قومی کمیشن برائے خواتین (این سی ڈبلیو) نے کولکاتا میں کام کرنے والی منی پور کی 300 نرسز کا از خود نوٹس لیا ہے۔
دراصل کولکاتا میں کام کرنے والی تقریبا 500 نرسز اپنی آبائی ریاستوں میں چلی گئی ہیں۔ ان کا الزام ہے کہ 'انہیں تنخواہ اور حفاظتی سامان کے بغیر کام کرنے پر مجبور کیا گیا۔'
اس معاملے پر این سی ڈبلیو نے مغربی بنگال کے چیف سکریٹری راجیو سنہا کو خط لکھا ہے کہ وہ اس معاملے پر فوری کارروائی کریں اور جلد ہی کمیشن کو آگاہ کریں۔
محکمہ صحت کے مطابق 'کولکاتا کے نجی اسپتالوں میں تقریبا 6 چھ ہزار نرسز کام کرتی ہیں۔'
اطلاعات کے مطابق 'ان میں سے 80 فیصد دیگر ریاستوں سے تعلق رکھنے والی نرسز ہیں۔ منی پور سے تعلق رکھنے والی 300 سمیت تقریبا 500 نرسیں اپنی آبائی ریاستوں میں واپس چلی گئی ہیں۔ تاہم کولکاتا میں منی پورز نامی تنظیم نے کولکاتا کے اسپتالوں اور انتظامیہ کے سامنے اس مسائل کو اٹھایا ہے۔'
این سی ڈبلیو نے اس معاملے پر کہا کہ 'خواتین کی ایجنسی نے اس معاملے کو سنجیدگی سے لیا ہے اور کووڈ-19 بحران کے دوران ہونے والے بہت ساریے مسائل جیسے سیکیورٹی، معاشراتی بدعنوانی، تنخواہ میں کٹوتی، کورنٹائن کے دوران خوراک کی کمی، کام کرنے کا ماحول، ذاتی حفاظت اور تحفظ، مکان مالک اور رہائش کے امور، ذہنی صحت جیسے متعدد معاملے اٹھائے ہیں۔'
واضح رہے کہ 'یہ صرف پہلا واقعہ نہیں ہے جہاں وبائی امراض پھیلنے کے بعد سے ہی شمال مشرق کے لوگوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ان پر نسلی طور پر حملہ کیا جاتا ہے اور ان کے ساتھ بدسلوکی کی جاتی ہے۔ اس بحران کے دوران اس طرح کے بہت سارے معاملات درج کئے گئے ہیں۔'