قومی تعلیمی پالیسی متعارف کیے جانے کے بعد ملک کی دیگر ریاستوں کی طرح مغربی بنگال میں بھی اس کی مخالفت میں صدائیں بلند ہونے لگی ہیں۔ انجمن ترقی اردو ہند( شاخ مغربی بنگال) کے جنرل سیکریٹری اور ادیب قاسم علیگ سمیت دیگر دانشوران کا خیال ہے کہ مرکزی حکومت کی قومی تعلیمی پالیسی پوری طرح سے واضح نہیں ہے۔' ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے جب انجمن ترقی اردو ہند ( شاخ مغربی بنگال) کے جنرل سیکرٹری اور ادیب قاسم علیگ سے اس سلسلے سوال کیا تو انہوں نے کہا کہ جب تک قومی تعلیمی پالیسی منظر عام پر نہیں آتی ہے اس کے بارے میں واضح طور پر کچھ بھی کہا نہیں جاسکتا ہے'۔
ریٹائرڈ ٹیچر نے کہاکہ تعلیم کا معیار کتنا نیچے آگیا ہے، خاص طور پر کورونا وائرس کے دوران تعلیمی نظام اور طالبات کو بہت نقصان پہنچا ہے۔ مرکزی حکومت کو پہلے اسے بہتر بنانے کی کوشش کرنی چاہیے۔
اشفاق احمد کا کہنا ہے کہ تعلیمی پالیسی کے بارے میں زیادہ کچھ کہا نہیں جا سکتا ہے لیکن اردو زبان کو کسی بھی قیمت پر نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ہے، کیونکہ ملک کی آزادی میں اس کا اہم رول رہا ہے'۔
انہوں نے کہاکہ اردو زبان کو جائز حق سے محروم نہیں رکھا جا سکتا ہے۔ اس کا جو حق ہے اسے ہر حال میں دینا چاہیے۔'