات کو سنبھالنے کیلئے کولکاتا پولس اہلکار و افسران کو طلب کیا گیا تھا ۔اسی کے تناظر میں آج اسپیکر بیمان بنرجی نے اسمبلی احاطے میں تمام دھرنا مظاہروں اور احتجاجی پروگراموں پر پابندی لگا دی ہے۔
جمعہ کو اسمبلی اجلاس کے دوسرے نصف حصے کے آغاز پر اسپیکر نے بتایا کہ اب سے اسمبلی احاطے میں کوئی احتجاجی پروگرام، مظاہرہ یا جلوس نہیں نکالا جا سکے گا۔ اسپیکر نے اس فیصلے کا اعلان گزشتہ دو دنوں میں اسمبلی احاطے میں پیش آنے والے واقعے کا حوالہ دیتے ہوئےکہا کہ جس طرح کے واقعات اسمبلی کے احاطے میں ہوئے ہیں وہ افسوس ناک ہے اور اس کی وجہ سے امن و امان کا مسئلہ پیدا ہونے کا خطرہ بڑھ گیا تھا۔
جب اسپیکر نے اسمبلی میں اس کا اعلان کیا تو بی جے پی کا کوئی ممبر اسمبلی اجلاس میں موجود نہیں تھا۔ اپوزیشن لیڈر شبھندو ادھیکاری نے دعویٰ کیا کہ اسپیکر نے بی جے پی کے ممبران کے احتجاج کو روکنے کے لیے ایسا اعلان کیا۔ انہوں نے عندیہ دیا ہے کہ اگر انہیں ہدایات کی کاپی مل گئی تو وہ اس سلسلے میں جو کچھ کرنے کی ضرورت ہے وہ کریں گے۔ سینئر بی جے پی ممبر اسمبلی مہر گوسوامی اس اعلان کو ایمرجنسی کی طرح قرار دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ترنمول کانگریس اور بی جے پی کے ممبران کی اسمبلی کے احاطے میں ہنگامہ آرائی
یہ اسپیکر کے جمعہ کے اعلان کے بعد کیا گیا۔ بی جے پی پارلیمانی پارٹی کو لگتا ہے کہ یہ اقدام ان کے احتجاج کی آواز کو خاموش کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔ بی جے پی ممبرا سمبلی رابندر ناتھ میتی نے کہاکہ ’’ہمیں لگتا ہے کہ اسمبلی میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے۔ ہمارے لیڈر شوبھندو ادھیکاری نے کہا کہ وہ ضروری اقدامات کریں گے۔ بنگال کی حکمران جماعت بی جے پی کی آواز کو کسی بھی فیصلے سے نہیں روک سکے گی۔
یواین آئی